منشیات

بدھ 6 جنوری 2021

Zeeshan Yousafzai

ذیشان یوسفزئی

نشہ، منشیات اور اس قسم کے الفاظ سے ہمارے زہن میں ایک ہی خیال آتا ہے اور یقینا وہ خیال برا ہی ہوتا ہے۔ لفظ نشہ اتنا خطرناک ہے کہ ہم اس کو اپنے معاشرے میں متکبر بندے کے لیے استعمال کرتے ہوتے ہیں اور اس سے یہ بات واضح ہوتی ہیں کہ ہم اس کو کتنے نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں یا اگر آپ محبت میں ناکام لوگوں کو اٹھا لے تو اہ اکثر گلہ کرتے ہیں کہ وہ نشیلی آنکھوں سے مار کھا چکے  ہیں بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم کتنی بری نظر سے اس لفظ کو دیکھتے ہیں تو پھر جو بندہ اس فعل میں ملوث ہوگا ہم کتنی نفرت اس کے کام سے کرتے ہونگے  اس کا اندازہ آپ بخوبی لگاسکتے ہیں۔

کوئی بھی چیز جو انسانی جسم میں کسی بھی زریعے سے داخل ہوجائے اور انسان کے اعصاب کو متاثر کرے تو نشے کے زمرے میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

اسلام میں بھی نشہ جائز نہیں ہے اور جو لوگ نشہ کرتے ہیں ان کے لیے سخت سزا ہیں۔ اب اگر نہ اتنا برا عمل ہیں اور ہر کوئی اس کو اور اس کے کرنے والے کو اچھی نگاہوں سے نہیں دیکھتا پھر لوگ اتنے بڑے پیمانے پر کیوں استعمال کرتے ہیں۔

اس کے بیش بہا وجوہات ہیں کوئی اپنا ڈیفریشن کو دور کرنے کے لیے اتعمال کرتاہوتا ہیں تو کسی میں حالات سے لڑنے کی سکت نہیں ہوتی اور آج کل ایک فیشن کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہیں اور اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے ۔ زیادہ تر سٹوڈنٹس حضراٹ کو اس کی لت لگی ہوتی ہیں اور کالجز اور یونیورسٹیز میں  بہت ہی آسانی سے اپ کو نشہ مل جاتا ہیں،
وطن عزیز میں لوگ بڑے پیمانے پر اس کا شکار ہیں۔

بازاروں میں بس اڈوں پے ہوٹلوں اور جگہ جگہ  اپ کو سنکڑوں لوگ ملے گے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 7.6ملین لوگ نشہ استعمال کرتے ہیں جن مٰن 78٪ مرد اور 22٪ خواتین شامل ہیں ہر سال 40 ہزار نئے لوگ منشیات کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس طرح پاکستان بھی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوجاتا ہے جن میں نشہ آوروں کی تعداد بہت زیادہ ہیں۔ اس کے بہت ہی نقصانات ہیں سب سے بڑ کر انسان کا صحت تباہ ہوجاتا ہے۔

نیا نسل بھی اثر لے کے تباہی کی طرف گامزن ہوتا ہیں۔ جو لوگ نشے کے عادی ہوتے ہیں وہ کسی کام کاج کے قابل نہیں ہوتے اور معاشرے پر بوجھ ہوتے ہیں۔ زیادہ تر نشہ آور لوگ کی زریعہ آمدن نہیں ہوتی اور وہ چوری چباری میں اور سٹرائیٹ کرائم میں ملوث ہوجاتے اور پورے ملک کا آمن و آمان تباہ ہوجاتا ہیں۔ اتنے سارے نقصانات ہونے کے باوجود نشہ بہت ہی آسانی سے مل جاتا ہیں وجہ کیا ہیں حالانکہ اس پاکستان میں منشیات کے خلاف الگ ایک ادارہ بھی اسی کے روک تھام کے لیے موجود ہیں جو کہ اینٹی نارکاٹس فورس کے نام سے کام کرتی ہیں لیکن پھر بھی پایا جاتا ہیں اصل وجہ یہ ہے کہ اس میں بڑے لوگ شامل ہوتے ہیں جو محکموں اور حکومت میں بیٹھ کر اس قسم کے دندوں کو اپنا ضمیر بیج کر کاروبار سمجھ کر کررہے ہوتے ہیں۔


اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کیسے اس کو ختم کیا جائے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ ایسے افراد کا تعاقب کرے جو بڑے پیمانے پر ان کاموں میں ملوث ہیں اور ان کو عبرتناک سزائیں دے۔ جو لوگ اس کے شکار ہیں ان کی علاج  کی جائے تاکہ وہ اس سے چھٹکارہ حاصل کرسکے۔ ساتھ میں ایک ایسا  پلان بنایا جائے کہ عام لوگوں میں اور خصوصا نوجواںوں میں شعور بیدار کیا جائے ہر شہری نشے کے خلاف اس جنگ کا حصی بن کا محب وطن ہونے کا ثبوت دے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :