14واں 5 سالہ منصوبہ چین اور دنیا کے لئے مزید ترقی لائے گا

جمعہ 11 دسمبر 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

چین کے منفرد پانچ سالہ منصوبہ بندی نظام نے ایک جدید اور خوشحال چین کی مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ اکتوبر کے آخر میں چین کی قومی اقتصادی و معاشرتی ترقی کے حوالے سے چودہویں پنچ سالہ منصوبے اور 2035 تک ملک کے ترقیاتی اہداف کے بارے میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی تجاویز کی منظوری دی گئی اور چین کے مستقبل کی ترقی کے روڈ میپ اور سمت کا تعین کیا گیا۔

یقیناً اس سے عالمی معاشی بحالی اور ترقی کے لئے بھی نئے مواقع فراہم ہوں گے۔
حالیہ دنوں چین اور عالمگیریت تھنک ٹینک کی میزبانی میں "چودہواں پنج سالہ منصوبہ اور دنیا" کے موضوع پر  سفراء کےراؤنڈ ٹیبل کا انعقاد آتھ تاریخ کو  بیجنگ میں ہوا۔چین کے چودہویں پانچ سالہ منصوبے میں کھلی پالیسی اور " دوہری گردش " پر مبنی نئے ڈھانچے سمیت دیگر موضوعات پر دنیا کے ساٹھ  سے زائد ممالک  کے  چین میں سفیروں اور سفارت کاروں نے تبادلہ خیال کیا ۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سابق نائب صدر  جھو من نے کہا کہ ہم مستقبل میں تیز رفتار ترقی کے بجائے  اعلی معیار کی ترقی پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے ۔شرکاء کا خیال تھا کہ چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے  سے دنیا کو یہ دکھایا گیا کہ چین  " چینی ساختہ" اور "چین کی خدمات"  کو اکٹھا کر کے  ترقی  کر رہا ہے ۔ عالمی  منڈی اور عالمی   کارخانے  کے ایک دوسرے کو فروغ  دینے کے دوہرے کردار سے  جامع  کھلے پن اور تعاون  کا نظام قائم ہو رہا ہے ۔

تاکہ  عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کی اعلی معیار کی ترقی کے لئے ایک نیا راستہ کھولا جائے   اور عالمی معیشت کی بحالی میں ایک نئی قوت ڈالی جائے ۔
چین کی پنب سالہ منصوبہ بندی کے دوران وسیع اتفاق رائے ایک کلید ہے ،فیصلہ سازی کے عمل میں چینی عوام ، ہزاروں تھنک ٹینکس ،حکومتی تنظیموں ،جامعات ،ممتاز دانشوروں و ماہرین کی آراء شامل کی جاتی ہے جبکہ نچلی سطح کے نمائندوں کی تجاویز کو بھی نمایاں اہمیت دی جاتی ہے تاکہ مفاد عامہ کے لیے موئثر اور ٹھوس اقدامات سامنے آ سکیں۔


دنیا کے دیگر ممالک  کے برعکس جہاں زیادہ تر ووٹرز کو راغب کرنے یا پھر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیےایسے منصوبے سامنے لائے جاتے ہیں، چین میں عوامی خواہشات اور تقاضوں کو منصوبہ سازی میں فوقیت دی جاتی ہے۔ منصوبے کی تشکیل کے بعد چین کی اعلیٰ قیادت اہداف پر عمل درآمد کو یقینی بناتی ہے جس کا اندازہ 13ویں پنج سالہ منصوبے میں طے شدہ اہداف کی مقررہ مدت میں تکمیل سے لگایا جا سکتا ہے۔


چین کی مستقل اقتصادی ترقی میں پنج سالہ منصوبے سے متعلق محتاط اور حقیقت پر مبنی پلاننگ ایک اہم کلید ہے۔13ویں پنج سالہ منصوبے کے دوران دنیا نے دیکھا کہ چین میں کاروبار کے حوالے سے ایک سازگار ماحول تشکیل دیا گیا ہے ،بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے کاروباری لاگت کو نمایاں حد تک کم کرتے ہوئے خدمات کی فراہمی کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ بیرونی کاروباری اداروں بالخصوص ملٹی نیشنل کمپنیوں کا چین پر اعتماد بڑھتا جا رہا ہے اور چینی منڈی سے انھیں بے شمار ثمرات حاصل ہو رہے ہیں۔


 مارکیٹ دنیا میں ایک قلیل وسیلہ ہے۔ چین میں ایک بڑی مارکیٹ ہے ، اس لئے چین زیادہ اعلی معیار کے عالمی وسائل کو راغب کرے گا ، اس طرح بین الاقوامی معاشی گردش کو آگے بڑھایا جا ئے گا اور ملکی اور بین الاقوامی گردش ایک دوسرے کو باہمی فروغ دیتی رہیں گی۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی 19 ویں سنٹرل کمیٹی کے پانچویں کل رکنی اجلاس میں 2035 کے طویل مدتی اہداف کے بارے میں بھی تجاویز منظور کی گئی ، جن میں: مجموعی معاشی حجم اور فی کس آمدنی ایک نئی بلندی تک پہنچائی جائے گی ، کلیدی بنیادی ٹیکنالوجی کی دریافت میں بڑی پیش رفت اور کامیابیاں حاصل کی جائیں گی ، فی کس جی ڈی پی درمیانے درجے کے ترقی یافتہ ممالک کی سطح پر پہنچائی جائے گی ، اور تمام لوگوں کی مشترکہ خوشحالی کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

اگر مذکورہ بالا اہداف کو شیڈول کے مطابق حاصل کرلیا گیا تو ، چین بنیادی طور پر سوشلسٹ جدیدیت کا ہدف مکمل کرلے گا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی ترقی کا ایک طویل مدتی نقطہ نظر ہے ، جو دنیا کے لئے طویل المیعاد تیقن لائے گا۔ ایک بڑی طاقت کی حیثیت سے دنیا کے لئے یہ چین کی اٹھائی گئی ذمہ داری کا مظہر ہے۔
چین ہمیشہ تاریخ کے درست طرف کھڑا ہوگا ، اپنے اندرونی امور پر توجہ دتیے ہوئے دنیا کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ترقی کے راستے پر گامزن رہے گا ، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دے گا۔ ایسا چین لامحالہ زیادہ سے زیادہ ترقیاتی معجزات اور جیت جیت کے مواقع پیدا کرے گا ، جو دنیا کی توقع کے مطابق ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :