پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے، دونوں ملک مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں،

کابل میں ہونے والے دھماکے بدترین کارروائی تھی، شہدا کے لواحقین کے غم میں شریک ہیں،اٹھارویں ترمیم رول بیک کرنے سے خطرناک صورتحال پیدا ہو گی، میاں افتخارکی لنڈی کوتل میں صحافیوں سے بات چیت

پیر 30 اپریل 2018 23:06

لنڈی کوتل۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ کابل میں ہونے والے دھماکے بدترین کارروائی تھی اور امریکہ کی داعش کو سپورٹ کے باعث لاشیں گرنے کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لنڈی کوتل پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اے این پی خیبر ایجنسی کے صدر شاہ حسین شنواری اور مقامی قائدین اور کارکن بھی موجود تھے، میاں افتخار حسین نے کابل دھماکوں میں صحافیوں کی شہادت پر لنڈی کوتل پریس کلب کی صحافی برادری سے افسوس کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ افغانستان میں تحریک طالبان اور داعش کی چپقلش کے باعث امریکہ نے پینترا بلا اور اب وہ داعش کو سپورٹ کر رہا ہے جس کی وجہ سے بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں جانب پختون چالیس سال تک افغان جنگ کے نام پر مرتے رہے اور اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو مزید چالیس سال تک پختونوں کا خون بہتا رہے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے ،لہٰذا دونوں ملک اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور اپنی پالیسیاں سپر پاورز کی بجائے قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائیں ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ دوسری صورت میں چین کو دونوں ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں ،فاٹا کے حوالے سے انہوں نے ایک بار پھر مؤقف دہرایا اور کہا کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل فاٹا کو صوبے میں ضم کر کے صوبائی اسمبلی میں اسے نہ صرف نمائندگی دی جائے بلکہ آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی کابینہ میں انہیں حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو افراد فاٹا اصلاحات کی مخالفت کر رہے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا حصہ ہونا چاہئے اور صوبے و مرکز کی طرف سے خصوصی پیکج کے ساتھ اسے صوبے میں ضم کیا جائے خواتین کی نمائندگی بھی فاٹا کو ملنی چاہئے۔

انہوں نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ایف سی آر کے خاتمے کی جانب یہ اہم قدم ہے‘ اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 10جنوری کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد کیبنٹ ڈویژن نے اٹھارویں ترمیم کی واپسی کیلئے تجاویز طلب کیں ، صرف چند عناصر ایسے ہیں جن کی آنکھ میں اٹھارویںترمیم کھٹک رہی ہے ،تاہم اگر اسے رول بیک کیا گیا تو اے این پی میدان میں ہو گی۔

سی پیک بارے میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم ملک میں چین کی سرمایہ کاری کے حق میں ہیں تاہم سی پیک میں اپنا حق بھی چاہتے ہیں میاں افتخار حسین نے کہا کہ مغربی اکنامک کوریڈور کو اس کی اصل شکل میں تعمیر کیا جائے اور قبائل میں ایکسپریس وے تعمیر کر کے تمام قبائلی علاقوںکو اس سے منسلک کیا جائے ۔قبل ازیں میاں افتخار حسین لنڈی کوتل میں دریا خان کے چچا زاد میجر دوست محمد مرحوم کی رہائش گاہ پر گئے اور ان کی وفات پر فاتحہ خوانی کی۔