آزاد کشمیر میں غیر سیاسی صدرریاست منتخب کرنے کاتجربہ انتہائی ناکام، متنازعہ اورخطہ کے اجتماعی مفادات ، تحریک آزادی اور باہمی مشاورت سے اجاگر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا ہے، سیکرٹری پیپلز پارٹی آزاد کشمیر

جمعرات 7 جون 2018 21:25

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جون2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری آزاد کشمیر شوکت جاوید میر نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں غیر سیاسی صدرریاست منتخب کرنے کاتجربہ انتہائی ناکام، متنازعہ اورخطہ کے اجتماعی مفادات ، تحریک آزادی اور باہمی مشاورت سے اجاگر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا ہے بلکہ ایک اچھے ایماندار ، فرض شناس ، عالمی امور پر دسترس رکھنے والی شخصیت کو صدر ریاست کے منصب پر متمکن کرنے والوں نے ان کے تجربے ، صلاحیتوں ، علم کو زنگ آلود کر دیا ہے اب ان کی دو سالہ کارکردگی میں صبح بیرونی ممالک جانا ،بارہ بجے واپس آنا ، شام کو پھر رخت سفر باندھ جانا ان کی یک نکاتی مصروفیات کا اعمال نامہ ہے اگر وزیر اعظم راجا فاروق حیدر خان نے ہی سردار مسعود خان کا بطور صدر ریاست پیش کیا ہے تو وہ قوم سے اپنے انتخاب پر جلد بازی کا فیصلہ تسلیم کر لیں ، صدرریاست کا چنائومسئلہ کشمیر کو سفارتی محاذ پر منظم انداز میں دنیا بھر کے ایوانوں میں اجاگر کرنے کے لئے کیا گیا تھا لیکن ہوایہ کہ وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان نے اتحادیوں کو بھی ناراض کیا جماعت کے اندر بھی تنقید کا سامنا کیا اور مانے جانے والے سفارتکار کا اب تک نتیجہ خوردبین لگا کر تلاش کیا جارہا ہے،سفارتکاری سے بھی ہاتھ دھونے پڑے اورتحریک بھی تاریک ہو گئی ۔

(جاری ہے)

البتہ موجودہ صورتحال میں صدر ریاست کا آئینی ترامیم رکوانے کے لئے پاکستان کی سب سے اعلیٰ اختیاراتی معزز ، معتبر شخصیت کو لکھی جانے والی دستاویز کو جواز بنا کران ک مواخذے کرنے کی بازگشت اور بے شمار خرابیوں کو جنم دے گی ، اسلئے بہتر یہی ہوگا کہ مسلم لیگ ن کی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کسی سخت اقدام کے بجائے ان سے معروف جمہوری اخلاقی ، سیاسی محفوظ طریقہ کار کا بند کمرے میں مطالبہ کرئے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صدر ریاست کی جانب سے آئینی ترامیم رکوانے کے بعد ان کے مواخذا کرنے کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے نا چاہتے ہوئے بھی جمہوری نظام کواستحکام دینے کے لئے عام انتخابات میں وفاق کی کھلی مداخلت ، کشمیر کونسل سے اربوں روپے کی تقسیم سے عوامی مینڈیٹ بلڈوز کرنے کی سائنٹیفک کاریگری سے حاصل ہونے والے یکطرفہ نتائج کے باوجود قانون ساز اسمبلی میں بطوراحتجاج حلف اٹھایا اور صدر ریاست کے انتخاب میں پارٹی کے سینئر رہنماء چوہدری لطیف اکبرکو صدر ریاست کے منصب کیلئے پارٹی کی اعلی قیادت نے نامزد کیا تاکہ تمام اعتراضات اور اختلافات کے باوجود جمہوری کلچر کو فروغ حاصل رہے لیکن اب تو اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں حکومتی پارٹی کے سینئر رہنماء اور سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے بھی اپنے تحفظات کا دو ٹوک انداز میں اظہار کر کے صدر ریاست پر عدم اعتماد کی غیر اعلانیہ چارج شیٹ پیش کر دی ہے ،شوکت جاوید میر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں انتخابات انتخابات کا فیصلہ کن رائونڈ شروع ہو چکا ہے اور تمام سیاست دانوں کی نظر اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے میں دوڑیں لگی ہوئی ہیں تاکہ وہ حکومت سازی کے ذریعے اقتدار حاصل کر سکیں، اور دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت آٹھ لاکھ قابض افواج پیر ملٹر ی ٹرپس ، نہتے کشمیریوں کے خون ناحق شب و روز بہانہ ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے رمضان المبارک کے دوران بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سیز فائر فائر کا اعلان کر کے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ، صرف مقدس ماہ کے اندر مقبوضہ وادی میں پندرہ سے زائد نہتے کشمیریوں کی شہادتیں درجنوں افراد کو زخمی اورحریت رہنمائوں سمیت کارکنوں کی گرفتاریاں ، بلا جواز نظر بندیاں ،بوگس مقدمات کے قیام اس کے توسیع پسندانہ عزائم اور بنیاد پرست دہشت گرد بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی سمیت ان کی عسکری ، سیاسی قیادت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن کی تیاریوں کی واضح دلیل ہے ،اسلئے پاکستان کے نگران وزیراعظم جٹس (ر) ناصرالمک انتخابات کا انعقاد صاف شفاف ، غیر جانبداربنانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ، لائن آف کنٹرول ، ورکنگ بائونڈری کی خلاف ورزیوں سے عسکری جارحیت سفارتی محاذ پر اجاگر کرنے کے لئے دونوں اطراف کی کشمیری قیادت پر مشتمل فوری کشمیر کانفرنس طلب کریں ، اسلئے کہ مسئلہ کشمیر،کشمیریوں کی زندگی موت کے علاوہ تحریک تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اس لئے پاکستان کی تمام جمہوری قوتیں اپنی انتخابی مہم اور منشور کی ترحیجات میں مسئلہ کشمیر کو شامل کر کے نئی نسل کو اس حساس مقدس مشن میں شامل کریں ، تاکہ آنے والی نسلوں کو مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور پاکستانی کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کا پتا چل سکے کیونکہ پاکستان نے کشمیر کی آزادی کے لئے بھارت سے تین جنگیںلڑی ہیں جو فکری لڑائی جنگ بندی کے باوجود دونوں اطراف کی قیادت اور عوام کے درمیان اب بھی جاری ہے دونوں ایٹمی ممالک نے اپنی اپنی زرخیز زمینوں میں اناج اگنانے کے بجائے دفاعی بجٹ میں بے تحاشہ اضافہ کرکے بارود کی فصلیں اگانے پر ساری توانیاںصرف کررکھی ہیں فرق صرف یہ ہے کہ اناج پیدا کرنے سے انسانیت کی نسل نو کی پروش اور نشو نماء ہوتی ہے جبکہ بارود کی بدبواور تباہی سے خون ریزی ، دہشت گردی ، خود کش دھماکے اور امن پائوں تلے روند دیا جاتا ہے ، شوکت جاوید نے کہا ہیکہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو ، دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو نے جسطرح ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کی دنیا بھر کے ایوانوں میں وکالت کی ان کی آزادی کو پاکستان کی آزادی اور خود مختاری سے مشروط کیا آج ان پالیسیوں سے انحراف کرنا بھی حکومتوں کی ناکامی اور بھارت کی کامیابی کی وجہ ہے پاکستان میں بلاول بھٹوزرداری واحد جواں سال اعلی تعلیم کے حامل عالمی شہرت یافتہ رہنما ء ہیں جنہوں نے دو ٹوک کشمیر پالیسی کو اپنی ترجیحات میں شامل کرکے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ، مصور پاکستان ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال ، قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو ، دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو کے افکار و نظریات کے مطابق قومی وقار اور ملکی مفاد کے ترجمان ہیں بہادر افواج پاکستان نے بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کے سامنے پیشہ وارانہ مہارت کی فلک بوس پرامن دیوار تعمیر کر کے اس کے تمام عزائم خاک میں ملا رکھے ہیں اور پاکستانی کشمیری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ خون کا آخری قطرہ ملک کے دفاع اوراندرونی خودمختاری پرنچھاور کے لئے تیار ہیں ۔

راٹھور