اتحادی حکومت کی صورت میں آصف زرداری وزیر اعظم کے بہترین امیدوار ہیں ، میں خود بھی تیار ہوں، بلاول بھٹو

آصف زرداری کو اتحادی حکومت چلانے کا وسیع تجربہ ہے انہوں نے ماضی میں اتحادی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم جیسی کامیابیاں حاصل کیں ، پیپلز پارٹی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی اور نہ ہی تاخیر برداشت ،پیپلز پارٹی کا (ن) لیگ اور پی ٹی آئی سے نظریاتی اختلاف ہے ، انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سب جماعتوں کے لئے برابر کے مواقع موجود نہیں ، ملک میں میڈیا بھی آزاد نہیں ،میڈیا پر ہمیں دوسری جماعتوں کے مساوی کوریج نہیں دی جا رہی ، ابھی تک کے حالات سے نہیں لگتا کہ یہ انتخابات شفاف ہونے جا رہے ہیں، آگے والے دنوں میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 14 جولائی 2018 23:43

اتحادی حکومت کی صورت میں آصف زرداری وزیر اعظم کے بہترین امیدوار ہیں ..
/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جولائی2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اتحادی حکومت کی صورت میں آصف زرداری وزیر اعظم کے بہترین امیدوار ہیں ، میں خود بھی وزیر اعظم بننے کے لئے تیار ہوں ، آصف زرداری کو اتحادی حکومت چلانے کا وسیع تجربہ ہے انہوں نے ماضی میں اتحادی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم جیسی کامیابیاں حاصل کیں ، پیپلز پارٹی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی اور نہ ہی ہم الیکشن میںتاخیر کو برداشت کریں گے،پیپلز پارٹی کا (ن) لیگ اور پی ٹی آئی سے نظریاتی اختلاف ہے ، انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سب جماعتوں کے لئے برابر کے مواقع موجود نہیں ہیں ، جس طرح اے این پی اور بی اے پی کے رہنمائوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا گیا ہے اس سے ملک میں ایک خوف کی فضاء بن گئی ہے ، ملک میں میڈیا بھی آزاد نہیں ہے اور میڈیا پر ہمیں دوسری جماعتوں کے مساوی کوریج نہیں دی جا رہی ، ہمارے امیدواروں کو بھی دھمکایا جا رہا ہے انہیں پارٹی بدلنے یا آزاد لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، ابھی تک کے حالات سے نہیں لگتا کہ یہ انتخابات شفاف ہونے جا رہے ہیں آگے والے دنوں میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ،ہم نے سندھ میں بہت سارا کام کیا، ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا ، سندھ میں ہم نے غریب عورتوں کو بلا سود قرضے دیئے اس پروگرام کے ذریعے ہم نی8 لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالا ، ہم مفت علاج کی فراہمی کو ترجیح دے رہے ہیں ، سکھر میں ہسپتال بنایا جو لوگوں کو مفت علاج فراہم کر رہا ہے ، کراچی میں ہم نے دل کا سائوتھ ایشیاء کا سب سے بڑا ہسپتال بنایا، ہم غربت مٹائو پروگرام چلا رہے ہیں ، مجھے خطرات کا سامنا ہے مگر میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے میں لندن جا کر نہیں بیٹھ سکتا بلکہ پاکستان کی عوام کے لئے باہر نکلوں گا ، رائو انوار کے معاملے میں ہم پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں میں سمجھتا ہوں اگر کسی نے ماورائے عدالت قتل کیا ہے تو اس کو اس عمل کی سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سب جماعتوں کے لئے برابر کے مواقع موجود نہیں ہیں ۔ جس طرح اے این پی اور بی اے پی کے رہنمائوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا گیا ہے اس سے ملک میں ایک خوف کی فضاء بن گئی ہے ۔ ملک میں میڈیا بھی آزاد نہیں ہے اور میڈیا پر ہمیں دوسری جماعتوں کے مساوی کوریج نہیں دی جا رہی ۔

ہمارے امیدواروں کو بھی دھمکایا جا رہا ہے انہیں پارٹی بدلنے یا آزاد لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اچ شریف میں درگاہ پر مجھے حاضری بھی نہیں دینے دی گئی اور ملتان میں مجھے میٹنگ کینسل کرنی پڑی ۔ ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کو خوب میڈیا کوریج دی جاتی ہے ۔ ایف آئی نے بینک اکائونٹسکے حوالے سے ہمارے اوپر جھوٹا کیس بنایا ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک کے حالات سے نہیں لگتا کہ یہ انتخابات شفاف ہونے جا رہے ہیں آگے والے دنوں میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ۔ پیپلز پارٹی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی اور نہ ہی ہم الیکشن میںتاخیر کو برداشت کریں گے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ نگران حکومت کو تمام ایشوز کو حل کرنا چاہیے ۔ ہم نے اپنے تحفظات سے الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کو آگاہ کیا ہے ۔

الیکشن کمیشن نے آرمی کو صرف سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا کام سونپا ہے اس لئے انہیں صرف یہی ذمہ داری سنبھالنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاست اقتدارکی حوس کے لئے نہیں کر رہا ہم نظریاتی سیاست کر رہے ہیں ۔ میں اپنی ماں کے نامکمل ایجنڈا کو مکمل کرنے نکلا ہوں ۔ ہم نے سندھ میں بہت سارا کام کیا۔ ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا ۔

سندھ میں ہم نے غریب عورتوں کو بلا سود قرضے دیئے اس پروگرام کے ذریعے ہم نی8 لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالا ۔ ہم مفت علاج کی فراہمی کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ سکھر میں ہسپتال بنایا جو لوگوں کو مفت علاج فراہم کر رہا ہے ۔ کراچی میں ہم نے دل کا سائوتھ ایشیاء کا سب سے بڑا ہسپتال بنایا ۔ ہم غربت مٹائو پروگرام چلا رہے ہیں ۔ میرے نانا نے ملک میں غریبوں کے لئے بڑے بڑے اقدام کیے تھے میں نے اپنا سیاسی سفر 19 سال کی عمر میں شروع کیا تھا ۔

پارٹی میں جو لوگ میرے بڑوں کو ساتھ رہے تھے وہی میرے ساتھ ہیں ۔ میرے بیرون ملک اکائونٹس نہیں ہیں ۔ زرداری صاحب نے بھی اپنا سب کچھ ڈکلیئر کیا ہوا ہے ۔ سراج الحق کہتے ہیں کہ وہ اپنی ماں کا گھر بیچ رہے ہیں مگر میں اپنی ماں کا گھر نہیں بیچ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس ایک انٹرنیشنل اسکینڈل تھا اور پیپلز پارٹی کی حکومت میں ایسا کوئی الزام نہیں لگا ۔

بھٹو کے نیشنلائزیشن پروگرام سے غریبوں کو فائدہ ہوا تھا ۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ سیاست جوڑ توڑ کا کھیل ہے ۔ جوڑ توڑ کے بنا سیاست نہیں کی جا سکتی ۔ پیپلز پارٹی میں تمام فیصلے مشاورت سے کیے جاتے ہیں ۔ اتحادی حکومت بننے کی صورت میں آصف زرداری بہترین امیدوار ہیں ۔ ان کو اتحادی حکومت چلانے کا وسیع تجریہ ہے ۔ انہوں نے ماضی میں اتحادی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم جیسی کامیابیاں حاصل کیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں خود بھی وزیر اعظم بننے کے لئے تیار ہوں مگر آصف زرداری زیادہ اچھے امیدوار ہیں ۔ پیپلز پارٹی کا (ن) لیگ اور پی ٹی آئی سے نظریاتی اختلاف ہے ۔ کسی بھی پارٹی سے اتحاد کرنے کے لئے ہمارے لئے کوئی پارٹی نہیں ہے کیونکہ ان دونوں جماعتوں کی پالیسی ایک جیسی ہے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں پایا گیا اس وقت پیپلز پارٹی نے خارجہ پالیسی کو بڑے اچھے طریقے سے دوسرے ملکوں سے تعلقات بہتر رکھنے کے لئے استعمال کیا ۔

(ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے معیشت اور انتہا پسندی پر نظریات ایک جیسے ہیں ۔ پاکستان ، ایران گیس پائپ لائن اور سی پیک پیپلز پارٹی کی خارجہ پالیسی کا نتیجہ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات ہمیشہ مشکل میں رہے ہیں مگر ایشوز کو پارلیمنٹ میں لانے سے تمام مسائل کا حل نکالنا آسان ہو جاتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ کو اہمیت دی تھی ۔

پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور یہاں پر میڈیا آزاد ہونا چاہیے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی ایک وفاقی پارٹی ہے میں اس لئے مالا کنڈ سے انتخاب لڑ رہا ہوں ۔ مالا کنڈ کے عوام نے بہت مشکلات برداشت کی ہیں ۔ میں مالاکنڈ کے عوام کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہوں ۔ پاکستان کے عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے میرے لئے سیاست میں حصہ لینا اور ضروری ہو گیا ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ 10 سال کے بعد بھی محترمہ بے نظیر کے قاتلوں کا صحیح تعین نہیں کیا جا سکا اور ہمیں عدلیہ سے انصاف نہیں ملا ۔ بھٹو شہید کے ریفرنس پر کوئی کام نہیںکیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں پھر سے جا کر ہم جوڈیشل ریفارمز پر فوکس کرینگے ۔ میں ہر جگہ جلسوں میں اپنے سندھ میں ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خطرات کا سامنا ہے مگر میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے میں لندن جا کر نہیں بیٹھ سکتا بلکہ پاکستان کی عوام کے لئے باہر نکلوں گا ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ رائو انوار کے معاملے میں ہم پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں میں سمجھتا ہوں اگر کسی نے ماورائے عدالت قتل کیا ہے تو اس کو اس عمل کی سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔