حکومت کو انصاف اور انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا، اپنے معاشی اور جمہوری حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘

یہ ایوان ملک کا بااختیار ایوان ہے‘سب ادارے اس ایوان کو جوابدہ ہیں‘ یہ ایوان کسی ادارے کو جوابدہ نہیں ہے‘ قرضوں کے حوالے سے کمیشن کا قیام غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

پیر 24 جون 2019 19:59

حکومت کو انصاف اور انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا، اپنے معاشی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو انصاف اور انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا، اپنے معاشی اور جمہوری حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘ یہ ایوان ملک کا بااختیار ایوان ہے‘سب ادارے اس ایوان کو جوابدہ ہیں‘ یہ ایوان کسی ادارے کو جوابدہ نہیں ہے‘ قرضوں کے حوالے سے کمیشن کا قیام غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2019-20ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام سے اس ایوان کے ماحول کے حوالے سے معذرت خواہ ہیں۔ اس ایوان کے ہر رکن کی عزت کا خیال رکھا جانا چاہیے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے ہوئے آئین کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں پاکستان کے عوام کی خواہشات کا احترام یقینی بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے اس ایوان کی خودمختاری اور وقار کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ملک کی نسلوں نے یہاں جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ محترمہ فاطمہ جناح کو نشانہ بنایا گیا اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کو جیل میں ڈالا گیا اور بعد ازاں انہیں شہید کیا گیا۔ اسی طرح ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے ادوار آئے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔

اس ایوان کی بالادستی کے لئے دہشتگردی کے حملے ہوئے۔لوگوں نے جیلیں کاٹیں اور اپنی جانیں قربان کیں۔ ماضی میں جب یہاں بجٹ پیش کئے گئے اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا‘ اب ہماری کوئی بات سننا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ چار پارلیمنٹرین جیل میں ہیں‘ دو ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے‘ دو ارکان کے ابھی تک جاری نہیں کئے گئے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کل تک جب کٹوتی کی تحاریک شروع ہوں گی، ان دو ارکان کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری ہوں گے اور وزیرستان کے عوام کے منتخب نمائندے ایوان میں موجود ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آگ پر مزید تیل ڈالنا لیڈر شپ کی علامت نہیں ہے۔ اگر حکومت ہی اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی تو پھر عوام کے مفادات کا تحفظ کون کرے گا۔ جمہوریت کا مطلب ہی یہ ہے کہ عوام کے مسائل کا حل نکالا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحافت ہو یا سیاست کوئی بھی شعبہ آزاد نہیں ہے۔ آزادی اظہار پر پابندی اور سنسر شپ جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔

قائد عوام اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسی لئے قربانیاں دی ہیں کہ پاکستان کے عوام کسی کے غلام نہ رہیں۔ ہم قائداعظم کے وعدے کے مطابق آزاد پاکستان چاہتے ہیں۔ ہم سنسر شپ کے ماحول کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ مسائل کی پردہ پوشی کرنے سے مسائل ختم نہیں ہو سکتے ہیں۔ تمام مسائل کا حل مزید جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب‘ سندھ اور خیبرپختونخوا صوبوں کو قابل تقسیم محاصل کے پول سے فنڈز کی قلت کا سامنا ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے بھی حکومت ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے آدھی دہائی تک بہترین ہسپتالوں پر رقوم خرچ کیں۔ ان ہسپتالوں کو وفاقی کنٹرول میں لے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے خزانہ اور ایف بی آر کے چیئرمین کے انداز سے لگتا ہے کہ انہوں نے آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا ہر فرد اس کی قیمت ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ سے تنخواہ دار طبقہ سمیت ملک کا ہر فرد متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت دن بدن خراب ہو رہی ہے۔ مہنگائی‘ ٹیکسز اور بیروزگاری کی وجہ سے مزدوروں اور نوجوانوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ کفایت شعاری کے نام پر گاڑیاں بیچ دی گئیں۔ اب وزیراعظم ہائوس اور ایوان صدر کے بجٹ بڑھا دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی دعوئوں کے باوجود ریونیو نہیں بڑھا نہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری بڑھی بلکہ بیرونی سرمایہ کاری میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔

یہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنا چاہتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ بھی نہیں دیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت ہمارے طرز عمل سے سبق حاصل کرے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں سندھ حکومت نے 27 فیصد زائد ٹیکس جمع کئے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے نام پر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم نہیں کرنے دیں گے۔

حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا مگر بجٹ میں رقم مختص نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں تجاوزات کے نام پر ہزاروں کاروباری لوگوں کی املاک گرائی جارہی ہیں جو ان کا معاشی قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی وجہ سے کوئی بھی بیورو کریٹ ان حالات میں کام کرنے کو تیار نیں ہے۔ صرف 198 ملین لوگ ٹیکس دے رہے ہیں۔

باقی سارے پاکستان کو کیسے ڈاکو قرار دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی جس نے مشکل سے پانچ لاکھ روپے اپنے حج و عمرہ یا اپنی بیٹی کی شادی کے لئے جمع کئے ہیں انہیں بھی تنگ کیا جارہا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو عالمی کساد بازاری کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان ملک کا بااختیار ایوان ہے۔ سب ادارے اس ایوان کو جوابدہ ہیں۔

یہ ایوان کسی ادارے کو جوابدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کے حوالے سے کمیشن کا قیام غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ ہے۔ ہمیں ان فیصلوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ریکوڈک اور دیگر عالمی مقدمات میں پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ این ای سی کی موجودگی میں ڈویلپمنٹ کونسل کے قیام کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے۔

افراط زر‘ مہنگائی اور بیروزگاری کا ملبہ ہم اپنے انتہائی اہم اداروں کے کندھوں پر نہیں ڈال سکتے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں حکومت اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ کسی اور کے بے نامی اکائونٹس نکلیں تو وہ حرام جب ان کے اپنے بے نامی اکائونٹ سامنے آئیں تو وہ حلال‘ پی ٹی آئی کی حکومت کو انصاف ‘ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔ ہم اپنے معاشی اور جمہوری حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔