امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں‘امریکی صدر کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون ختم کرانے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کریں‘ مشتاق احمد ‘منہاس

جمعہ 24 جنوری 2020 23:56

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2020ء) آزادجموں و کشمیر کے وزیر اطلاعات،سیاحت،سپورٹس و امور نوجوانان راجہ مشتاق احمد منہاس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں‘امریکی صدر کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون ختم کرانے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کریں۔

آر ایس ایس نظریات کی حامل شدت پسند ہندوستانی حکومت دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ کشمیر کی حیثیت پر کیا گیا وار، بابری مسجد کا فیصلہ اور شہریت کے بارے میں بھارتی اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہندوستانی سیکولرزم صرف سیاسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ایک ڈھونگ ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی فاشسٹ اور کشمیریوں کا قاتل ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی جو پیشکش کی گئی ہے وہ خوش آئند ہے اس سلسلے میں انہیں چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوج کا کرفیو ختم کرانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارت جس طرح مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر ظلم کر رہا ہے پاکستان اس پر زیادہ دیر تک خاموش نہیں رہ سکتا اور خطہ کسی بڑی کشیدگی سے دوچار ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ پانچ ماہ سے زائد کا لاک ڈاون،بابری مسجد کا فیصلہ اور اب متنازعہ شہریت بل اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندو نسل پرستی کا عروج کس طرح بھارت پر اثر انداز ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات نے آر ایس ایس کے بنیادپرستوں کو اس طرح کے مزید اقدامات اٹھانے کی راہ دکھا دی ہے جس کے لیے وہ پہلے سے ہی عوامی سطح پر اپنے ارادے کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 20ویں صدی کے اوائل میں آر ایس ایس کا قیام ہندو قوم پرست نظریہ کی تحریروں کے باعث وجود میں آیا اور یہ تنظیم ہی بی جے پی کی بنیادی شکل ہے جس کی قیادت اب فاشٹ اور کشمیریوں کے قاتل مودی کے ہاتھوں میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے 1996 میں بھی بابری مسجد کے معاملے پر سیاست کی تھی جب اسے لوک سبھا کی میں اکثریت حاصل ہوئی تھی۔

یہاں تک کہ 1992 میں جب بابری مسجد کو مسمار کیا جارہا تھا تو اس وقت کی ہندوستانی حکومت بھی اس کو روکنے کی پوزیشن میں تھی جبکہ موقع پر پہلے سے پولیس اور نیم فوجی دستے موجودتھے لیکن انہوں نے خوف کے مارے مداخلت نہیں کی۔ اس کے برعکس انہوں نے آر ایس ایس کے غنڈوں کے دباو کے سامنے جھک جانے میں عافیت جانی۔انہوں نے کہا کہ گاندھی اور نہرو کی جانب سے کیا گیا بھارتی سیکولرزم کا دعوی فقط ایک ڈھونگ تھا بھارت صرف ایک نسل پرست ہندو ریاست کے طور پر ہی کام کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کے عفریت کا مستقبل قریب میں مزید پھلنے پھولنے کا امکان ہے۔ مودی اپنے ہندوتوا کے نظریے پر قائم رہے گا کیونکہ اس کے پاس دکھانے کو اور کچھ بھی نہیں ہے ایسے میں ہمیں اسکے عزائم سے باخبر رہتے ہوے اسے ناکام بنانے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہونگے جس کے لئے اتحاد وقت کا اہم تقاضا ہے۔انہوں نے کہا ہم سب نے ملکر ہی دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔