بلدیاتی اداروں کوخود مختاراورسندھ میں کے پی اورپنجاب جیسا پولیس نظام چاہتا ہوں، وزیراعظم

ہفتہ 7 مارچ 2020 23:49

بلدیاتی اداروں کوخود مختاراورسندھ میں کے پی اورپنجاب جیسا پولیس نظام ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مارچ2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ سندھ میں حکومت نہ ہونے کے باوجود کراچی کی ترقی کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں،بلدیاتی اداروں کوخود مختاراورسندھ میں کے پی اورپنجاب جیسا پولیس نظام چاہتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ صوبائی ڈیویلپمنٹ فنڈ سے بڑے شہروں کو ٹھیک کرنا ناممکن ہے،لاہور کی ترقی اس وجہ سے ہوئی کہ پنجاب کا آدھا بجٹ ایک شہرپرخرچ کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے گورنرہاؤس میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے ویڈلنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ افتتاحی تقریب میں گورنرسندھ عمران اسماعیل،میئرکراچی وسیم اختر،آئی جی سندھ مشتاق مہر پی ٹی آئی اورایم کیوایم کے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اورعمائدین شہر نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب کی نظامت کے فرائض رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے ادا کئے۔

وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہاکہ کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، کراچی پاکستان کی معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے،کراچی پاکستان کا وہ شہر ہے جس کے اوپر جانے سے ملک اوپر جائیگا،اگر کراچی پر برا وقت آتا ہے تو پورے پاکستان پر برا اثر پڑتا ہے، سندھ میں پی ٹی ا?ئی حکومت نہ ہونے کے باوجود بھی ترقی چاہتے ہیں،یقین دلاتا ہوں کی کراچی سمیت پورے سندھ کی ترقی کے لیے پوری محنت کر رہے ہیں،ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ کراچی کیلیے جو بھی کچھ ہم کرسکتے ہیں وہ کریں۔

وزیراعظم نے شرکائ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ یاد رکھیں 18ویں ترمیم کے بعد سارے فنڈز صوبوں کو چلے جاتے ہیں۔صوبائی ڈیویلپمنٹ فنڈ سے بڑے شہروں کو ٹھیک کرنا ممکن نہیں، لاہور باقی شہروں سے اس لیے بہتر ہوا کہ وہاں پر پورے صوبے کے فنڈ کا 60 فیصد استعمال ہوا۔عمران خان نے کہاکہ ہم نے پنجاب اور پختونخوا میں پولیس کو خود مختار بنایا ہے ، کوشش ہے کہ کسی قسم کی مداخلت نہ ہو،ہم چاہ رہے ہیں کہ وہی پولیس سسٹم سندھ میں بھی ا?ئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے لوگوں سے آج معذرت کرتا ہوں، موسم کی خرابی کے باعث کراچی نہ آسکا انہوں نے کہا کہ کراچی آنے کا مقصد میگا پروجیکٹ کا افتتاح تھا، 3فلائی اوور اور 2 اہم شاہراہوں کا افتتاح کرنا تھا۔وزیر اعظم نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو خصوصی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں جاری ترقیاتی منصوبو ں کی تفصیل آپ عوام کو بتائیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم جب ہم اقتدارمیں آئے تو کراچی کے ان تین منصوبوں کو جاری رکھا۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں بلدیاتی ادارے بااختیار ہیں،بلدیاتی سسٹم کو مضبوط بنائیں گے تاکہ وہ اپنی آمدنی اوروسائل خود وصول کریں،چاہتا ہوں پولیس سسٹم بھی دنیاکی طرح مقامی ہو۔کے پی اورپنجاب جیسا پولیس نظام سندھ میں بھی چاہتا ہوں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان کے بعد تقریرکررہاہوں،جب ترقیاتی منصوبے مکمل کیے تو دیکھا کہ اردگرد کی سڑکیں خراب تھیں،فلائی اوورکے بعد ان سڑکوں کوبھی مرمت کرنے کا فیصلہ کیا،ایس آئی ڈی سی ایل اورکراچی ٹرانسفارم کمیٹی نے ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے میں خاصی دلچسپی لی،منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہوا،اسکا ہم نے آڈٹ کروایا ہے اورریکارڈ بچت کی ہے جس سے سڑکوں کی مرمت کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلدیاتی اختیارات کی جنگ میں اسد عمراوروزیراعظم سپریم کورٹ میں ان کے ساتھ ہیں،میئرکراچی کوپانچ ارب روپے دیئے جائیں گے جس سے کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کو تعمیر کیا جائیگا اور ایک ارب حیدرآباد کے میئرکودیں گے،ایک ارب شہید بینظیرآباد جبکہ بقیہ سندھ کے لئے بارہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے جون 2021 تک مکمل ہونے والے منصوبوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پرانی نمائش کے اردگرد روڈ نیٹ ورک کی تعمیر نو اور بحالی کاکام 23 مارچ 2020 تک مکمل کرلیا جائے گا جس پر 800 ملین روپے لاگت آئے گی جبکہ حب سے منگھو پیر تک 66انچ کی لائن کی تنصیب کے کام پر 1500 روپے ملین خرچ ہوں گے اور یہ جون 2020 میں مکمل ہوجائے گی۔

اس کے علاوہ ایم اے جناح روڈ پر کراچی ماس ٹرانزٹ انڈر گرا?نڈ ٹرمینل 2500 ملین کی لاگت سے 14 اگست 2020تک مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ذریعہ شہر کی 250 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر ،بحالی اور استرکاری کے لئے 5 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے اور یہ منصوبہ مارچ 2020 میں شرو ع ہو کر دسمبر 2020 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ حیدرآباد کے منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ میئر حیدرآباد کے ذریعے ایک ارب روپے کے منصوبوں میں سڑکوں کی تعمیر، بحالی اور استر کاری پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

یہ منصوبہ بھی مارچ میں شروع ہوکر دسمبر 2020 میں تکمیل کو پہنچے گا۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ سکھر، میر پور خاص اور نواب شاہ کے مختلف منصوبوں کے لئے بھی ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور ان کی تکمیل کی مدت دسمبر 2020 ہے۔ گورنر سندھ نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لئے 50 جدید ترین فائر ٹینڈرز کی خریداری کے لئے 1.6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور یہ فائر ٹینڈرز دسمبر 2020 تک بلدیہ عظمیٰ کے حوالے کردئیے جائیں گے۔

منگھو پیر ، جام چاکرو روڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے گورنر سندھ نے بتایا کہ یہ سڑک 1400 ملین روپے کی لاگت سے جون 2021 تک مکمل کرلی جائے گی۔ اس کے علاوہ جناح ایونیو ایم نائن پر انٹر چینج بھی تعمیر کیا جارہا ہے جس کی لاگت 1800 ملین روپے ہے اور یہ جون 2021 میں مکمل کرلیا جائے گا۔ گورنر سندھ نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ حیدرآباد، سکھر موٹروے کے منصوبے سے ان دونوں شہروں کے عوام کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان دل سے چاہتے ہیں کہ صوبہ سندھ ترقی کرے اور انہوں نے یہ ترقیاتی رقوم این ایف سی کے حصہ کے علاوہ مختص کی ہیں تاکہ صوبہ تعمیر وترقی کرسکے۔ انہوں نے ایس آئی ڈی سی ایل کے چیئرمین ثمر علی خان، سی ای او صالح احمد فاروقی اور دیگر حکام کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلویز اور K-IV پر صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے فور کے لئے نیسپاک کی رپوٹ تکنیکی کمیٹی نے جائزہ لے کرسندھ کا بینہ کو بھیج دی ہے جیسے ہی وہاں سے وفاقی حکومت کو موصول ہوگی ہم اس پر جلد از جلد کاروائی کریں گے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے منصوبوں کی تکمیل پر وزیراعظم پاکستان عمران خان، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور تمام متعلقہ حکام کو شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ شہر کی تمام ضرورت بھی جلد پوری کی جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ سکھر حیدرآباد موٹر وے دوسو دس ارب روپے میں مکمل ہو گی،یہ تمام پیسے این ایف سی ایوارڈ کے علاوہ سندھ کی ترقی پرخرچ کیے جارہے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرترقی ومنصوبہ بندی اسد عمر نے کہاکہ عامرلیاقت کے اوپربات کرنا ایسے ہیں جیسے ووین رچرڈ کے اوپربیٹنگ پرکسی کو بھیجا جائیاورباؤلر عمران خان جیساہو۔اگر پورے پاکستان میں کوئی شہر ہے جس کے بارے میں وزیراعظم فکرمندہوتے ہیں تووہ کراچی ہے،وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ اسد کراچی کے لئے کچھ کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کی حکومت نیبے اختیاربلدیاتی نظام بنایا ہے،ہم سپریم کورٹ گئے ہیں،چاہتے ہیں مالی اورانتظامی طورپر بااختیارنظام لایا جائے،ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں پر سیاست نہیں کریں گے،کے فورپر نیسپاک نے اپنی رپورٹ جمع کروادی ہے،صوبائی حکومت کی حتمی سفارشات ملنیکے بعد وفاق اپنے حصے کے پیسے اداکرے گا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی سرکلرریلوے کی سربراہی اب سندھ حکومت کے پاس ہے،یہ خوبصورت منصوبہ بھی جلد پوراہوگا۔

اسد عمر نے کہاکہ میں ایک روپے ماہانہ فیس والے اسکول میں پڑھاہوں ،میں تو چاہتا ہوں چنیسر گوٹھ کی طرف وہ ٹرین بھی دوبارہ دیکھوں۔ وفاقی وزیربحری امورعلی زیدی نے کہاکہ ایک آدمی اکیلا کچھ نہیں کرسکتا،کلین کراچی مہم کے مثبت نتائج سامنے آئے،میئرکراچی کے پاس سالڈ ویسٹ بھی نہیں ہے،ان پر بھی تنقید ہوئی،کراچی سے 550ملین گیلن پانی سمندرمیں جاتا ہے،کے پی ٹی کے چیئرمین سے سب سے زیادہ لڑائی اس بات پر ہوتی ہے کہ سمندرگندہ کیوں ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کو جلد از جلد فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آلودہ پانی اور صنعتی فضلہ کو سمندر میں جانے سے روکا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ باہر سے آنے والے بھی سمندرمیں ا?لودگی کی شکایت کرتے ہیں،سیوریج کے پانی کوانرجی میں تبدیل کرنا ہے،وزیربلدیات سندھ ناصرشاہ سے بات ہوئی ہے،مجھے پی ٹی آئی میں لانے والے عمران اسماعیل تھے،اسد عمر کے آنے کے بعد کراچی کے ترقیاتی منصوبوں نے تیزی پکڑی ہے،جوکمزوریاں نظرآتی ہیں اس میں کچھ اچھائیاں بھی چھپی ہیں،پہلے کے بحث مباحثے اورآج کی بحث میں فرق ہے،آج کی شکایات وہ چیلنجز ہیں جو ہمیں درپیش ہیں،ہمیں سولائزڈ سوسائٹی کی طرف لے کر جانا ہے،آج سے پہلے کچرے پر کوئی سنجیدہ بات نہیں کرتا تھا۔

مئیرکراچی وسیم اخترنے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ا?ج کراچی باسیوں کے لئے خوشی کا دن ہے،بڑے عرصے بعد کچھ مسائل حل ہونے جارہے ہیں،میں چارسال سے کام کررہا ہوں،سپریم کورٹ نے آرٹیکل 40A کے تحت بلدیاتی انتخابات کروائے،سب کہتے ہیں بلدیاتی اداروں کو مضبوط کریں گے کوئی عملی کوشش نہیں کرتا،اس طرف کسی کی توجہ نہیں،سپریم کورٹ اورہائی کورٹ اختیارات کے لئے گیا ہواہوں،عمران خان کا جووڑن ہے وہ تب مکمل ہوگاجب بلدیاتی اداروں کواختیارات ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی قانون 2013میں کئی خامیاں ہے،ہم اس معاملے پر بھی عدالت میں ہیں۔#