سرکاری ہسپتالوں میں تمام فیسیںمعاف کی جائیں‘شوکت جاوید میر کی وزیراعظم آزاد کشمیر سے اپیل

جمعرات 19 مارچ 2020 16:20

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر نے وزیراعظم راجا محمد فاروق حیدر خان سے مطالبہ کیا ہیکہ کرونا وائرس کے ممکنہ وبائی مرض کی احتیاطی تدابیر کے باعث تاجر برادری، پرائیویٹ سکولز ، کالجز ، دینی مدارس ، شادی ہال ، سنوکر کلبز سمیت جتنے بھی رزق حلال کمانے والے اداروں کا نقصان ہوا ہے ، ان کے مالکان کو یوٹیلٹیز بلات کی معافی ، ون ٹائم گرانٹ اور دیہاڑی دار مزدور طبقات کو ان کی اجرت ادا کر کے کئی خاندانوں کو فاقہ کشی سے بچانے کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد شروع کروائیں ، سرکاری ہسپتالوں میں تمام فیسیںمعاف کی جائیںاور پرائیویٹ طبعی مراکز کو بھی ہیلتھ ایمرجنسی کی بناء پر مریضوں کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات بھی سرکاری طور پر ادا کئے جانے کے احکامات جاری کئے جائیں ، وزیراعظم پاکستان عمران خان ورلڈ ہیلتھ ایمر جنسی فنڈز سے آزاد کشمیرحکومت کو فراخدلی سے فنڈز منتقل کر کے آزاد خطہ کے عوام کو ہی نہیں بلکہ وہاں پاکستان بھر سے آنے جانے والے افراد کی جانوں کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں ، گزشتہ روز کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم نے اس سے قبل بھی زلزلے ، سیلاب، قدرتی آفات ، کانگو وائرس ، ڈینگی سمیت کئی موذی امراض کا سامنا کیا ہے ابھی آزاد کشمیر پر اللہ پاک کا خصوصی فضل و کرم ہے ، ماسوائے ایک مریض کے باقی تمام عوام کو ذات کبیریا نے محفوظ رکھا ، اگرچہ احتیاطی تدابیر بھی ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق نہیں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بھی لازم ہیں لیکن اس کو ڈھال بنا کر کام چوری ، ذخیرہ اندوزی ،تکبر ، غرور اور اپنے فرائض سے جان چھڑانے والے یاد رکھیں کہ وہ اس بیماری سے بچ بھی گئے تو اللہ کی لاٹھی بڑی بے آواز ہوتی ہے یہ بھی لازم ہے کہ اپنے اپنے کنبے کے سربراہان اپنے اہل و عیال کو دین اسلام کی ترغیب دے کر احکام الہی اور ارشاد نبوی ﷺ پر زیادہ سے زیادہ عملداری کا پابند بنائیں ، گھروں ، دفتروں ،محلوں اور اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھنے پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ صفائی بھی نصف ایمان ہے ،شوکت جاوید میر نے کہا کہ مساجد شریف ، پیر خانوں اور درگاہوں پر علمائے کرام ، مشائخ عظام اور محکمہ صحت کے ماہرین مشترکہ حکمت عملی سے اخبارات ، ریڈیو ، ٹی چینلز ، سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو فکری اور ذہنی طور پر مقابلے کے لئے تیار کریں بلکہ انھیں ڈرا دھمکا کر بزدلی اور بد دلی پر آمادہ نہ کریں کیونکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا خطاب قوم کو حوصلہ ، ڈھارس ، جرات دینے کے بجائے انتہائی مایوسی اور فکری انتشار ، سیاسی عداوت کا منہ بولتا ثبوت تھا جس پر ان کے آنکھیں بند حامیوں نے بھی کھل کر تنقید کی ہے وہ سیاسی زعماء ہوں یا دانش ور ، میڈیا سے وابستہ نامور شخصیات ، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ انسانیت کا پرچار کرتی رہی ہے جس کے لئے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے فلاحی ریاست بنانے کے لئے ایسا متفقہ آئین دیا جو آج تک پوری قوم کی مشترکہ دستاویز ہے جس کی بناء پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ان کی پوری ٹیم نے دن رات محنت کر کے جو انسانیت کی خدمت کو حکومتی ترجیحات کا اولین حصہ بنایا اس کی وجہ سے پیپلزپارٹی کی ہی نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام اور پاکستان کی دنیا بھر میں نیک نامی اور توقیر میں اضافہ ہوا ہے ،چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انسانی خدمت اور وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے پارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے یوم شہادت سمیت تمام سیاسی تقریبات کو منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے نظریاتی کارکنوں اور عوام کو خدمت خلق کی ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ حکومت نے محض پوائنٹ سکورننگ اور بلیم گیم کو ایس موقع پر بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا ، سیاسی بنیادوں پر وبائی امراض کی ضروریات کی تقسیم کیا جارہا ہے ، شوکت جاوید میر نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر ، وادی لیپہ کرناہ ، وادی نیلم ، فاروڈ کہوٹہ سمیت لائن آف کنٹرول سمیت آزاد کشمیر کے 13 انتخابی حلقوں کے عوام کو ورلڈ ہیلتھ ایمر جنسی کے ممکنہ خطرات سے محفوظ کرنے کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات کریں ، کیونکہ ابھی بھی برف باری سے راستے بند ہونے سے لیپہ کرناہ کے 80 ہزار عوام سنگین مسائل کا شکار ہیں اور سفری مشکلات میں پائوں سے سر تک گرے ہوئے ہیں البتہ اس اجتماعی قومی امتحانی صورتحال میں بہادر افواج پاکستان ، قومی سلامتی کے اداروں کی طرف سے ہر قسم کی معاونت کی پیشکش پر قوم انھیں خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے ہر مشکل ترین حالات میں بھی چار قدم آگے بڑھ کر دفاع کے ساتھ ساتھ انسانیت کے جذبے کو اجاگر کرتے ہوئے بے شمار قیمتی جانوں کو تحفظ فراہم کیا ، وہ سیلاب ہو یا زلزلہ وہ وبائی امراض ہو یا بھارتی فائرنگ ، آپریشن ضرب عضب یا آپریشن راہ نجات ، آپریشن رد الفساد تک انھوں نے دہشت گردی ، انتہاء پسندی اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔