تارکین وطن کشمیریوں کی درجنوں تنظیموں کی 5اگست 2019 ء کے بھارتی اقدامات کی مذمت

بدھ 5 اگست 2020 14:17

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2020ء) دنیا بھر میں تارکین وطن کشمیریوں کی تنظیموں نے بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر اپنے زیر قبضے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیلئے گزشتہ برس پانچ اگست کو کئے جانے والے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کی مذمت کی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دنیا بھر میں موجود تارکین وطن کشمیریوں کی56 تنظیموں نے واشنگٹن میں قائم ’’کشمیراویئرنیس فورم ‘‘ کے ذریعے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت نے قوام متحدہ کی قرار دادوں اور عالمی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5اگست 2019کو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ۔

انہوںنے کہا کہ گزشتہ 72برس کے دوران بھارتی مظالم سہنے کے باوجود کشمیریوں نے بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہ کبھی ترک نہیں کی ۔

(جاری ہے)

تارکین وطن کشمیریوں کی تنظیموں نے حق خود ارادیت کے حصو ل کی جد وجہد میں مصروف بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا کہ جموںوکشمیر کے علاقوں کو اپنی کالونیاں بنانے کی 1947ء سے بھارت کے اندر موجود مکروہ خواہش کو بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو طشت ازبام کر دیا اور اس روز اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے موجود قرار دوں کو بھی پرے پھینک دیا جن پر بھارت نے بھی دستخط کر رکھے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پانچ اگست 2019کے واقعات غیر مقبول بھارتی حکمرانوں کی طرف سے کشمیری عوام کو دبانے اور جموں کشمیر پر غیر قانونی قبضے کو دوام بخشے کے سلسلے کی کڑی تھے ۔ بیان میں کہا کہ جیسا کہ یہ عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اوراس حوالے سے باقاعدہ دستاویزات بھی موجود ہیں کہ وحشیانہ بھارتی قبضے کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ کشمیری شہید، آٹھ ہزار سے زائد لاپتہ ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کشمیری خواتین کی آبروریزی کی گئی ہے، لاکھوں کشمیریوں کو تشدد کانشانہ بنایا گیا، انہیںزخمی اور مستقل طور پر معذور کیا گیا ۔

بیان میں کہا گیا کہ تاہم اس سب بھارتی جبر و استبداد کے باوجود کشمیر یوں نے آزادی کی جدوجہد ترک کی اور نہ آئندہ ترک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ بیان میں مودی حکومت کی طرف سے گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد سے اپنے غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف کسی بھی مزاحمت کو کچلنے کیلئے کیے گئے متنازعہ اقدامات کی مذمت کی گئی جن میں جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرف طور پر ختم کرنا ، فوجی محاصرے کا نفاذ اور ہزاروں کشمیریوں کی نظر بندی شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کوتبدیل کرنے کیلئے بھی بڑے پیمانے پر اقدامات کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے علاقے میں نئے رہائشی قوانین کا نفاذ کیا گیا۔ بیا ن میں مزید کہا گیا کہ جموںوکشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں لہٰذا بھارت کے یہ سب اقدامات عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات کے نتائج جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے سنگین ہیں جنہیں ان کے گھروں میں محصورکردیاگیا اور بھارتی فوج اور پیراملٹری فورسز نے خوف ودہشت کا نشانہ بنایا ہے تاکہ وہ ظلم کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فورسز نے محاصروں اورتلاشی کی کارروائیوں کے دوران لوگوں کے مکانات کو تباہ کرکے ان کے مکینوں کو بے گھر کردیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ کشمیری مسلمانوں کے خلاف جبری گمشدگیاں ، تشدد اور بے حرمتیوںکے واقعات مسلسل رونما ہوتے رہتے ہے۔ جینو سائیڈ واچ نے بھارتی حکومت کے اقدامات کو کشمیری عوام کی ممکنہ نسل کشی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔بیان میںتمام با ضمیر لوگوں اور عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش بھارت کے وحشیانہ مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں۔

عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ فوری طور پر طویل عرصے سے جاری فوجی محاصرے کو ختم کرے ، انٹرنیٹ اور مواصلات کے تمام روابط بحال کرے اور صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان سمیت غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کو رہا کرے۔ بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ ، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس ، ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچر (ڈبلیو او اے ٹی) ، ڈاکٹرزود آئوٹ بارڈرز ، فزیشنز فار ہیومن رائٹس اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں جیسے قابل اعتماد بین الاقوامی اداروں کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی اور رپورٹنگ کے لیے علاقے تک رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بیان میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ڈومیسائل قوانین جیسے تمام قوانین کو واپس لے جو آبادیاتی تبدیلیوں کو تیز کرنے اور کشمیری عوام کی نسلی ، ثقافتی ، اور سیاسی خاتمے کے لئے تشکیل دیئے گئے ہیں۔ بیان میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک آزاد اور منصفانہ رائے شماری کی راہ ہموار کرنے کے لئے مقبوضہ علاقے سے تمام بھاتی فوجیوں اور نیم فوجی دستوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا گیا تاکہ جموں وکشمیر کے عوام کو اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

بیان کی توثیق تارکین وطن کشمیریوں کی مختلف تنظیموں نے کی ہے جن میں آسٹریلین فورم فار کشمیر آسٹریلیا، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ۔ جموں و کشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل برطانیہ،برٹش کشمیری ویمن اینڈ یوتھ کونسل برطانیہ،ڈاٹرز آف کشمیر برطانیہ، کشمیر کونسل یورپ برسلز بیلجیم، تحریک کشمیر یورپ، فری کشمیر آرگنائزیشن جرمنی، جموں وکشمیر فورم فرانس،انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم سپین،کشمیر پیس فورم ہیگ نیدرلینڈز، کشمیری سکینڈے نیوین کونسل ناروے، ورلڈ کشمیر ایویئرنیس فورم واشنگٹن،کشمیری امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن، کشمیر ایویئر نیس فورم آف کینیڈا،کشمیر ورکنگ گروپ ترکی،ترک کشمیر سولیڈیرٹی سوسائٹی استنبول، کشمیر کمیٹی سعودی عرب ، کشمیر عوامی سوسائٹی کویت، کشمیر انٹرنیشنل ماسکو روس، صدائے روس ،کشمیری ایسوسی ایشن آف ساؤتھ پیسیفک نیوزی لینڈاورسائوتھ افریقہ کشمیر ایکشن گروپ جنوبی افریقہ شامل ہیں۔