شہید محمد عثمان کاکڑ کے شہادت کی عظیم سانحہ پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے احتجاجی تحریک کے سلسلے میں قلعہ سیف اللہ میں احتجاجی مظاہرہ

K پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی قیادت میں قلعہ سیف اللہ کے عوام کا احتجاجی جلوس پرانے شہر تحصیل روڈ اور کوئٹہ ژوب روڈ سے ہوتا ہوا نواب بنگل خان فٹبال سٹیڈیم پہنچا

منگل 13 جولائی 2021 23:20

ةoقلعہ سیف اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2021ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی صدر ملی اتل ملی شہید محمد عثمان کاکڑ کے شہادت کی عظیم سانحہ پر پارٹی کے احتجاجی تحریک کے سلسلے میں قلعہ سیف اللہ میں ایک عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی قیادت میں قلعہ سیف اللہ کے عوام کا احتجاجی جلوس پرانے شہر تحصیل روڈ اور کوئٹہ ژوب روڈ سے ہوتا ہوا نواب بنگل خان فٹبال سٹیڈیم پہنچا ۔

جلوس کے شرکاء نے ملی شہید افغان شہید ۔ عثمان شہید عثمان شہید ، ملی شہید کے قاتلان ۔ ریاستی دہشتگردان ، ملی شہید عثمان کاکڑ کو سرخ سلام کے پرجوش اور فلگ شگاف نعرے لگائیں۔ جلوس میں پارٹی قائدین ، ضلع قلعہ سیف اللہ کے رہنمائوں کارکنوں اورہزاروں کی تعداد میں ضلع کے عوام نے شرکت کیں۔

(جاری ہے)

جلوس کے اختتام پر نواب بنگل خان فٹبال سٹیڈیم میں پارٹی کے چیئرمین جناب محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت احتجاجی جلسہ عام منعقد ہوا۔

جس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی، ملی شہید عثمان کاکڑ کے فرزند ارجمند خوشحال خان کاکڑ ، پارٹی کے رہنمائوںرضا محمد رضا، مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، عبید اللہ جان بابت ، یوسف خان کاکڑ، ایم پی اے نصراللہ خان زیرے ، سردار حنیف خان موسیٰ خیل ، خیبرپشتونخوا کے رکن صوبائی اسمبلی میر کلام وزیر ، وڑانگہ لونی اور ضلعی سیکرٹری ، چیئرمین اللہ نور خان نے خطاب کیا۔

جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کمال خان کاکڑ نے سرانجام دیا اور تلاوت کلام پاک کی سعادت مولوی مولاداد نے حاصل کی۔ واضح رہے کہ ملی شہید محمد عثمان کاکڑ کی ملی سانحہ کے حوالے سے یہ احتجاجی جلسہ ضلع قلعہ سیف اللہ کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاجی جلسہ عام تھا۔ جناب محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں ضلع قلعہ سیف اللہ کے وطنپال عوام کو ملی شہید کی احتجاجی تحریک میں اتنی بڑی تعداد میں شرکت پر عوام کو داد وتحسین پیش کیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ ضلع موسیٰ خیل ، ضلع شیرانی اور ضلع ژوب کے عوام نے پارٹی کے اعلان کردہ احتجاجی مظاہروں اور جلسوں میں بھرپور شرکت کرکے پارٹی کو یقین دلایا ہے کہ ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کا عظیم ملی سانحہ پر پارٹی نے پشتون افغان عوام کی نمائندہ قومی جرگہ میں قوم اور وطن کو درپیش اذیت ناک صورتحال کے حوالے سے جو بھی لائحہ عمل طے کیا تو اس پر عملدرآمد کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ ملی شہید کے اس تاریخی احتجاجی جلسہ عام میں خواتین کی نمائندگی بھی شامل ہیں۔ پشتونخوامیپ اور پشتون قومی سیاسی تحریک کی رہنمائوں اور کارکنوں کی ناقابل بیان قربانیوں کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ آج پشتون افغان ملت کے ہر مرد وزن کو اپنے قومی مسائل ومشکلات کا بخوبی ادراک حاصل ہوا ہے۔ اور ہمارے وطن کے ہر حجرہ اور جماعت میں صرف یہ سوال زیر بحث ہے کہ پشتون افغان ملت کی قومی محکومی اور تباہی حالی کی اس اذیت ناک صورتحال سے نجات کس طرح ممکن ہوگا۔

ہمارے عزیز ساتھی عثمان خان کاکڑ کی شہادت بلا شبہ ایک عظیم ملی سانحہ ہے ہم نے ان کے تاریخی نماز جنازہ کے موقع پر کہا تھا کہ ملی شہید عثمان خان کی شہادت پر آئندہ کا لائحہ عمل کے سلسلے میں پشتونخوا وطن کے عوام سے مشورہ کرکے فیصلہ کرینگے ۔ جب سے ہم نے احتجاجی تحریک شروع کی ہے تمام علاقوں میں ہمیں اپنے عوام کی بھرپور تائید وحمایت حاصل ہوئی ہے۔

ضلع قلعہ سیف اللہ کے عوام کو ملی شہید عثمان خان کاکڑ کے قومی خدمات ،تاریخی رول اور قومی سیاسی رہنماء کی حیثیت سے ان کے مقام کا بخوبی علم ہے آج کے جلسے میں قلعہ سیف اللہ کے عوام کی بھرپور شرکت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملی شہید کے احتجاجی تحریک میں وہ ہر اول دستے کا کردار ادا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی سیاسی موقف میں اگر اسلامی تعلیمات، پشتون روایات اور ملکی آئین وقوانین کے تحت اگر کوئی بات غلط ہے تو ہمارے عوام ہماری اصلاح کریں اور اگر ان تمام حوالوں سے ہمارا قومی سیاسی موقف درست اور برحق ہے تو پھر ہمارا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون روایات کے مطابق بدترین دشمن بھی کسی کے گھر پر اور خواتین اور بچوں کی موجودگی میں حملہ نہیں کرتا ۔ لیکن ہمارے دشمنوں کی بے شرمی اورپست ذہنیت کا یہ عالم ہے کہ عثمان جیسے عظیم قومی سیاسی رہنماء کے گھر میں گھس کر ان پر ایسا جان لیوا حملہ کیا جس کے نتیجے میں انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔ شاید ہمارے بزدل استعماری دشمنوں کو یہ معلوم نہ تھاکہ عثمان لالا کو پشتون افغان ملت ملک کے محکوم اقوام وعوام اور خطے کے ممالک میں ملی شہید کی عزت واحترام کا اتنا عظیم مقام حاصل ہوگا۔

ان کی نماز جنازہ فاتحہ خوانی اور اندرون ملک وبیرون ملک ان کے تعزیتی مراسم میں اس ملک اور خطے کے کروڑوں عوام کو غمزدہ کیا اور ان کی مقدس لہو نے پشتون افغان ملت کو قومی نجات کی منزل کو قریب تر کردیا ہے۔ ملی شہید عثمان خان نے قومی بقاء اور قومی عزت کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کے افکار یہ تھے کہ محکوم قوم کے مٴْلا او پیر ، خان وسردار ، افسروسرمایہ دار ، قومی وسیاسی رہنماء کو عزت کا مقام حاصل نہیں ہوسکتا ۔

انہوں نے اپنی تمام زندگی میں قومی واک واختیار ،عوام کے جمہوری اقتدار اور اپنے قوم کی عزت کیلئے قربانیاں کی اور اس راہ میں خود کو قربان کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومت کا کسی بھی علاقے پر رٹ قائم نہیں ،حالیہ وقتوں میں سلیمانخیل اور مندوخیل ، وزیر اور دوتانی اور دیگر قبائل کے مابین خونریز تصادم کے واقعات رونماء ہوئے ، متصادم قبائل نے ایک دوسرے کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا اور قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔

لیکن حکمرانون نے ہمارے عوام کی امن امان کے سلسلے میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ انہوں نے دیگرقبائل کے زعماء ومشران سے اپیل کی کہ وہ ایک ایسا جرگہ قائم کرے جو ان متصادم قبائل کے تنازعات کا حل ممکن بنائیں۔ نواب ایاز خان جوگیزئی اور میں بھی اس سلسلے میں ہر مدد کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ پاکستان میں وفاق اور صوبوں کی سطح پر سول حکومت کی کوئی اتھارٹی باقی نہیں رہی ہے ہر ادارے میں فوجی آفیسران بیٹھے ہیں۔

اور تمام اداروں کے فیصلے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے مرضی کے تحت ہورہے ہیں ، ملک کے کروڑوں عوام پر بخوبی واضح ہے کہ ملک میں عملاًاسٹیبلشمنٹ کی حکمرانی ہے جو آئین وقانون کی سراسر منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی آئین کی تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل ہے اس لیئے میں سپریم کورٹ کے جج صاحبان سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایک ایسے نمائندہ کانفرنس کا انعقاد کرے جس میں فوج کے بشمول ملک کے تمام اداروں کے نمائندے شامل ہو ںاور اس کانفرنس میں یہ طے کیا جائے کہ ہمارا ملک فوج کیلئے قائم ہوا ہے یا ہماری افواج اس ملک کیلئے ہیںاگر پاکستان کا قیام اس ملک کے عوام کیلئے عمل میں آیا ہے تو فوج کو سیاست میں مداخلت سے باز رکھا جائے اور فوج کو آئین کے دائرہ اختیارکے مطابق اپنے فرائض منصبی تک محدود رکھا جائے۔

جناب محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خداوند تعالیٰ نے پشتون افغان ملت کو تمام نعمتوں اور قدرتی وسائل سے مالا مال ایک غنی وطن دیا ہے لیکن قومی محکومی کے باعث پشتونوں کے بیش بہا قدرتی وسائل پر غیروں کا اختیار وکنٹرول قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسرے اقوام کے حقوق اور وسائل پر قبضہ ظلم ہے اور اپنے قومی وسائل اور حقوق سے دستبردار ہونا بے غیرتی ہے۔

پشتون قوم کی حیثیت سے نہ ظم کرینگے اور نہ ہی بے غیرتی ۔ غیروں کی بالادستی میں زندگی گزارنا غلامی ہے جس کو اسلامی تعلیمات نے بندگی کہہ کر اس کے خاتمے کو لازم قرار دیا ہے۔ ملی شہید عثمان کاکڑ سے حقیقی محبت اور ان کے حق ادا کرنے کا تقاضا یہ ہے کہ ہم پشتون افغان قومی تحریک کو متحد ومنظم کرکے قومی محکومی کا خاتمہ کریں۔ قومی محکومی کی موجودہ اذیت ناک صورتحال میں پشتون عالمی مارکیٹوں کیلئے صرف اپنے دو ہاتھوں کی محنت پیش کرتے ہیں اور وہ بھی ہنر مندی سے خالی ۔

جبکہ جرمن وجاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک عالمی تجارت کے مارکیٹوں میں جدید عصر کے ترقیافتہ مصنوعات قیمتی گاڑیاں اور الیکٹرونک آلات پیش کرتے ہیں۔ اگر پشتونوں کو قومی واک واختیار آزادی کی نعمت حاصل ہوئی اور اپنے محبوب وطن کے قدرتی وسائل پر اپنا قومی حق ملکیت قائم کیا اور عوام کا جمہوری اقتدار بنایا تو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے روزگار کیلئے لوگ ہمارے وطن آئینگے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان پر مسلط کردہ عالمی دہشتگردی کا انسانیت سوز جنگ افغان غیور ملت کی ناقابل بیان تباہی وبربادی پر منتج ہوا ہے ۔ اب افغان غیور ملت کا اولین متفقہ قومی مطالبہ افغانستان میں امن کا قیام ہے ۔ ہم اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل اور رکن ممالک اور ہمسایہ ممالک سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی امن کی قیام میں اپنا رول ادا کرے۔

انہوں نے احتجاجی جلسہ عام میں شریک خواتین کو داد وتحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صرف جلسوں میں شرکت سے خواتین کو مساوی حقوق حاصل نہیں ہوسکتے ہم نے پشتون افغان معاشرے میں خواتین کو جائیداد اور تعلیم کے حصول میں مساوی حقوق دینے ہونگے اس صورت میں ہماری خواتین معاشرے کی تعمیر وترقی میں مردوں سے بڑھ کر تعمیری کردار ادا کرینگے۔ احتجاجی جلسے سے ملی اتل ملی شہید کے فرزند ارجمند خوشحال خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیئے بڑا اعزاز ہے کہ آج میں قلعہ سیف اللہ کے تاریخی جلسہ عام سے مخاطب ہو ں جو میرے والد ملی اتل ملی شہید عثمان خان کاکڑ کا جنم بومی ہے ہمارے والد نے قلعہ سیف اللہ اور ہندوباغ کی سرزمین پر زندگی کے شب وروز گزارے اور اس تاریخی علاقے سے ان کی یادیں وابستہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لالا شہید نے اپنی زندگی اپنے غیور ملت کی سربلندی اور خودمختاری کیلئے وقف کی تھی وہ بولان تا چترال متحدہ قومی صوبہ پشتونخوا کے قیام ،پشتونوں کیلئے خوشحال زندگی ، اپنے قومی وسائل پر واک واختیار اپنے عوام کیلئے تعلیم صحت روزگار کے حصول،مادری زبان پشتو کو قومی زبان کا درجہ دلانے اور پشتونوں کو ایک ہنر مند اوراعلیٰ ترقی یافتہ قوم بنانے کیلئے مرتے دم تک قربانیاں دیتے رہے ۔

وہ محکوم اقوام کی برابری ، خودمختیاری اور ملک کے 22کروڑ عوام کیلئے جمہوریت کے علمبردار تھے۔ وہ ایک ایسا فیڈریشن تشکیل دینا چاہتے تھے جس میں قوموں کو برابری ، قومی وسائل پر حق ملکیت اور عوام کو قومی سیاسی ثقافتی حقوق واختیارات اور جمہوری اقتدار کے قیام کا حق حاصل ہو۔ انہوں نے اس ملک میں عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور جدوجہد کی اور میڈیا کی آزادی کے حق میں موثر آواز بلند کی وہ محکوم اقوام اور مظلوم عوام کے حقیقی ترجمان تھے اور اس ملک کے جمہوریت کے شہید ہیں۔

وہ صرف پشتون افغان ملت کے سیاسی شہید نہیں ، بلوچ ، ہزارہ اقوام اور پنجاب کے مظلوم عوام کے قومی شہید بھی ہیں۔ انہوں نے پشتون قومی سیاسی تحریک میں اپنی قربانیوں اور انتھک جدوجہد سے عزت واحترام کا ایک مقام حاصل کیا تھا ۔ لالا شہید نے آزاد افغانستان کی دفاع میں ہر فورم پر جرات اور بہادری کے ساتھ آواز بلند کی ۔ انہو ں نے کھل کر افغانستان کی بربادی اور تباہی کی ذمہ داری ملک کے استعماری حکمرانوںپر عائد کی۔

پاکستان کے استعماری حکمران حیران تھے کہ ان کا سامنا ایک ایسے شخص سے ہے جو نہ بکتا ہے نہ ڈرتا ہے اور نہ بلیک میل ہوتا ہے یہی وجہ تھی کہ انہوں نے میرے عثمان لالا کو شہید کرکے راستے سے ہٹایا ۔ اگر چہ لالا شہید کی شہادت کا سانحہ اتنا عظیم ہے کہ جس نے پشتون افغان ملت اور محکوم قوموں اور خطے اور دنیا کے کروڑوں عوام کو غمزدہ کیا اور ان سب نے ہمارے خاندان کی غم میں شریک ہوکر ہمارے حوصلے بلند کیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجابی استعمار لالا عثمان شہید کی چھوٹی بیٹی باتورہ کو خوفزدہ نہ کرسکی وہ لالا کی مشن کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ پشتون افغان ملت نے تاریخ کے ہر مرحلے میں عظیم قومی رہنمائوں اور اپنے بہادر بچوں کی شہادتوں کے عظیم سانحا ت دیکھے ہیں۔ میں لالا کی شہادت کے واقعہ کے خلاف اس احتجاجی تحریک میں اپنے باشعور اور وطنپال عوام خصوصاً اپنے بہادر نوجوان بھائیوں اور بہنوں سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ لالا شہید کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی قومی نجات کی جدوجہد کو تیز کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے جنرل ایم این اے علی وزیر کو قید کرکے معافی لینے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں لیکن علی وزیر جیسا بہادر اور عوام کا نمائندہ رہنماء اپنے قومی مطالبات اور قومی ہدف سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہونگے۔ معافی تو جرنیلوں کو لینی چاہیے جنہوں نے اس ملک کے آئین کو پائمال کرکے عوام کی اقتدار اعلیٰ کو باربار غصب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتون قومی تحریک کو سب سے پہلے اپنے قومی مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اس کے بعد ملک کے جمہوری مسائل کے حل کیلئے بھی رول ادا کرنا ہوگا جب تک ہم اپنے مسائل کو حل نہیں کرتے اس وقت تک ہم ملک کے مسائل میں بھی کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے ۔ تمام قوموں نے سب سے پہلے اپنے مسائل پر توجہ دی ہے ہمیں بھی اپنے قومی مسائل کے حل کو اولیت دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ استعماری قوتیں افغانستان پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں لیکن پشتون افغان ملت بیدار ہوچکا ہے وہ استعماری طاقتوں کو اپنے سروں کی قیمت پر ناکام بنادینگے ۔ انہوں نے کہا کہ عثمان لالا شہید نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی راہ پر چل کر اپنے قومی رہنمائوں سے سیاسی تعلیم وتربیت حاصل کی پشتونخوامیپ کی منشور اور آئین پر مرتے دم تک قائم رہے ۔

انہوں نے خاندانی زندگی بھی پارٹی کے اصولوں کے مطابق گزاری ۔ان کے نزدیک پشتونخوامیپ جیسی منظم قومی سیاسی پارٹی پشتونوں کی قومی نجات کا واحد وسیلہ ہے پارٹی کارکنوں کو اپنی پارٹی کی وحدت ،تنظیمی ڈسپلن اور منشور اور آئین کے اصولوں پر کاربند رہنے کا عزم کرنا ہوگااور پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی رہنمائی میں قومی نجات کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار رہنا ہوگا۔

پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی نے ملی شہید عثمان خان کاکڑ کو ان کے عظیم قومی خدمات اور تاریخی رول پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ننگیال فرزند خوشحال کی تقریر سن کر شہید عثمان خان کی یادیں تازہ ہوگئی ۔ ہماری قومی تاریخ کے عظیم ملی سانحات میں خیر کاپہلو یہ ہے کہ خان شہید نے اپنی شہادت پر محمود خان اچکزئی اور ملی شہید عثمان کاکڑ نے اپنی شہادت پر خوشحال جیسے نوجوان رہنماء کو قومی تحریک کیلئے اپنے ورثے میں چھوڑا ۔

انہوں نے کہا کہ پشتون قومی تحریک کے رہنماء اور ہمارے عزیز ساتھی ملی شہید عثمان خان کو قدرت نے عزت واحترام کا جو بلند وبالا مقام نصیب فرمایاوہ ہم سب کیلئے قابل رشک ہے کاش خداوند تعالیٰ مجھے بھی ایسی عظیم شہادت نصیب فرمائیں۔ عثمان جیسے بہادر اور مبارز رہنماء کو پشتون قومی تحریک ہمیشہ یاد رکھے گی۔ پشتونوں کی قومی بدحالی ناقابل برداشت صورت اختیار کرگئی ہے پشتونوں کو قوم کی حیثیت سے یا تو متحد ہونا ہوگا اگر متحد نہ ہوئے تو ان کا قومی وجود برقرار نہیں رہ سکے گا۔

پاکستان کے افغان دشمن حکمرانوں نے پشتون افغانوں کو تباہ کن ہتھیاروں سے مسلح کرکے اپنے وطن کی بربادی کیلئے چالیس سال تک استعمال کیا۔ دونوں طرف قتل ہونیوالے افغان ہیں اور ہمارے دشمن اتنے بے رحم ہیں کہ ان کو لاکھوں پشتونوں کی قتل عام کے بعد بھی افغانستان میں قیام امن قبول نہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پشتون افغان لباس میں ملبوس طالبان بڑے سمجھدار لوگ ہیں او ر پاکستان کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے ۔

خدا کرے کہ پاکستان کا اقتداراعلیٰ پر طالبان جیسے لوگ بیٹھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قلعہ سیف اللہ کے عوام کا یہ عظیم الشان اجتماع ایک روایتی جلسہ عام نہیں اس اجتماع کا مقصد ملی شہید عثمان کاکڑکی شہادت پر اپنے غم وغصہ اور احتجاج کااظہار کرنا ہے ۔ اس ملی شہید نے اپنے قوم کی حقوق واختیارات کیلئے اپنے جان قربان کیئے ہیں جرات اور بہادری کے ساتھ جابر حکمرانوں کے سامنے حق کی صدا بلند کی ۔

ہمارے حکمرانوں کے اختیار کردہ ناروا طرز عمل سے ایسے ثابت ہوا ہے کہ یہ ملک ظلم کرنیوالوں کیلئے قائم ہوا ہے مظلوموں کیلئے نہیں۔ اس کے پارلیمان میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو سنگین جرائم اور جبر واستبداد کا سرعام ارتکاب کرتے رہے ہیں عوام کے حقیقی نمائندوں کو اس ملک کے پارلیمان تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آبائو اجداد نے اپنے سروں کی قیمت پر اپنے محبوب وطن کی دفاع کی ہے آج اس تاریخی وطن کے قدرتی وسائل اور بیش قیمت نعمتوں پر اغیار کا واک واختیار قائم ہے اور پشتون افغان قدرت کے خزانوں سے مالا مال وطن میں محکومی ، غربت ، ناسیالی ، ناداری کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔

ملک کے جرنیلوں نے ہمارے معدنیات کے خزانوں کو اپنے ناموں پر الاٹ کیا ہیں ۔ ملی شہید عثمان کاکڑ پشتون افغان ملت کے علاوہ تمام محکوم اقوام اور مظلوم عوام کے حقیقی ترجمان تھے۔ قدرت کا قانون یہ ہے کہ عثمان جیسے بہادر رہنماء پشتون افغان ملت میں ہزاروں کی تعداد میں پیدا ہونگے ۔ ملی شہید نے ذاتی مسئلے پر نہیں قومی مسئلے پر خود کو قربان کیا ہے ہمارے پارٹی کارکنوں اور پشتون افغان ملت کے وطنپال نوجوانوں کو اپنے وطن کی قومی محکومی کے خاتمے کیلئے پشتون قومی سیاسی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا اور ملی شہید عثمان کاکڑ کے ملی ارمانوں کی تکمیل کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار رہنا ہوگا