شدت پسندی دوسرا بڑا مسئلہ ہے، ریاست کی رٹ قائم کئے بغیر شدت پسندی سے چھٹکارا ممکن نہیں، فواد چوہدری

نکتہ نظر پیش کرنا ہر ایک کا حق ہے تاہم اسے زبردستی مسلط نہیں کیا جا سکتا، وفاقی وزیر اطلاعات کا انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب

جمعرات 18 نومبر 2021 23:25

شدت پسندی دوسرا بڑا مسئلہ ہے، ریاست کی رٹ قائم کئے بغیر شدت پسندی سے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2021ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ قائم کئے بغیر انتہائ پسندی سے چھٹکارا ممکن نہیں، نکتہ نظر پیش کرنا ہر ایک کا حق ہے تاہم اسے زبردستی مسلط کرنا درست نہیں، ہم نے شدت پسندی سے دنیا کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے، شدت پسندی اس وقت دوسرا بڑا مسئلہ ہے، ہمیں ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں، ہماری فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج اور ہم ایٹمی طاقت ہیں، ہندوستان ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا، اسلام اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے، جو شخص سیرت النبیؐکو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قانون کی عمل داری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کا کنٹرول ختم ہو تو جتھے قانون اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان صوفیوں کی سرزمین اور درگاہوں کا مسکن تھا، یہاں ایک دوسرے کو مان کر چلنے والے لوگ تھے، تین سو سال پہلے کا پنجاب اور خیبر پختونخوا دیکھیں تو یہاں مذہبی شدت پسندی کبھی تھی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی وجوہات کی بنائ پر یہاں ایسا عنصر تشکیل پایا جس کے نتیجے میں پاکستان اس بڑے خطرے سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سکولوں اور کالجوں میں ایسے اساتذہ بھرتی ہوئے جنہوں نے انتہائ پسندی کو فروغ دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے، جو شخص سیرت النبی? کو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہی چوہدری فواد حسین نے کہا کہ نرم رویوں کے لئے ماحول کی ضرورت ہے، اگر ہم ماحول نہیں دے سکتے، عام آدمی کی زندگی کا تحفظ نہیں کر سکتے، کوئی دوسرا نکتہ نظر نہیں آ سکتا تو سافٹ چینج کیسے ممکن ہی انہوں نے کہا کہ مولانا حسن جان کو یہ فتویٰ دینے پر شہید کر دیا گیا کہ خودکش حملے اسلام میں جائز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کی تبلیغ توازن پر مبنی ہے، اسلامی تعلیمات کی تشریح کرنے والے فیصلہ کرتے ہیں کہ کس فلسفے کی کیا تعبیر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے مقامی لائ انفورسمنٹ نظام قائم کیا تھا، ہم نے وہ نظام تو ختم کر دیا لیکن اس کا متبادل نظام نہیں لا سکے، اس نظام کے تین بڑے ستون چوکیدار، نمبردار اور تھانیدار تھے، نمبردار کا انسٹیٹیوشن ختم ہونے سے چوکیدار کا نظام ختم ہو گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ دیکھی جائے تو مذاکرات وزیراعظم یا وزیر داخلہ نہیں بلکہ تھانیدار کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو ریاست قانون کی عمل داری نہ کروا سکے، اس کی بقائ پر بہت جلد سوالات اٹھتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نکتہ نظر کا فیصلہ سوسائٹی نے کرنا ہے۔ جب تک ہم قانون کی عمل داری کو یقینی نہیں بنائیں گے اور ریاست کی رٹ نہیں قائم کریں گے، شدت پسندی کے لئے کوئی نرم رویہ نہیں آ سکتا۔