میئر کا انتخاب پہلے شو آف ہینڈ جبکہ اب خفیہ رائے شماری سے ہوگا:سید مصطفی کمال

بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور انگریز نے مقبوضہ برصغیر میں اتنے مظالم نہیں کیے جتنے پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ حکومت سندھ اور اس کے دارلخلافہ کراچی پر کر رہی ہی: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی

منگل 30 نومبر 2021 21:26

میئر کا انتخاب پہلے شو آف ہینڈ جبکہ اب خفیہ رائے شماری سے ہوگا:سید ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 نومبر2021ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور انگریز نے مقبوضہ برصغیر میں اتنے مظالم نہیں کیے جتنے پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ حکومت سندھ اور اس کے دارلخلافہ کراچی پر کر رہی ہے۔ میئر کا انتخاب پہلے شو آف ہینڈ جبکہ اب خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔ جس ملک میں سینیٹر بکتے ہیں وہاں کونسلر بھی بکیں گے۔

بلدیاتی سیاہ قانون پاکستان کے خلاف پیپلز پارٹی کی سازش ہے لوگوں کو ریاست سے بدظن کر کے دہشتگرد بنا رہی ہے۔ ریاست پیپلز پارٹی کو روکے ورنہ جن لوگوں کو دیوار سے آج لگایا جا رہا ہے وہ کل ہتھیار اٹھا سکتے ہیں۔ جس سے ملک دشمن عناصر مضبوط ہونگے۔ اس لیے اب پیپلز پارٹی انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ بن چکی ہے۔

(جاری ہے)

پاک فوج میں افسران اور جوانوں کی شہادت کا تناسب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

ہمارے فوجی جوانوں نے جانوں کے نذرانے دے ملک کو دہشتگردوں سے پاک اس لیے نہیں کیا تھا کہ پیپلز پارٹی یہاں نئے دہشتگرد بنائے۔ ہزاروں بچے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں یتیم ہوگئے۔ فوج کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانی چاہیے۔ ہم ریاست کے وفادار ہیں حکومت کے نہیں، ریاست ہماری ہے اور ہم اس کا دفاع کریں گے۔ ریاستی ادارے دہشتگردوں کو پکڑتے ہیں لیکن دہشتگرد بنانے والے حکمرانوں کو نہیں پکڑتے، کراچی سے بلوچستان تک نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں لیکن کبھی کوئی حکمران یا اس کا بیٹا لاپتہ نہیں ہوا۔

جب یہ لاپتہ ہونگے تو کسی کو لاپتہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ پیپلز پارٹی کا منظور شدہ بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 7، 8، 32 اور 140A کے صریح خلاف ورزی ہے۔ 6 ماہ قبل پاکستان کے مسائل کا حل پیش کیا تھا کہ جس طرح وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کے ڈپارٹمنٹ آئین میں درج ہیں اسی طرح میئر کے ڈپارٹمنٹ بھی آئین میں درج کر دیئے جائیں۔ آئین کے آرٹیکل 140A کی تشریح کی ضرورت ہے کیونکہ ہر وزیراعلیٰ اپنی مرضی سے اسکی تشریح کرتا ہے۔

نیز این ایف سی ایوارڈ کی طرز پر پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء یقینی بنایا جائے۔ جب تک یہ دو ترامیم نہیں ہوتیں پاکستان سے دہشتگردی اور غربت نہیں ختم ہو سکتی۔ پہلے ہی تمام اختیارات اور وسائل وزیر اعلیٰ کے پاس تھے اب یک جنبشِ قلم کے ایم سی کے بنائے ہوئے اداروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ جن کی زمین، عمارت اور ملازمین شروع سے کے ایم سی کے تھے۔

دنیا بھر میں تعلیم اور صحت وفاقی یا صوبائی نہیں بلکہ بلدیاتی حکومتوں کا زمہ ہے۔عوام کو ریاست سے وفاقی یا صوبائی حکومت نہیں بلکہ بلدیاتی حکومتیں جوڑتی ہیں۔ جو قومیتیں آبادی میں اقلیت میں ہیں اور وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتیں انہیں بلدیاتی حکومتوں کے زریعے کو اپنا کونسلر منتخب کرا کے حق حکمرانی دیا جاتا ہے جس سے وہ اپنے گلی محلے کے مسائل حل کر کے ریاست میں شراکت داری کر سکتے ہیں۔

پاک سرزمین پارٹی موجودہ اور 2013 کے ایکٹ کے خلاف ہر ممکن راستہ اختیار کرے گی۔ ہم پیپلز پارٹی کے مظالم کے خلاف اعلان جہاد کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو رائ کے تسلط سے آزاد کرا سکتے ہیں تو پیپلز پارٹی کے خلاف بھی کھڑے ہونگے۔

کرپٹ حکمران عوام کو لوٹ کر بنائے گئے پیسے سے انتخابات میں نشستیں حاصل کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی 13 سالہ کارکردگی یہ ہے کہ بچوں کو سندھ میں کتے کاٹیں تو اس کی ویکسین دستیاب نہیں، لاڑکانہ سے کراچی لاتے لاتے بچے ماؤں کی گود میں دم توڑ دیتے ہیں۔ تھر میں مائیں اور بچے خوراک کی قلت کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، پیپلز پارٹی کو 13 سال میں وفاق سے 10 ہزار 242 ارب روپے ملے جبکہ سندھ لوگوں کے رہنے کیلئے بدترین جگہ ہے۔

11 ہزار سے زائد گھوسٹ اسکول موجود ہیں جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں سرکاری افسران ٹھیکیدار کو اس کا منافع دے کر پورے پیسے خود رکھ رہے ہیں۔ رشوت خوری عروج پر ہے۔ جہاں سے جانور پانی پیتا ہے لوگ سندھ میں وہاں سے پانی پی رہے ہیں۔ سرکاری افسران کو رشوت لے کر نوکری دی جاتی ہے بعد میں پیسے ریکور کرنے کیلئے رشوت خوری کے لیے آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ماتحت کر دیا جس کی مثال ایسی ہے جیسے چوکیدار کو چور کے ماتحت کر دیا جائے۔ اپنے سیاسی کارکنان کو نوازنے، من مانی بھرتیاں اور غبن کرنے کے لیے پیپلز پارٹی ملک کے خلاف سازش کر کے اداروں پر قبضہ کر رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام بھی اب مزید مظالم برداشت نہیں کرے گی۔ ہم پر عوام کا بہت دباؤ ہے، لحاظہ پاک سر زمین پارٹی ہر سطح پر اس کالے قانون کے خلاف مزاحمت کرئے گی۔ پریس کانفرنس کے موقع پر صدر پاک سر زمین پارٹی انیس قائم خانی سمیت اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل کے اراکین بھی موجود تھے۔#