Live Updates

اگر ہم جمہوریت کا دوام اور استحکام چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے انداز فکر کو واضح رکھنا ہو گا،شاہ محمود قریشی

ملک چھوٹے بڑے ہوتے ہیں ،خودمختاری اور سالمیت سب کو عزیز ہوتی ہے، ہم کشیدگی کے قطعی حامی نہیں، اپنی سالمیت اور خود مختاری بہت عزیز ہے ،ہمیں مضبوط فارن پالیسی کیلئے معاشی استحکام کو یقینی بنانا ہوگا،وزیر خارجہ کا وزارتِ خارجہ کے افسران سے خطاب

جمعہ 1 اپریل 2022 16:07

اگر ہم جمہوریت کا دوام اور استحکام چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے انداز فکر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2022ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر ہم جمہوریت کا دوام اور استحکام چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے انداز فکر کو واضح رکھنا ہو گا، ملک چھوٹے بڑے ہوتے ہیں ،خودمختاری اور سالمیت سب کو عزیز ہوتی ہے، ہم کشیدگی کے قطعی حامی نہیں، ہمیں اپنی سالمیت اور خود مختاری بہت عزیز ہے ،ہمیں مضبوط فارن پالیسی کیلئے معاشی استحکام کو یقینی بنانا ہوگا۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے افسران نے شرکت کی ۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر تمام افسران مبارکباد کے مستحق ہیں۔

(جاری ہے)

سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہاکہ 800 مہمان /مندوبین نے اس او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے بہترین انتظامات پر، وزارت خارجہ کے افسران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ مختصر ترین وقت میں او آئی سی کے یکے بعد دیگرے دو اجلاسوں کی میزبانی، پاکستان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے۔

انہوںنے کہاکہ مجھے خوشی ہے مجھے پاکستان کی بہترین سروس، فارن سروس کی معاونت میسر رہی ۔ انہوںنے کہاکہ 140 قراردادوں اور اسلام آباد ڈیکلریشن کا سامنے آنا، وزارت خارجہ کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوںے کہاکہ اس او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں ہم نے جموں و کشمیر پر ایک مضبوط، متفقہ قرارداد منظور کروائی جو 5 اگست کے بعد پاکستان کے بیانیے کو تقویت دیتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ اس اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کی بطور مہمان خصوصی شرکت ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے نیامے میں منعقد ہونیوالے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں اسلاموفوبیا کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کروائی،اس قرارداد کی اقوام متحدہ سے توثیق کے بعد 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ فلسطین میں جنگ بندی کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو پذیرائی حاصل ہوئی، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ہم فلسطین کا مقدمہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی لے کر گئے۔ انہوںنے کہاکہ 2011 میں، میں نے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ دینے پر بخوشی گھر جانے کا فیصلہ کیا، تاریخ نے ثابت کیا کہ میرا فیصلہ درست تھا۔ انہوںنے کہاکہ پھر پاکستان کو ایک چیلنج درپیش ہے اور آج بھی میں بطور وزیر خارجہ اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہوں، میں نے ہمیشہ اصولوں کی پاسداری کو ترجیح دی۔

انہوںنے کہاکہ میں نے دوسری مرتبہ وزارتِ خارجہ کا قلمدان سنبھالتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی، وزارت خارجہ میں ہم خود مرتب کریں۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہم جمہوریت کا دوام اور استحکام چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے انداز فکر کو واضح رکھنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے جس انداز میں وزارت خارجہ کے امور نبھائے میں انہیں دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

انہوںنے کہاکہ وزارتِ خارجہ وسیع ادارہ جاتی تجربے کی حامل ہے، امریکہ میں جمہوریت کے عنوان سے مکالمے کا انعقاد کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان سے تین منٹ پر محیط ’’ریکارڈڈ بیان‘‘دینے کا کہا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ سوال و جواب کے سیشن میں پاکستان شامل نہیں ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اس مکالمے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کے ماسکو کے دورے سے پہلے وزیراعظم ہاؤس میں سابق سیکریٹریز خارجہ کیساتھ وسیع مشاورت کی گئی۔

انہوںنے کہاکہ ملک چھوٹے بڑے ہوتے ہیں لیکن خودمختاری اور سالمیت سب کو عزیز ہوتی ہے، ہم کشیدگی کے قطعی حامی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ جنگیں معاشی بحرانوں سمیت ہمہ قسم کے مضمرات کا باعث ہوتی ہیں جن کے اثرات پورے خطے اور دنیا پر مرتب ہوتے ہیں،ہم نے امن میں شراکت داری کی پالیسی اپنائی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے دوحہ پراسس، اور افغان امن عمل میں جو کردار ادا کیا اسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔

انہوںنے کہاکہ 15 اگست کے بعد پاکستان نے کابل سے دنیا بھر کے مختلف ممالک کے سفارت کاروں اور شہریوں کے محفوظ انخلاء کیلئے جو کردار ادا کیا اس پر دنیا بھر میں پاکستان کی پذیرائی ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ میں نے اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف سے ملاقات میں انہیں آگاہ کیا کہ ہم نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں یوکرین میں محاذ آرائی کے خاتمے کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ چین نے ہمیں 2.5 بلین ڈالر کے تجارتی قرضے کے رول اوور کی حامی بھری ہے،اس اقدام سے پاکستان کے روپے پر موجودہ دباؤ میں کمی آئے گی اور روپیہ مستحکم ہو گا،میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم کیمپوں کی سیاست کے قطعی حامی نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنی سالمیت اور خود مختاری بہت عزیز ہے۔

انہوںنے کہاکہ میں کرونا وبا کے دوران کرائسس مینجمنٹ یونٹ میں خدمات سرانجام دینے والے افسران کی خدمات پر انہیں خصوصی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان کے سفارت خانوں کے شیشے توڑے گئے جبکہ پاکستانی سفارت خانوں کی اس وبا کے دوران تعریف کی گئی، ہمیں مضبوط فارن پالیسی کیلئے معاشی استحکام کو یقینی بنانا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اسی مقصد کیلئے ہم نے اقتصادی سفارت کاری کا آغاز کیا، مجھے خوشی ہے کہ ہمارے سفراء نے اس نئی تبدیلی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اقدامات کئے۔

انہوںنے کہاکہ قبل ازیں افریقی براعظم کی جانب ہماری توجہ نہ ہونے کے برابر تھی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے’’انگیج افریقہ‘‘پالیسی اپنائی۔ انہوںنے کہاکہ اس پالیسی کے نتیجے میں ہماری ایکسپورٹ میں سات فیصد اضافہ ہوا، علاقائی روابط کو بڑھانے کیلئے ہم نے ’’وسط ایشیا وژن پالیسی‘‘متعارف کروائی۔ انہوںنے کہاکہ ہم دس نئے ڈیم بنا رہے ہیں تاکہ پاکستان کو توانائی کی مشکلات درپیش نہ ہوں۔

انہوںنے کہاکہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کل چین میں اجلاس کے دوران سی پیک کو افغانستان تک بڑھانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں ہم نے متنازعہ کمیونیکیشن پر متعلقہ ملک کے سینیئر سفارت کار کو دفتر خارجہ بلوا کر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ انہوںنے کہاکہ ہم تعلقات کو بگاڑنے کے حامی نہیں لیکن نئے پاکستان کیلئے عزت اور وقار کی پاسداری کے حامی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے پاکستان کے بیانیے کی ترویج کیلئے اسٹریٹیجک کمیونیکیشن ڈویژن متعارف کروائی تاکہ پاکستان کا بیانیہ اور حقیقی تصور، صحیح معنوں میں دنیا کے سامنے آشکار ہو۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اپنی سفارتی ترجیحات اور کامیابیوں کو دنیا کے سامنے لانے کیلئے پبلک ڈپلومیسی کو اپنایا، ہم نے عالمی سطح کی تحقیق کو منظر عام پر لانے کیلئے اپنے تھنک ٹینکس کو متحرک اور فعال بنایا۔

انہوںنے کہاکہ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد اور انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز نے ہماری خارجہ پالیسی ترجیحات کو اجاگر کرنے کیلئے گرانقدر خدمات سر انجام دیں، ہم نے وزیر خارجہ مشاورتی کونسل قائم کی جس میں وسیع تجربہ کے حامل سابق سیکریٹریز، سفراء اور علمی شخصیات کو شامل کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ اس مشاورتی کونسل نے ہر اہم موڑ پر ہماری بروقت رہنمائی کی۔

انہوںنے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ وزارت خارجہ وفاقی حکومت کی سب سے شفاف وزارت ہے، ہمیں بدلتے ہوئے حالات اور تقاضوں کے مطابق اپنی ترجیحات اور سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ آج دنیا بھر میں پاکستانی سفراء کی کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے خطیر ترسیلات زر، اسی اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم جدید تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے، وزارتِ خارجہ کی ری اسٹرکچرنگ اور افسران کی تعداد میں اضافہ کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہم انہیں ضرور عملی جامہ پہنائیں گے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات