Live Updates

انصاف کا ترازو سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے، ہم آئین، قانون اور عدالت عظمیٰ کا احترام کرتے ہیں لیکن اقلیتی فیصلے نہیں مانتے، مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا پی ڈی ایم کی احتجاجی ریلی سے خطاب

پیر 15 مئی 2023 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2023ء) مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ انصاف کا ترازو سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے، ہم آئین، قانون اور عدالت عظمیٰ کا احترام کرتے ہیں لیکن اقلیتی فیصلے نہیں مانتے، کسی کیلئے تاحیات نااہلی اور کسی کیلئے تاحیات ضمانت سوالیہ نشان ہے۔ پیر کو شاہراہ دستور پر پی ڈی ایم کی ا حتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بڑی تعداد میں عوام کی شرکت پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر امڈ آیا ہے، لاکھوں لوگ موجود ہیں لیکن ایک گملا تک نہیں ٹوٹا، ہم شاہراہ دستور پر واقع سنگ مرمر کی سفید عمارت، آئین و قانون کا احترام کرتے ہیں لیکن اس عمارت کا تقدس انصاف سے جڑاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سنگ مرمر کی اس عمارت سے عوام کو انصاف ، طاقتور کو قانون کے شکنجہ میں لایا جانا اور جمہوریت کو مضبوط کئے جانا تھا، پارلیمان کی مضبوطی کی آواز اس عمارت سے بلند ہونی چاہئے تھی ا ور سائلوں اور مجبوروں کو انصاف ملنا تھا لیکن اس عمارت سے منتخب وزراء اعظم کو سسیلین مافیا اور گارڈ فادر کہا جاتا رہا اور کچھ کے لئے سہولت کاری کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 60 ارب کےملزم کو اس عمارت میں خوش آمدید کہا جاتا ہے اور منتخب وزراء اعظم کو گھر بھجوایا جاتا ہے، کسی کو جلاوطنی نصیب ہوتی ہے کسی کو پھانسی، کسی کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا جاتا ہے اور کسی کو تاحیات نااہلی ملتی ہے، انصاف کا ترازو سب کیلئے برابر ہونا چاہئے۔ مریم نواز نے کہا کہ اس عمارت میں بیٹھے لوگوں نے پی سی او اور ایل ایف او کے تحت حلف اٹھائے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا کبھی کسی آمر کو بھی گھر بھیجا گیا؟ آمروں کی خاطر ہمیشہ نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا، پہلے، دوسرے، تیسرے، چوتھے تمام آمروں کو ٹھپہ اسی عدالت سے ملا لیکن آج فوج مارشل لاء لگانے کو تیار نہیں اور جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ خواجہ طارق رحیم جو عمران خان کے وکیل ہیں، سے گفتگو میں مارشل لاء نہ لگنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا جو شرمناک ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ کیا کبھی عوام اور جمہوریت اور جیلوں میں بے گناہ قید لاکھوں لوگوں کیلئے بھی کوئی نظریہ ضرورت زندہ ہوا؟ جسٹس کارنیلیس کے حوالے دینے والے دراصل جسٹس منیر کے پیروکار ہیں، عمران داری کیلئے انصاف کا خون کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھڑی چور کو توشہ خانہ کیس میں بھی ضمانت مل گئی ہے، پنکی پیرنی ہیرے کی انگوٹھیاں تحفے میں لیتی ہے، گھڑیاں بیچتی ہے اور القادر ٹرسٹ کی زمینیں لیتی ہے لیکن جب سوال کیا جاتا ہے تو عدالت میں کہتی ہے کہ میں تو گھریلو خاتون ہوں۔

مریم نواز نے کہا کہ وہ بھی ایک خاتون ہیں لیکن خاتون ہونے کے ناطے انہیں کوئی سہولت نہیں دی گئی اور انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے لحاظ نہیں کیا گیا لیکن میں نے ضمانت تک نہیں کرائی اور کہا کہ جس نے گرفتار کرنا ہے کر لے، آج پنکی پیرنی کو عدالت کے کمرے تک گاڑی میں سفید چادرں کے حصار میں لایا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا دوسروں کی بیویوں، بہنوں اور بیٹیوں کی کوئی عزت نہیں ہے؟ جب عمران خان اقتدار میں تھا تو ہمیں دھکے دیتے ہوئے عدالتوں میں لے جایا جاتا تھا، تب یہ بھول گئے تھے کہ اﷲ سب دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سہولت فراہم کرنے کیلئے آئین کو ری رائٹ کیا گیا ، چار تین کا فیصلہ ہے لیکن کہا گیا کہ تین دو کے اقلیتی فیصلے کو مانا جائے، ہم یہ فیصلہ کیوں مانیں، فیصلہ دینے والوں کے ساتھی ججز نے بھی اس فیصلے پر اعتراض کیا اور کہا کہ سوموٹو کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ون مین شو بنا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی حکومت توڑ کر پلیٹ میں رکھ کر عمران خان کو پیش کر دی گئی جبکہ پتہ تھا کہ وہ اسمبلی توڑے گا، یہ پاکستان کے خلاف گہری سازش تھی جس میں پرویز الہٰی، عمران خان کے علاوہ اور بھی کردار شامل تھے جنہوں نے ریلیف دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار آج کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، اس کا بیٹا ٹکٹیں بلیک کرتے ہوئے پکڑا گیا، آصف سعید کھوسہ نے عمران خان کو دھرنے کی ناکامی کے بعد خود دعوت دی کہ درخواست لے کر میرے پاس آ جائو۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی داستانیں شاہراہ دستور پرکھڑے ٹوئن ٹاور کی صورت میں سارے پاکستان میں مشہور ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ان کا احتجاج پرامن ہے کیونکہ یہ فارن فنڈڈ نہیں بلکہ محب وطن لوگوں کا اجتماع ہے۔

انہوں نے 9 مئی کو ہونے والے حملوں اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس فتنے کو پالا پوسا گیا اس کا نتیجہ 9 مئی کے واقعات کی صورت میں سامنے آیا اور ملک کی 75 سالہ تاریخ میں جو کام بھارت جیسا ازلی دشمن اور دہشت گرد بھی نہیں کر سکے وہ اس فتنے نے کر دکھایا، ہنگاموں میں نہ صرف ریڈیو سٹیشن اور ہسپتال سمیت سرکاری اور نجی املاک جلائی گئیں بلکہ کور کمانڈر کا گھر جو دراصل قائداعظم کا گھر تھا اسے بھی نہیں بخشا گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ ٹی ٹی پی اور دوسرا حملہ عمران خان نے کیا، وہ جنگی جہاز جن سے ہم نے دشمن کے لڑاکا طیارے مار گرائے تھے اور وہ قوم کے فخر کی علامت تھے ان کو لاڈلے نے آگ لگائی۔ مریم نواز نے کہا کہ پورے پاکستان میں کہیں بھی 500 کی تعداد میں بھی عام لوگ نہیں نکلے، بلوا کرنے والے پی ٹی آئی کے تربیتی لوگ تھے جنہیں زمان پارک میں پلستر چڑھا کر بیٹھے عمران خان نے ان تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے ٹرینڈ کیا جنہیں اس نے رہا کرایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان فسادات پر عمران خان نے کہہ دیا کہ میں قید میں تھا اس لئے مجھے کچھ پتہ نہیں لیکن اس وقت عمران خان کونسی جیل میں بند تھا جب شاہراہ دستور پر سول نافرمانی کرتے ہوئے عمران نیازی نے قبریں کھدوائیں اور شلواریں ٹانگی گئیں اور پولیس افسر پر حملہ کرایا اور قومی اداروں میں گھسے۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کو رینجرز کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جس نے اس کی وہ ٹانگ ٹھیک کر دی جو 6 ماہ سے ٹھیک نہیں ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک ہی دن پٹیشنیں دائر کیں اور اسی دن ان پر ضمانتوں کی برسات ہو گئی اور رہائی بھی مل گئی اور مرسڈیز بینز میں رخصت کیا گیا، ان کیلئے نیک تمنائوں کا بھی اظہار کیا گیا اور جو جرم اور گناہ نہیں کئے ان میں بھی اسے ضمانتیں دے دی گئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا پوری دنیا کی تاریخ میں کبھی کسی کو اس طرح ضمانتیں ملی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ انصاف کا ترازو سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، کسی کی تاحیات ضمانت اور کسی کی تاحیات نااہلی نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔اس موقع پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور دیگر رہنمابھی موجود تھے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات