ں*سری نگر میں عالمی نوعیت کا اجلاس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہی: سراج الحق

ٌمقبوضہ کشمیر میں جی20 کا اجلاس ہونا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، امیر جماعت اسلامی

بدھ 17 مئی 2023 21:05

ز* لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2023ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سری نگر میں عالمی نوعیت کا اجلاس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں جی20 کا اجلاس ہونا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ حکمران بھارتی ہٹ دھرمی کو موثر انداز میں اجاگر نہیں کر سکے۔ حکومت اجلاس کے خلاف لابنگ کرنے میں ناکام رہی، ضروری تھا پاکستان کی جانب سے چین سمیت دیگر دوست ممالک اور بالخصوص اسلامی ممالک سے رابطہ کر کے بائیکاٹ کی درخواست کی جاتی۔

مقبوضہ کشمیر جیل خانہ میں تبدیل ہے اور جی20 اجلاس جیل میں ہوگا۔ 22 مئی کو سری نگر میں جی 20 اجلاس کے موقع پر کشمیری کل جماعتی حریت کے ہمراہ اسلام آباد میں یو این او کے دفتر کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے اور اقوام متحدہ کو یادداشت پیش کی جائے گی۔

(جاری ہے)

صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور وزیر خارجہ کا فرض ہے کہ سری نگر میں جی20 اجلاس روکنے کے لیے دوست ممالک سے رابطے تیز کیے جائیں، حکومت کو یہ اقدام بہت پہلے اٹھانا چاہیے تھا۔

جماعت اسلامی بھی اپنے تئیں کوششیں کر رہی ہے، بہت سارے ایسے ممالک ہیں جو پاکستان کے قائل کرنے پر اجلاس میں جانے سے انکار کر سکتے ہیں اس طرح یہ اجلاس غیر موثر ہو جائے گا۔ تنازعہ کشمیر کی شدت کا ادراک کیا جائے، خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے، بھارت کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت بنانا چاہتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے حریت رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینئر محمود احمد ساغر، امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرڈاکٹر خالد محمود،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیرعبدالرشید ترابی،جماعت اسلامی کے رہنماء،تنویر احمد، حریت رہنماء غلام محمد صفی،رفیق ڈار،محمد فاروق رحمانی،سید فیض نقشبندی،شیخ محمد یعقوب،شیخ عبدالمتین،امتیاز وانی،شوکت حسین بٹ اورخواجہ نظیر احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ 22 مئی کو سری نگر میں جی20 اجلاس کے انعقاد کے اعلان نے نہ صرف مقبوضہ کشمیربلکہ دنیا بھر میں رہنے والے کشمیریوں کو تشویش اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے ۔ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے خطہ کے امن کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ چار ایٹمی ممالک کا تعلق اس خطہ سے ہے۔ 5اگست کے بھارتی یکطرفہ اقدام کو پاکستان،کشمیر سمیت پوری دنیا نے مسترد کیا۔

مقبوضہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا، دوران حریت کئی حریت رہنماؤں انتقال کر گئے۔ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی بھارت کے ظالمانہ اقدام پر خاموشی بڑا سوالیہ نشان ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتی جماعتوں نے کشمیر کی آزادی، آئی ایم ایف، سودی نظام، عافیہ صدیقی کی رہائی، مہنگائی، بدامنی، بے روزگاری کے مسئلے پر جھگڑا نہیں بلکہ جاری لڑائی مفادات اور ذاتیات کا تنازعہ ہے۔

انہوں نے پاکستان میں حریت پسند کشمیری لیڈروں کی ٹارگٹ کلنگ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تو برطانیہ، امریکہ، یورپی ممالک میں بھی کشمیری لیڈران کے ساتھ نہیں ہوتا جو یہاں ہو رہا ہے، اعلیٰ قیادت کو اس کا نوٹس لینا ہو گا، مودی کے خلاف بین الاقوامی مظاہرے کرنے پر کشمیریوں کو اس طرح نشانہ نہیں بنایا جاتا۔