جی ڈی اے کے رکن اسمبلی عارف مصطفی جتوئی کا ملک میں صدارتی انتخاب موجودہ اسمبلی ارکان سے کرانے کا مطالبہ

موجودہ اسمبلی ارکان کو صدارتی الیکشن میں ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیاجاسکتا وہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھیں گے ،سندھ اسمبلی میں خطاب

جمعہ 14 جولائی 2023 20:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2023ء) جی ڈی اے کے رکن اسمبلی عارف مصطفی جتوئی نے ملک میں صدارتی انتخاب موجودہ اسمبلی ارکان سے کرانے کا مطالبہ تے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اسمبلی ارکان کو صدارتی الیکشن میں ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیاجاسکتا وہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھیں گے صدارتی الیکشن کے لئے جلد انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔

جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میںاپنے ایک توجہ دلا نوٹس پر عارف مصطفی جتوئی نے نشاہدی کی کہ صدارتی الیکشن 8 جولائی سے 8 اگست تک ہونا ہے ۔عارف علوی 9 ستمبر کوصدر بنے تھے ،قومی اسمبلی 14 اگست تک چلے گی اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ اسمبلیوں کے ذریعے ہی نیا صدر منتخب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ صدارتی الیکشن نہ کرانے کا کوئی بہانہ نہیں بنایا جا سکتا ،اسپیکر صاحب آپ کو خط لکھا ہے اور الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت 30 سے لیکر60یوم کے اندر الیکشن کرانا ضروری ہے۔عارف جتوئی کا کہناتھا کہ اسلام آباد کے لیے بار بار آئین نہیں توڑا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں ،اگر ہم آئین توڑیں گے تو آئین کی حفاظت کون کریگا وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ نے کہا کہ جب الیکشن ہو ہم تیار ہیں ، پیپلز پارٹی کسی الیکشن سے نہیں ڈرتی ۔

انہوں نے عارف جتوئی کو مشورہ د یا کہ جس کی ذمہ داری ہے آپ اسے کہیں کہ وہ الیکشن کرائے۔ایوان کی کارروائی کے دوران دیگر ارکان کے توجہ دلا نوٹس بھی زیر بحث آئے ۔جی ڈی اے کے رکن نند کمار گوکلانی نے کہا کہ سندھ میں اغوا کی وارداتوںمیں بہت اضافہ ہوگیا ہے انہوں نے بدامنی کے خاتمے کے لئے سندھ میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا۔نند کمار نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے ،کچے کے ڈاکو لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح اغوا کر رہے ہیں ،پولیس اپنے ایس ایچ او کو نہیں بچا پا رہی وہ عوام کو کیا تحفظ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ حالات دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی نہیں ڈاکووں کی حکومت ہے۔نند کامر کے توجہ دلا نوٹص کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ نے کہا کہ اقلیتی برادری کے تین افراد اغوا ہوئے تھے وہ ایک ہفتے میں واپس آگئے ۔ مغوی ایس ایچ او بھی پولیس کی کوششوں سے واپس لوٹ آیا ہے ۔انہوں نے وضاحت کی کہحکومت سندھ جتنا اقلیتوں کا خیال رکھتی ہے کسی اور کا نہیںرکھتی میرا تعلق بھی اقلیتی برادری سے ہے ۔

اقلیتی رکن منگلا شرما نے اپنے توجہ دلاو نوٹس میں دریافت کیا کہ کراچی میں لوگ سرکاری ملازمت کے لیے کیسے اپلائی کریں نوکریوں کے اشتہار پر آئی بے اے سکھر ہی ٹیسٹ کیوں لیتا ہی مکیش کمار چاولہ نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کراچی میں کیس چلا تھا اور عدالتی احکامات پرآئی بی اے سکھر سے ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں ۔کورٹ آڈر کا حکم تھا کہ نئی نوکریوں کے لیے ایسے ادارے سے ٹیسٹ کرایا جائے جس کے میرٹ پر سوال نہ اٹھے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ بھی آئی بی اے ٹیسٹ کی منظوری دے چکی ہے ۔ایم کیو ایم کے وسیم قریشی نے اپنے توجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ نیو کراچی میں لوگوں کے پاس پینے کا پانی نہیں ہے ۔اس مسئلے کی پہلے بھی کئی بار نشاندہی کی جاچکی ہے مگر مسئلہ جون کا توں ہی: پارلیمانی سیکریٹری بلدیات سلیم بلوچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کراچی میں پانی کی کمی ہے ہمیں یاد ہے کہ فاضل رکن نے پچھلی بار بھی شکایت کی تھی ۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ جب تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوتا پانی کی فراہمی میں مشکلات برقرار رہیں گی۔ٹی ایل پی مفتی محمد قاسم نے اپنے توجہ دلائو نوٹس میں کہا کہ کے الیکٹرک کراچی کے صارفین کو بجلی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ میرا حلقہ بلدیہ ٹان ہے وہاں 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے لائسنس میں توسیع کرنا کراچی والوں کے ساتھ ذیادتی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں ساتھ دیں ۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے کے بجائے ہم یک زبان ہوکر وفاقی حکومت سے مطالبہ کریں کہ کے ای کے لائسنس کو رد کیا جائے ۔وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ سے عوام کے ساتھ رہی ہے ،کے الیکٹرک ایک پرائیوٹ ادارہ ہے ،بجلی اور گیس وفاقی حکومت کنٹرول کرتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کی ہدایت لاہور میں قائم ادارہ دیتا ہے ۔سندھ حکومت کا لوڈ شیڈنگ میں عمل دخل نہیں ہے ،بجلی بند ہوتی ہے تو لوگ سڑکوں پر آجاتے ہیں ۔امتیاز شیخ نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے کے الیکٹرک حکام کو عید سے پہلے بھی بلایا تھا ۔کے الیکٹرک شکوہ کرتی ہے کہ واجبات اور کنڈہ سسٹم کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے ۔وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک کا لائسنس 2023 میں ایکسپائر ہو رہا ہے کوئی کمپنی اگر دلچسپی لیتی ہے تو آئیں ہم انہیں سپورٹ کریں گے ۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا،ایوان میں اپوزیشن ارکان کی عدم موجودگی پر اسپیکر آغا سراج درانی نے محکمہ انسانی حقوق سے متعلق وقفہ سوالات ختم کردیا۔جس کے باعث کوئی تحریری یا ضمنی سوال نہیں پوچھا جاسکا۔سندھ اسمبلی نے اپنی کارروائی کے دوران صوبے میں عادی مجرموں کی نگرانی کا قانون متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

قانون کے تحت آئندہ عادی مجرموں کو برقی کڑا لگایا جائے گا۔ یہ قانون دسمبر 2022 میں اسمبلی میں میں پیش کیا گیا تھا،قانون کے تحت چوری و ڈکیتی، اقدام قتل کے ملزمان، کار اور موٹر سائیکل چوری و چھیننے پرالیکٹرک کڑالگایاجائے گا۔علاوہ ازیںمنشیات سمیت عادی مجرمان کو بھی برقی کڑا لگایا جاسکے گا۔سندھ اسمبلی نے جمعہ کو سندھ ایکسپلوزیو بل بھی متفقہ طور ہر منظور کر لیا اس قانون کے تحت سندھ میں مائینز اور منرلز کی کھدائی کے دوران استعمال ہونے والے بارودی مواد کے لیے لائیسنز جاری کیے جائیں گے دونوں بلوںکی متفقہ طور پر منظور ی کے بعد اسپیکر نے اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کردیا۔