بھارت دہائیوں سے پاکستان سمیت خطے میں دہشت گردی میں ملوث ہے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیا سے گفتگو

منگل 26 ستمبر 2023 23:20

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2023ء) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت دہائیوں سے پاکستان سمیت خطے میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور اب اس کا دائرہ کار یورپ تک جا پہنچا ہے، شہریوں کی بینائی متاثر کرنے والے انجکشن کے معاملے پر ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، کئی کمپنیاں اور ادارے پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں، نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کے معاملات عدالتی فیصلوں اور قانون کے مطابق حل ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ لندن میں اہم کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں، نوازشریف کی پاکستان میں آمد سے متعلق کئی پہلو ہیں، وہ عدالتی اجازت نامے سے بیرون ملک گئے۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے کے مختلف پہلو دیکھنے ہوں گے، وزارت قانون و انصاف سے رائے لیں گے، نگران حکومت کی کسی سیاسی جماعت یاگروہ سے کوئی وابستگی نہیں ، قانون کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہے جن کیخلاف قانونی کارروائی ہو رہی ہے انہیں عدالتوں سے ہی ریلیف مل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ سے پاکستانی غیر ہنر مند افراد کی ملازمتوں کے حوالہ سے بات چیت کی گئی ہے اس حوالہ سے جلد پیش رفت ہو گی۔ زیادہ سے زیادہ پا کستانیوں کو قانونی طریقہ سے بیرون ملک خدمات کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو قتل کیا گیا، بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا ہندوتوا کے پیروکار مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، بھارت کی جانب سے یہ سلسلہ اس بیرون ملک پھیل چکا ہے۔

خطے کے بعد یورپ بھی متاثر ہو رہا ہے اور آر ایس ایس کے اس نظریے کا یورپ کو مستقبل میں زیادہ شدت سے سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان بالخصوص بلوچستان بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے، جب یورپی ممالک کے شہری آر ایس ایس کی شدت پسندی کا نشانہ بنیں گے تو وہ بھی ہمارے ہم آواز ہوں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان بروقت انتخابات کے انعقاد کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور امید ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان جلد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت یا رہنما سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ سرکاری امور کی انجام دہی کیلئے برطانیہ کا دورہ کیا۔ ڈسکوزکی نجکاری کے معاملہ پر تیزی سے کام جاری ہے، جلد نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی معاشی بحالی کیلئے قانونی پلیٹ فارم ہے۔ نجکاری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ ٹیکس کے پیسے سکول، ہسپتال اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونے چاہئیں جس سے عوام کو سہولت ملے گی۔

کاروباری ادارے اور شخصیات پاکستان میں سرمایہ کاری کو پرکشش سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان کو معاونت فراہم کرنا ہے۔ آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے، میرے بیانات کو میڈیا میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جاتا ہے۔

انتخابات میں قانون کے مطابق سب کو حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔ نگران حکومت قانون پر عمل پیرا ہے۔ یہ معاملات سیاسی اور انتظامی نہیں قانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی طریقہ کار میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی اس پہلو کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں انجکشن سے بینائی جانے کے معاملے کا نگران وزیراعلیٰ نے فوری نوٹس لیا اور انہیں بھی آگاہ کیا، وہ انجکشن مارکیٹ سے اٹھائے گئے، ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دلوائیں گے، کوئی ڈیل اور ڈھیل نہیں، مجرم کو سزا ملے گی، جو جرم کرے گا یا ٹیکس چرائے گا اس کو عدالت سزا سنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کمپنی پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، افراتفری کا تاثر درست نہیں، کئی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ اس حوالہ سے جلد خوشخبری ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پاکستان پر کوئی دبائو نہیں، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے خواہاں ہیں جو ٹیکس نیٹ میں نہیں، انہیں اس نیٹ میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔

نجکاری کیلئے آئی ایم ایف کا کوئی دبائو نہیں، مستقبل میں دیوالیہ پن کے کسی خطرے سے بچنے کیلئے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے خواہاں ہیں، یہ معاشی بحالی کے منصوبہ کا حصہ بھی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے واقعات میں جو بھی ملوث ہو، عدالت میں ثابت ہو جائے تو اس کو سزا ملنی چاہئے۔ ریاست اور سماجی اقدار پر حملہ نہیں کیا جاتا۔ انارکی سے معاشرہ، جمہوریت اور حکومت نہیں رہتی، بلکہ انتشار پیدا ہوتا ہے، کسی ایک سیاسی جماعت کو من مرضی سے سب کچھ کرنے کا حق نہیں دیا جاتا جو بھی قانون کی زد میں آئے گا اپنے اعمال کی بناء پر آئے گا، نہ کسی سے زیادتی ہو گی اور نہ جھوٹا کیس بنے گا، جس نے جو کیا ہے وہ بھگتے گا۔