پیپلز پارٹی کی سیاسی جماعتوں سے کوئی لڑائی نہیں ،ہماری لڑائی غربت، بے روزگاری سے ہے، بلاول بھٹو زرداری

جمعرات 30 نومبر 2023 23:05

پیپلز پارٹی کی سیاسی جماعتوں سے کوئی لڑائی نہیں ،ہماری لڑائی غربت، ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 نومبر2023ء) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سیاسی جماعتوں سے کوئی لڑائی نہیں ہماری لڑائی غربت، بے روزگاری سے ہے، ملک کو نئی سوچ اور سیاست کی ضرورت ہے اور پیپلز پارٹی نئی سیاست شروع کرنا چاہتی ہے،پارٹی نے جس طرح لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کیا ہے آنے والے دور میں چارٹر آف اکانومی ، نوجوانوں ، کسانوں اور مزدوروں کو کارڈ دیتے ہوئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز کو مزید بڑھائیں گے تاکہ تعلیم صحت کی سہولیات کی فرا ہمی کو یقینی بناتے ہوئے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کیا جاسکے اور ملک کی ایکسپورٹ کو بڑھا کر زرمبادلہ بچایا جاسکے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے 56 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایوب اسٹیڈیم میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قائد عوام ذوالفقار بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا اور ایٹمی طاقت بنایااور ڈرائنگ روم کی سیاست کی بجائے عوام کی سیاست کی۔ پیپلز پارٹی کی بنیاد بھی انہوں نے ہی رکھی اور نیا طرز سیاست متعارف کرایا۔

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے 35 سال کی عمر میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنکر دنیا بھر میں امت مسلمہ کی نمائندگی کی اور نئے طرز سیاست پر عمل پیرا ہوکر انتقام کی سیاست کو دفن کرکے جمہوریت کی مضبوطی کا نعرہ لگایا اور اسی لئے انہوں نے آمریت کے سہولت کاروں کو بھی انتقام کا نشانہ بنانے کی بجائے عوام کی خدمت کو ترجیح دی وہ مزدوروں ، کسانوں اور غریب لوگوں کی مدد کرکے نفرت ، تقسیم اور انتقام کی سیاست کو دفن کرنا چاہتی تھی تاکہ ملک کو آگے لے جایاجاسکے۔

انہوں نے عوام اور ملک کو امید دلاتے ہوئے ایک خاتون ہوکر پیچھے ہٹنے کی بجائے ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوگئی اور آمر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لوگوں کی خدمت کو ترجیح دی اور شہادت قبول کی۔ اسی طرح جب آصف علی زرداری صدر تھے تو کوئی کالا کوٹ پہن کر میمو گیٹ میں عدالت جا رہا تھا۔انہوں نے اپنی زبان کاٹنے والوں ، 12 سال تک جیل میں ڈالنے والوں سے انتقام لینے کی بجائے نئے طرز سیاست کو اپنایا اور عوام کی خدمت کو یقینی بنانے کے لئے اپنے دور میں ایک سال سے کم عرصے میں پاکستان کو گندم، چاول، چینی ایکسپورٹ کرنے کا قابل بنایا اور غریب عوام اور کسانوں کو معاشی فائدہ دیا ہمیں ایسی سیاست کرنا ہو گی جس میں اتحاد کا سوچیں، تقسیم کا نہیں ایسا طرز سیاست شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں ہماری مخالفت کوئی سیاسی جماعت سے نہیںبلکہ ملک کو نئی سوچ اور سیاست کی ضرورت ہے۔

پیپلز پارٹی نئی سیاست شروع کرنا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ غربت، مہنگائی سے ہے جس کی وجہ سے عوام پس رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی صرف جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ کیونکہ قائدِ عوام شہید بھٹو نے اپنی جماعت کی بنیاد سیاسی تدبر اور دور رس وژن پر رکھی تھی۔

قائدِ عوام کے وژن پر عمل کرتے ہوئے ہمیں ایک خوشحال اور مضبوط پاکستان تعمیر کرنا ہے۔ ایک ایسا پاکستان جس میں تمام ہم وطنوں کے حقوق اور مفادات کا یکساں خیال رکھا جائے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ملک میں آمریت، مرکزیت پسند سوچ اور انتہا پسندی کے خلاف زندگی بھر مزاحمت کی۔اور عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت اور ان کی خوشحالی کے لیے جدوجہد کی۔

پاک چین اقتصادی راہدری، 18ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ اور آغازِ حقوق بلوچستان پیکج، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی صدر آصف علی زرداری کے آئینہ دار اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی 18 ویں ترمیم کو ختم کرکے بلوچستان ، پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا کے وسائل اسلام آباد منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ بلوچستان کے لوگ اپنے وسائل سے محروم رہے اور اسلام آباد میں بیٹھا ہوا بابو مستفید ہو ۔

ہمارا مقابلہ سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں سے نہیں بلکہ مہنگائی، غربت اور بے روزگاری سے ہے اس لئے ہم نئے طرز سیاست کو پروان چرھانا چاہتے ہیں جس طرح مہنگائی کے لئے پی ٹی آئی نے کردار ادا کیا اور اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے پاس خزانہ تھا اور آج اس کو مہنگائی لیگ کے نام سے لوگ یاد کرتے ہیں اور شو باز ہیں۔ اس لئے غریب کو فائدہ دینا اور عملی اقدامات پر عمل پیرا ہوکر سیاست کرنا پیپلزپارٹی سے سیکھیں۔

پیپلز پارٹی نے چارٹر آف اکانومی کرکے عوام کی جیب میں پیسے کو ڈالیں گے تاکہ ان کی حالت بدلے اور وہ غربت کا سامنا کرسکیں۔ملک کے 70 فیصد نوجوانوں کے لئے یوتھ کارڈ مہیا کرکے انہیں تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دیکر ہنر مند بنائیں گے کیونکہ تعلیم اور ڈگری حاصل کرنے کے باوجود ان کے پاس روزگار نہیں اس لئے ہم ایک سال کے لئے نوجوانوں کو تربیت فراہم کرکے مالی سپورٹ دیں گے اور یوتھ کارڈ تک رسائی کے لئے ہر ضلع میں یوتھ مرکز بنائیں گے جہاں پر با آسانی رسائی ممکن بنانے کے لے ووکیشنل ٹریننگ سینٹر، لائبریری، انٹر نیٹ، کمپیوٹر اور دیگر سہولیات دیں گے اور یوتھ مرکز میں روزگا رکے دفاتر قائم کریں گے تاکہ ملک بھر کے بے روزگا رنوجوان وہاں سے مدد حاصل کرسکیں۔

اس کے ساتھ ہی کسان کارڈ کی فراہمی یقینی بنائیں گے کیونکہ بڑے کسانوں میں مالکان اور یوریا کے کارخانوں کو اربوں روپے کی سبسڈی دینے کی بجائے چھوٹے کسانوں کو براہ راست مالی فائدہ دیں گے جس طرح مزدوروں کو نئے حقوق کی فراہمی کے لئے مزدور کارڈ دیتے ہوئے ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وسائل بڑھائیں گے اور مزدوروں کو تعلیم صحت اور سوشل سیکورٹی کے حوالے سے مدد فراہم کریں گے اور پیپلز پارٹی چارٹر آف اکانومی کو ترجیح دے گی جس طرح ہم نے سندھ کے طول و ارض میں دل کے جدید ہسپتال کی تعمیر کے علاوہ صوبے بھر میں مختلف امراض کے علاج کے لئے جدید سہولیات فراہم کئے میری کوشش ہے کہ ہر ضلع میں ایسے ہسپتال بنائے جائیں جہاں پر کوئی بھی شخص دل کے علاج کے لئے 90 منٹ میں پہنچ کر مفت علاج کراسکیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کوئی بھی ہسپتال سندھ کی تحصیل میں بننے والے کسی ایک ہسپتال کی سہولیات اور مفت علاج کے حوالے سے مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نئے دور کے مطابق انقلابی سیاست کو ترجیح دینی ہے اور موسمی جمہوریت پسند نہیں کیونکہ ہم اقتدار میں یا اپوزیشن میں رہتے ہوئے ہمیشہ آئین کا تحفظ کیا ہے اور اس کی پاسداری کی ہے کیونکہ قائد عوام نے آئین پاکستان بنایا تھا اور صدر آصف علی زرداری کے دستخط سے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا اور میں صوبوں کے وسائل پر ڈھاکہ نہیں ڈالنے دوں گا اور صوبے تعلیم، صحت اور غربت مٹانے کے لئے اپنا کردار اد اکریں اس لئے عوام 8 فروری کو پیپلز پارٹی کے توسط سے سرپرائز دیں گے اور وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جیالا ہوگا۔