یونین کمیٹیوں میں ٹرانزیشن پریڈ ختم نہ ہونے اور اختیارات مکمل منتقل نہ کرنے کیخلاف درخواست دائر

یونین کمیٹیز کو پیسے ٹرانسفر ہوچکے لیکن انہیں استعمال کرنے کیلئے سائنینگ اتھارٹی نہیں دی گئی،جماعت اسلامی کا درخواست میں موقف

جمعرات 7 دسمبر 2023 17:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2023ء) جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ میں یونین کمیٹیوں میں ٹرانزیشن پریڈ ختم نہ ہونے اور اختیارات مکمل منتقل نہ کرنے کیخلاف عثمان فاروق ایڈوکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کردی، جس میں موقف اپنایا گیا کہ یونین کمیٹیز کے عملے کو تاحال تنخواہیں نہیں مل رہی۔ یونین کمیٹیز کو پیسے ٹرانسفر ہوچکے لیکن انہیں استعمال کرنے کیلئے سائنینگ اتھارٹی نہیں دی گئی۔

درخواست میں سندھ گورنمنٹ اور سندھ لوکل گورنمنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج تک کی تاریخ میں ٹرانزیشن کا عمل مکمل نہیں ہوا۔ سندھ ہائیکورٹ نے ڈیڑھ ماہ قبل حکم دیا تھا مگر عمل درآمد نہیں ہوا۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ یوسیز کو بااختیار بنایا جائے۔

(جاری ہے)

آج تک ڈی فیکنٹ defunct یوسیز کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یوسیز کو 5 لاکھ روپے دیتے ہیں پونے 5 لاکھ تنخواہوں میں چلاتا ہے۔ کالعدم یوسیز کے عملے اور انتظامات کو منتقل نہیں کیا گیا۔ 19 جون تک کونسل بننے کا عمل مکمل ہوگیا مگر ٹرانزیشن مکمل نہیں ہوسکی۔ چیف سیکریٹری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔ لگتا ہے نگراں حکومت پیپلز پارٹی کی ایکسٹینشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت بھی رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ہم ایک سو سے ذائد یوسی میں کامیاب ہوئے مگر قبضہ کرلیا گیا۔ جو یوسیز ہم نے بچالی اس کو بھی کام سے روکا جارہا ہے۔ ٹان چیئرمیز رشوت نہیں دیتے تو کام میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔ ہمارے لوگ جہاں جہاں ہیں وہاں بھرپور کام ہورہا ہے۔ پارکس بن رہے ہیں، جماعت اسلامی کے ٹائونز میں صفائی کا نظام چالیس فیصد تک ٹھیک ہوگیا ہے۔ دیگر اداروں کو ٹانز کے ماتحت کردیا جائے تو اس شہر کو چار چاند لگا سکتے ہیں۔

یوسیز کو رقم بہت کم دی جارہی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کی ڈیڑھ کروڑ آبادی ایم کیو ایم اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کھالی کے۔ جو آبادی بچی ہے اس کو بھی نا ہونے کے برابر رقم دی جارہی ہے۔ یہ ذیادتی کراچی کے ساتھ نہیں ہوں دیں گے، ہم اپنا کیس لے کر عدالت آئے ہیں۔ ہمارے ہاں کونسل کا اجلاس ہوا مگر بجٹ پیش نہیں ہوا۔ بات چیت تین چار مرتبہ ہوگئے مگر پیپلز پارٹی نے اس اجلاس میں بھی بجٹ نہیں رکھا۔

اب بجٹ کو نہیں رکھا گیا تو پیپلز پارٹی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کونسل کے اجلاس کیلئے حکم عملی بنالی ہے۔ کراچی کے عوام کا مقدمہ وہاں رکھیں گے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کے عوام کو عزت دے ہم انہیں بھی عزت دیں گے۔ عوام کو اختیار دیں ہم عزت ضرور کریں گے۔ ہم تو چاہتے ہیں سرکاری نوکریاں لوگوں کو ملے مگر میرٹ پر ملے۔

اسکروٹنی ہونی چاہیے اور کراچی کے مستقل لوگوں کو میرٹ پر ملازمت دی جائے۔ ہمارا اتحاد کراچی اور پورے پاکستان میں عوام اور نوجوانوں کے ساتھ ہے۔ یہ پہلے ہی اتحاد میں ہیں، کراچی والوں کے پاس جماعت اسلامی کے سوا کوئی چوائس ہی نہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دس دنوں میں دوسری آگ لگ گئی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے لوگ موجود ہین ان داروں میں، یہ لوگ پورے بلدیاتی نظام اور لوگوں کے ساتھ زیادتی میں برابر کے شریک ہیں، کوئی پوچھے کتنی گاڑیاں ہیں آگ بجھانے والی اور عملہ کہاں ہیں ان لوگوں سے عوام حساب لیں گے الیکشن میں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہے 192 ہار گیا 173 والا جیت گیا۔ سارے ریاضی کے قاعدے ہی تبدیل ہوگئے۔ ہم یوتھ ممبرشپ مہم شروع کررہے ہیں نوجوانوں کو رضاکار بنائیں گے۔ پیر ہوٹل دھاندلی کا پورا سامان موجود ہے۔ آج اعلان کریں پارٹیوں کے گورنرز کو برطرف کیا جائے۔ چیف جسٹس سے عرض کرنا چاہتے ہیں عدلیہ ہوگی تو نسبتا بہتر انتخابات ہوں گے۔ ایک صوبے کی عدلیہ دوسرے صوبے میں جاکر الیکشن کرائے۔ عوام کا ریلا نکلے گا تو کوئی مقابلہ نہیں کرسکے گا۔ عوام کے سامنے کوئی دھاندلی نہیں ہوسکے گی۔