اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 جنوری 2024ء )
پاکستان تحریک انصاف کے منحرفین کو
الیکشن کے لیے ٹکٹ دینے کے معاملے پر
مسلم لیگ ن کا ردعمل آگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان
مسلم لیگ ن کی قیادت نے
تحریک انصاف کے منحرفین کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا تاہم کچھ حلقوں پرپارٹی رہنماﺅں کے تحفظات کی وجہ سے ان منحرفین کو ٹکٹیں دینے کا حتمی فیصلہ
ن لیگ کے قائد
نواز شریف کریں گے، راجہ
ریاض کی قیادت میں
تحریک انصاف کے وہ تمام منحرفین جنہوں نے عدم اعتماد میں ساتھ دیا اور
شہباز شریف حکومت کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا انہیں ٹکٹ دئیے جائیں گے۔
جیو نیوز نے بتایا کہ
تحریک انصاف کے جن منحرفین کو
ن لیگ ٹکٹ دینے کاارادہ رکھتی ہے ان میں راجہ
ریاض (فیصل آباد) رانا قاسم نون
(ملتان)، عبدالغفار وٹو (بہاول نگر)، سمیع الحسن گیلانی (بہاولپور)،
ریاض مزاری (ڈیرہ غازی خان)، افضل ڈھانڈلہ (بھکر)، سید مبین احمد (رحیم یار خان)، عامر گوپانگ (مظفر گڑھ)، چوہدری فرخ الطاف(جہلم)، احمد حسین دیہر
(ملتان)، باسط بخاری (مظفر گڑھ ) اور امجد فاروق کھوسہ تونسہ (ڈیرہ غازی خان) شامل ہیں۔
(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ سابق خاتون رکن
قومی اسمبلی وجیہہ قمر کو ایک مرتبہ پھر اسی کوٹہ پر ریزرو سیٹ پر اکاموڈیٹ کیا گیا ہے جب کہ ان منحرفین میں شامل نواب شیر وسیر کے علاوہ تقریبا تمام
تحریک انصاف کے منحرفین کے حق میں فیصلہ ہو چکا ہے کیوں کہ نواب شیر وسیر کے مقابلے میں
ن لیگ کے دیرینہ اور وفادار کارکن جوجڑانوالہ
(فیصل آباد) سے تعلق رکھنے والے
طلال چوہدری جو ہر مشکل میں پارٹی اور قیادت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں و ہ بھی اسی حلقے سے مضبوط امیدوار ہیں جنہوں نے سابق
چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کے دور میں
توہین عدالت کے الزام میں
سپریم کورٹ سے پانچ سالہ نا اہلی کی سزا کا سامنا کیاتھا،
طلال چوہدری این اے 96 سے
الیکشن لڑنے کیلئے بضد ہیں اور انہوں نے کسی اور حلقے سے
کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
اسی طرح
تحریک انصاف کے مرکزی منحرف رکن اور سابق اپوزیشن لیڈر راجہ
ریاض جن کاتعلق
فیصل آباد سے ہے وہ بعد میں
ن لیگ میں شامل ہو گئے تھے انہیں رانا احسان افضل خان کی جگہ ٹکٹ دیا گیا ہے، رانا احسان
ن لیگ کے سابق رکن
قومی اسمبلی کے بیٹے ہیں جنہوں نے
شاہد خاقان عباسی کے بطور وزیر اعظم دور میں وزیر مملکت برائے تجارت اور خزانہ کے طور پر خدمات انجام دی تھیں، رانا احسان کے بارے میں بتایاگیا ہے کہ انہیں ٹکٹ اس لئے نہیں دیاگیا کہ وہ انٹرویو کے دوران اپنی امیدواری کے حق میں کوئی واضح موقف پیش نہیں کرسکے تھے اس لئے ان کی جگہ اس حلقے سے راجہ
ریاض کو مضبوط امیدوار مانتے ہوئے انہیں ٹکٹ دیاگیا ہے۔
علاوہ ازیں جہلم سے چوہدری فرخ الطاف کا نام فائنل کیا گیا ہے، وہ چوہدری
الطاف حسین کے صاحبزادے ہیں جو
بینظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دوران
گورنر پنجاب تھے،
فواد چوہدری فرخ الطاف کے کزن ہیں، دونوں نے
این اے 61 سے
کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں یہاں ان دونوں کے درمیان مقابلے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، فرخ الطاف نے
این اے 60 سے بھی درخواست جمع کرائے ہیں اور ابھی تک یہ واضح نہیں کہ
ن لیگ انہیں کس حلقے سے ٹکٹ دے گی لیکن غالب امکان ہے کہ انہیں
این اے 61 سے ٹکٹ مل جائے گا،
این اے 151 سے احمد حسین دیہر
ملتان سے
ن لیگ کے امیدوار ہوں گے اور سید
یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے کے مد مقابل ہوں گے، گزشتہ مرتبہ انہوں نے عبدالقادر گیلانی کو شکست دی تھی۔
ادھر باسط بخاری مظفر گڑھ سے ہیں اور ان کا مقابلہ ممکنہ طور پر اپنے بھائی ہارون سلطان بخاری سے ہوگا جو
پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے
الیکشن لڑ سکتے ہیں، وہ عبداللہ شاہ بخاری کے بیٹے ہیں، امجد فاروق کھوسہ
ن لیگ کے پلیٹ فارم سے تونسہ (ڈیرہ غازی خان) سے خواجہ شیراز سے مقابلہ کریں گے جو ممکنہ طور پر
پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے
الیکشن لڑیں گے جبکہ خواجہ شیراز عین موقع پر
پی ٹی آئی سے منحرف ہوتے ہوتے رہ گئے حالانکہ وہ
عمران خان کی حکومت سے مطمئن نہیں تھے۔
تحریک انصاف کے منحرفین کو ٹکٹیں دینے کے حوالے سے
ن لیگ کی ترجمان
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ابھی تک کچھ بھی حتمی نہیں، جو لوگ بھی یہ باتیں کر رہے ہیں وہ صرف اندازے لگا رہے ہی، قیادت نے اس بارے بھی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔