نواز شریف نے اقتدار میں آ کر انہی سے ٹکرانا ہے جو انہیں وزیراعظم بناتے ہیں، بلاول بھٹو

ہم ڈرنے والے، گھبرانے والے اور پیچھے ہٹنے والے نہیں ، ہم لاہور کے سیاستدانوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، چیئر مین پیپلز پارٹی

جمعہ 19 جنوری 2024 23:07

نواز شریف نے اقتدار میں آ کر انہی سے ٹکرانا ہے جو انہیں وزیراعظم بناتے ..
رحیم یار خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف جب بھی وزیراعظم بنے تو وہ انہی سے ٹکرائے جنہوں نے ان کو وزیراعظم بنایا تھا جس سے عوام اور ملک کا نقصان ہوا اور چوتھی بار وزیراعظم بن کر بھی یہی کام کرنا ہے،ہم ڈرنے والے، گھبرانے والے اور پیچھے ہٹنے والے نہیں ، ہم لاہور کے سیاستدانوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، بڑی مشکل سے کل شیر نظر آیا ایسا نہ ہو پھر ڈر کر چھپ جائے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لیاقت پور میں ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شیر جو کل باہر آگیا تھا وہ اتنے بڑے مجمع کو دیکھ کر اپنے گھر میں دوبارہ گھس گیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ لیاقت پور میں وسیب اور پنجاب کے عوام سے خطاب کرکے بہت خوش ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ لاہور کے سیاستدانوں کو پیغام دیا جائے کہ پیپلزپارٹی دبنے والی جماعت نہیں ہے اور وہ ان سے ڈٹ کر مقابلہ کرے گی،تیر کی فتح ہوگی جسے کے نتیجے میں پاکستان پیپلزپارٹی اور عوام کی فتح ہوگی۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی ہی وہ واحد جماعت ہے جو اپنے منشور پر انتخابات لڑ رہی ہے جبکہ دیگر پارٹیاں نہ ان کے پاس کوئی منشور ہے اور نہ ہی کوئی بیانیہ اور وہ عوام کا دکھ درد محسوس نہیں کر سکتیں، ان کی خواہش ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ جائیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو عوام کی فکر ہے جو غربت، مہنگائی اور بیروزگاری سے تنگ ہیں اس لئے پیپلزپارٹی نے ملک کے عوام کے لئے دس نکاتی معاشی معاہدہ کیا ہے،پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت میں 17وزارتوں کو تحلیل کرکے 300ارب روپے بچائے گی اور یہ کام آئین کی اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ہوگا۔

اس کے علاوہ حکومت ہر سال اشرافیہ کو 1500 ارب روپے سبسڈی دیتی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اس رقم کو عوام پر خرچ کرے گی۔ اگر عوام پیپلزپارٹی کو منتخب کرتے ہیں تو اس دس نکاتی ایجنڈے پر عمل کیا جائے گا۔ اب یہ جیالوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر گھر جاکر عوام کو اس دس نکاتی ایجنڈے کے متعلق بتائیں۔ جیالوں کو عوام کو بتانا ہوگا کہ منشور میں دئیے گئے ہر نکتے پر ایسے ہیں عمل ہوگا جیسا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور صدر زرداری کے دور میں ہوا تھا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پارٹی کی اس روایت کو برقرار رکھیں گے۔ پارٹی پانچ سالوں میں تنخواہیں دوگنا کرنا چاہتی ہے اور غریب عوام کو سولر انرجی کے ذریعے 300 یونٹ بجلی مفت فراہم کرے گی۔ عوام کو یہ بتانا ہوگا کہ پارٹی 30لاکھ گھر تعمیر کرے گی۔ ان کی ملکیت خواتین کو دی جائے گی۔ پیپلزپارٹی نے یہ کام پہلے ہی سندھ میں شروع کر دیا ہے اور اس کا دائرہ پورے ملک میں بڑھانا چاہتی ہے۔

جنوبی پنجاب کی خواتین کو یہ بتانا ہوگا کہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پروگرام، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور ملک کی غریب خواتین کو بلا سود قرضے دئیے جائیں گے تاکہ وہ مالی طور پر بااختیار ہو اور ملک کی معیشت میں حصہ لیں۔ ملک کے کسانوں اور مزدوروں کو بتانا ہوگا کہ پارٹی ان کے "بینظیر کسان کارڈ" اور "مزدور کارڈ" متعارف کرائے گی تاکہ ملک کے محنت کش بھائی بہنوں کو ان کا حصہ ملے۔

ملک کے نوجوانوں کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی پر اعتماد کرے اور تیر پر مہر لگائے کیونکہ یہ بلاول بھٹو زرداری کا وعدہ ہے کہ نوجوانوں کو ایک سال تک مالی مدد مہیا کی جائے گی۔ یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ ملک کا کوئی بھی فرد بھوکے پیٹ نہ سوئے۔ بھوک کا مقابلہ کرنے کے لئے پیپلزپارٹی کے پاس بھوک مٹا پروگرام ہے جو یونین کونسلوں کی سطح تک متعارف کرایا جائے گا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں اور عوام کی حمایت چاہتے ہیں۔ اگر عوام اسی طرح پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں جس طرح انہوں نے شہید قائدعوام ذوالفقا ر علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا تھا تو عوام کو خوشحال ہونے کوئی نہیں روک سکتا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی یا سیاستدان سے نہیں بلکہ غربت، مہنگائی اور بیروزگاری سے ہے۔

اس وقت مقابلہ دو سیاسی پارٹیں کے درمیان ہے۔ ایک پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی ہے اور اس کا جنرل ضیاکی مسلم لیگ(ن) سے ہے۔ صرف پیپلزپارٹی ہی عوام کے متعلق سوچتی ہے اور عوام کی حمایت کرتی ہے۔ صرف پیپلزپارٹی ہی غریبوں اور پسماندہ کچلے ہوئے عوام کی ترجمانی کرتی ہے۔ دوسری پارٹی جس کا نشان شیر ہے وہ عوام کا خون چوس کر زندہ رہتی ہے اور تین مرتبہ اقتدار میں آنے کے باوجود اس کی عوام کے خون کی پیاس نہیں بجھی۔

اب وہ چوتھی مرتبہ آنا چاہتے تاکہ عوام کا خون ایک مرتبہ پھر چو س سکے۔ جب شیر کی حکومت پہلی مرتبہ آئی تھی تو اس کا نقصان عوام کو ہوا تھا جب شیر کی حکومت کی دوسری مرتبہ جو انتہائی اکثریت لے کر لائی گی تھی تو اس نے انہی لوگوں سے لڑنا شروع کر دیا جو اس اقتدار میں لائے تھے۔ اس کی حکومت دوبارہ ختم ہوگئی تھی اور عوام کو اس نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔

اس کے بعد شیر کو ایک مرتبہ پھر دو تہائی اکثریت دے کر لایا گیا تو اس نے پھر انہی لوگوں سے لڑنا شروع کیا جو اسے اقتدار میں لائے تھے۔ اب اگر وہ چوتھی مرتبہ پھر "مجھے کیوں نکالا" کی گردان شروع کر دیں گے۔ پنجاب کے عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اصل مقابلہ ان دو پارٹیوں کے درمیان، پنجاب کے عوام کی اکثریت پی ایل این کے خلاف ہے اور وہ نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتی۔

عوام کو یہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے اور ان کے ووٹ میں طاقت ہے اور انہیں تیر پر مہر لگا کر ایک دفعہ بلاول بھٹو زرداری کو موقع دینا چاہیے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عوامی راج قائم ہو اور اس کے خلاف جو سازشیں ہو رہی ہیں انہیں کچل دیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر عوام حکومت بنی تو جنوبی پنجاب کے لئے کی جانے والی جدوجہد کو مکمل اور کامیاب کر دیں گے۔

پارٹی پورے جنوبی پنجاب میں صحت کے ادارے اور یونیورسٹیاں بنائے گی جیسا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ کر ے دکھایا ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندان کے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر تیر پر مہر لگائیں تاکہ وہ اپنی قسمت کے مالک بن جائیں۔ انہیں اپنی قسمت کا مالک دوسروں کو نہیں بنایا چاہیے۔ اگر عوام بڑی تعداد میں باہر نکلتی ہے تو عوام اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔

اگر ہمارے سارے نمائندے متحرک ہو جاتے ہیں تو پارٹی بہتر انداز میں عوام کی خدمت کر سکے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سید مرتضی محمود، غضفر علی لنگاہ، قاضی احمد سعید، حامد سعید کاظمی، محمد اسلام اسلم، میاں شہزاد انور، مخدوم طاہر، قمر دین خان، مخدوم محمد ارتضا، چوہدری ظفر اقبال وڑائچ، محمد ریاض سولنگی، جاوید حسن، سید مصطفی محمود، حبیب خان، رئیس نبیل احمد اور ممتاز علی چانگ پاکستان پیپلزپارٹی کے نمائندے ہیں اور یہ سب عوام کی حمایت سے کامیاب ہوںگے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تیر کا نشان ہوا میں لہرایا اور کہا کہ یہ تیر وسیب کا نشان ہے، پنجاب کا نشان ہے، مزدوروں کا نشان، کسانوں کا نشان ہے اور پورے ملک کے نوجوانوں کا نشان ہے۔