ک* سائفر کیس،استغاثہ کی6مزید گواہان کے بیان قلمبند ،سماعت ایک روز کیلئے ملتوی

ظ*کیس میں استغاثہ کی جانب سے تمام25گواہان کے بیان قلمبند، شہادتوں کا عمل مکمل

منگل 23 جنوری 2024 20:15

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2024ء) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میںاستغاثہ کی6مزید گواہان کے بیان قلمبند کر کے سماعت آج (بروز بدھ )تک ملتوی کر دی اس طرح سائفر کیس میں استغاثہ کی جانب سے تمام25گواہان کے بیان قلمبند ہو نے کے بعد شہادتوں کا عمل مکمل ہو گیا ہے گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پرسابق چیئرمین اور شاہ محمود قریشی اپنے وکلا علی بخاری اور خالد یوسف چودھری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور ذوالفقار عباس نقوی بھی سابق سفیر اسد مجید، ایڈیشنل سیکریٹری امریکی ڈیسک فیصل ترمذی، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی ، حسیب گوہر، پی ٹی وی کا کیمرا مین فرخ عباس اور مقدمہ کے تفتیشی میاں صابرپر مشتمل استغاثہ کے گواہان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے دوران سماعت سابق سفیر اسد مجید نے عدالت کے روبرو بیان میںسائفر کو سازش قرار دینے سے پاک امریکہ تعلقات کو شدید دھچکا پہنچا ہے 7 مارچ کو اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ہوئی پاکستانی مشن کی ڈونلڈ لو سے ملاقات ورکنگ لنچ پر ہوئی تھی پاکستان مشن میں میرے ساتھ ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ملٹری اتاشی موجود تھے فریقین کو معلوم تھا ملاقات کی منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہورہے ہیں ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8 مارچ کو پاکستانی وزارت خارجہ کو بھیجا گیا سائفر ٹیلی گرام میں سازش اور تھریٹ کو کوئی ذکر نہیں تھا سائفر کو سازش قرار دینا پاک امریکہ تعلقات کے لئے سیٹ بیک تھا 25 مارچ کو نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میںمجھے بھی بلایا گیا میٹنگ میں متفقہ طور پر سائفر ٹیلی گرام کے ڈیمارش کا فیصلہ کیا گیا اسد مجید کا بیان ریکارڈ کراتے کے دوران تحریک انصاف کے سابق چیئرمین نے کہا اسد مجید جو کہہ رہا ہے وہ ٹھیک کہہ رہا ہے اسد مجید نے جب سائفر میں سازش یا تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا تو اورڈونلڈ لو نے جب کہاکہ وزیراعظم کو ہٹاؤ عدم اعتماد آگیا تو سازش کیسے نہیں ہوئی دوران سماعت سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی روسٹرم پر آگئے اور عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کی گارنٹی پر میرے ساتھ ہاتھ ہوا ہے کاغذات نامزدگی کی تصدیق نہ ہونے کے باعث این اے 150، این اے 151 اور پی پی 218 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے میں نے کاغذات نامزدگی کی تصدیق کا کہا توجج صاحب نے کہا میرا حکم نامہ ساتھ لگا دولیکن جج صاحب کے حکم نامے کے باوجود میرے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے جس پعر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شاہ صاحب ہم نے قانونی طریقہ کار پورا کردیا تھااس دوران پراسیکیوٹر کے بولنے پر شاہ محمود قریشی غصے میں آگئے ان کا موقف تھا کہ میں اپنے بنیادی حقوق کی بات کر رہا ہوں یہ بیچ میں کیوں بول رہے ہیں جس پرشاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہواشاہ محمود قریشی نے کہا کہ تم اوپر سے آئے ہو، کون ہو تم، تمہاری کیا اوقات ہی جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ تمہاری کیا اوقات ہی جس پر عدالت شاہ محمود قریشی کو پرامن رہنے کی تلقین کرتی رہی اس موقع پرشاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست جمع کرادی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کا حق ہے، ہم اس درخواست کو دیکھ لیتے ہیں آپ کے جو حقوق ہیں وہ آپ کو ملیں گے عدالت نے مزید کاروائی کے لئے سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔