گلگت بلتستان میں آٹے پر سبسڈی ختم کرنے اور ٹیسکوں کے نفاذ پر پہیہ جام اور شٹرڈاﺅن ہڑتال

گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات ‘آٹے پر سبسڈی سمیت دیگر مطالبات پر بات چیت‘ پر امید ہوں آٹا سبسڈی کا معاملہ جلد حل ہوجائے گا . صدر عارف علوی

منگل 30 جنوری 2024 16:35

گلگت بلتستان میں آٹے پر سبسڈی ختم کرنے اور ٹیسکوں کے نفاذ پر پہیہ جام ..
گلگت(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری۔2024 ) گلگت بلتستان میں آٹے پر سبسڈی ختم کرنے، مختلف سروسز پر ٹیکس عائد کرنے اور دیگر آئینی حقوق کے لیے ایک ماہ سے جاری احتجاج پہیہ جام اور شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی صورت اختیار کر گیا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بلتستان ڈویژن کے چاروں اضلاع میں دو روز سے مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاﺅن ہڑتال جاری ہے اور کسی بھی ضلع میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چل رہی جبکہ چاروں اضلاع سکردو، شگر، کانچھے اور گھرما میں اس بارے میں جلسے جلوس اور مظاہرے ہو رہے ہیں.

(جاری ہے)

دیامیر اور استور کے دونوں اضلاع جبکہ گلگت ڈویژن میں بھی شدید احتجاج جاری ہے گلگت، ہنزہ، نگر اور غذر میں بھی پہیہ جام اور ہڑتال ہے گلگت میں مظاہرین نے شاہراہ ریشم بلاک کر رکھی ہے گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسن علی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک ماہ تک پورے گلگت بلتستان میں احتجاج کیا مگر کسی نے ہماری بات نہیں سنی جس کے بعد اب یہ دو روزہ پہیہ جام ہڑتال کی گئی ہے اور اس وقت گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں سے لوگ لانگ مارچ کرکے گلگت پہنچ رہے ہیں.

گلگت ایجنسی کے لیے گندم پر اس خصوصی سبسڈی کا 1970میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا جو مشرف دور تک چلتا رہا اس کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوگئی جبکہ 2022میں اسے مکمل طور پرختم کرکے اس میں80فیصد تک ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد احتجاج کا سلسلہ چھوٹے پیمانے پر شروع ہوا جو کہ اب پورے گلگت بلتستان میں پھیل چکے ہیں وفاق کے زیرانتظام سابق شمالی علاقہ جات کو ایک معاہدے کے تحت فی کس9کلو گرام گندم ماہانہ دینے کی وفاقی حکومت دینے کی پابند ہے37چیزوں پر سبسڈی دینا تھی اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت کے ایک فیصلے کے تحت ان میں سے گندم اور مٹی کے تیل سمیت صرف تین اشیاءپر سبسڈی دی گئی تاہم اسے بھی واپس لیا جارہا ہے کیونکہ ان علاقوں سے ٹیکس وفاق وصول کرتا ہے جبکہ جی بی کی زمینوں پر بھی مقامی لوگوں کا حق تسلیم کیا گیا تھا تاہم اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق بھارت اور پاکستان جموں وکشمیر جس کا حصہ گلگت بلتستان بھی ہیں وہاں پاکستان کا آئین و قانون کا نفاذ نہیں ہوتا اس لیے ان علاقوں کی زمینوں کو پنجاب‘سندھ‘بلوچستان اورکے پی کے میں رائج قوانین کی طرح ایکوائرنہیں کیا جاسکتا.

مظاہرین کا کہنا ہے ان کے خلاف پرامن احتجاج پردہشت گردی کے مقدمات درج کیئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کے تقریبا تمام ہائیڈرل پاور پراجیکٹ گلگت بلتستان میں لگ رہے ہیں ملک کا سب سے بڑا دریا سندھ اسی علاقے سے نکل کرسمندر تک جاتا ہے مگر ہمارے لیے بجلی دستیاب نہیں ‘ہمیں چوبیس گھنٹوں میں مشکل سے دو سے تین گھنٹے تک بجلی ملتی ہے . رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے گلگت بلتستان میں شاہرائیں مظاہرین سے بھری ہوئی ہے اور ہر شہر میں احتجاج جاری ہے‘مقامی لوگوں کے بڑے مطالبات میں میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹی کا قیام ہے ‘ ان کے مطابق ’شام اور رات تک قافلے گلگت پہنچ جائیں گے مقامی راہنماﺅں کا کہنا ہے ہم سب مل کر بیٹھیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے ہم سوچیں گے کہ کیا ہمیں اپنا حق مانگنا ہے یا اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حق مانگنا ہے جبکہ صوبائی حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے نہ ہی گندم یا آٹے سے سبسڈی ختم کی ہے اور نہ ہی کوئی نیا ٹیکس عائد کیا ہے.

جی بی حکام کے مطابق مظاہرین سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور جلد ہی اس کا مثبت نتیجہ سامنے آئے گا احتجاج میں شریک ضلع دیامیر کے رہائشی محمد احتشام کا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل تک ہمیں 30 کلو کا آٹا تقریباً آٹھ سو روپے میں ملتا تھا اب یہ 17 سو روپے میں ملتا ہے ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے اتنا مہنگا آٹا نہیں خرید سکتا، میری اتنی سکت ہی نہیں ہے اب میرے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ میں احتجاج کروں گلگت کے ایک دکاندار ناصر علی کا کہنا تھا کہ میرا کاروبار سال میں چار ماہ چلتا ہے اب مجھ پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے میں ٹیکس کہاں سے دوں؟ میں تو عوام سے وصول کروں گا اور ہمارے عوام پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری میں پھنسے ہوئے ہیں ان کی قوت خرید ہی نہیں ہے اس لیے اب احتجاج میں شامل ہیں.

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی ہے اس ملاقات پر گلگت بلتستان میں آٹا سبسڈی پر بات ہوئی ہے جس میں ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر مملکت نے اظہار خیال کیا کہ وہ پر امید ہیں کہ آٹا سبسڈی کا معاملہ جلد حل ہوجائے گا رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ نگران وزیر اعظم گلگت بلتستان کے منتخب نمائندوں سے آٹا سبسڈی معاملے پر ملاقات کے لیے تیار ہیں.