ٴْپیپلزپارٹی کے سیدمراد علی شاہ تیسری بار بھاری اکثریت کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارارکان اور جماعت اسلمای کے واحد رکن نے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا

پیر 26 فروری 2024 21:55

>,کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 فروری2024ء) پیپلزپارٹی کے سیدمراد علی شاہ تیسری بار بھاری اکثریت کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے ہیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارارکان اور جماعت اسلمای کے واحد رکن نے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا اور اس عمل کا بائیکاٹ کیا۔پیر کو سندھ اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کے لئے اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

قائد ایوان کے انتخاب کے موقع پر ایوان کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اکثریتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دروازے سے مراد علی شاہ کے حق میں ووٹ دینے کے لئے باہر لابی میںدائیں جانب گئے جبکہ حزب اختلاف کے ارکان اپنے امیدوار کے حق میں ووٹ دینے کے لئے لابی کے بائیں جانب گئے۔

(جاری ہے)

ایوان میں موجود تمام ارکان کی جانب سے حق رائے دہی استعمال کئے جانے کے بعد اسپیکر کی ہدایت پر دومنٹ تک گھنٹیا ں بجائی گئیں اور اس کے بعد تمام ارکان ایوان میں واپس آگئے اور پھر اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے اعلان کیا کہ قائد ایوان کے منصب کے لئے پیپلزپارٹی کے امیدوار سیدمراد علی شاہ 112 ووٹ حاصل کرکے قائد ایوان( وزیراعلیٰ سندھ) منتخب ہوگئے ہیں جب کہ ایم کیو ایم کے علی خورشیدی نے 36 ووٹ حاصل کیے۔

مراد علی شاہ سندھ کے 25 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں۔اسپیکر اویس قادر شاہ نے ان کے انتخاب کو تاریخی موقع قراردیتے ہوئے سید مراد علی شاہ کو پرجوش انداز میں مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پرپیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی سیدسردار شاہ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کی قلندر کی نگری کے لیے خوشی کی بات ہے، مراد علی شاہ اس تاریخی ایوان کے مسلسل تیسری بار وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں۔

سردار شاہ کا کہنا تھا کہ یہ فخر کی بات ہے والد کے بعد بیٹا بھی اسی منصب پر فائز ہواہے۔سردار شاہ نے کہا کہ گڑھی خدا بخش میں ہمارے شہدا مدفون ہیں۔انہی کی قربانیوں کی بدولت آج جیالے وزیر اعلیٰ منتخب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصب خوابوں کو تعبیر لائے گا۔اب ان سارے کاموں کو مکمل کرنا ہے جو شہید رانی چھوڑ کرگئی تھیں۔ایم کیو ایم کے عبدالوسیم نے کہا کہ میں دل گہرائیوں سے مراد علی شاہ کو اپنی جانب سے اور پارٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تیسری مرتبہ منصب آپ کو جو منصب عطا ہوا ہے اس کو سندھ کے لیے بہتر انداز میں استعمال کیا جائے۔ سندھ کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کے علاقوں کے مسائل حل ہوں۔امید کرتا ہوں بلا تفریق علاقوں کے مسائل حل کریںجو غلطیاں ہوئی ان کو در گزر کریں اور سندھ میںایک اچھی ریت ڈالی جائے۔ عبدالوسیم نے یقین دہانی کرائی کہ جہاں ہماری ضرورت ہوگئی ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اورجہاں غلطیاں ہوں گی اس کی ہم نشان دہی کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے محمد بخش مہر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور چیئرمین کا جو نظریہ ہے ہمیں اس کے مطابق کام کرنا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ جو کام کرے گااس کو ہی موقع ملے گا،مراد علی شاہ کو یہ تیسری مرتبہ موقع اسی بنیاد پر ملا ہے اور وہ اس کے حقدار تھے۔انہوں نے نئی حکومت سندھ سے گھوٹکی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے مانسب اقدامات کی بھی سفارش کی۔

ایم کیو ایم کے افتخار عالم نے نئے قائد ایوان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے وزیر اعلیٰ دیہی سندھ اور شہری سندھ پر توجہ دیں گے۔اس وقت مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں کراچی حیدرآباد کے عوام کے جو مسائل ہیںامید ہے اس پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی تقسیم کے لیے این ایف سی اور پی ایف سی موجود ہے۔بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔

جو آئینی مسودہ ایم کیو ایم نے دیا ہے اس میں سب اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰٰ کمال نے کہا ہے جو عوام کی خدمت کے لیے آگے بڑھے گا ہم اس کے ساتھ چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں 8,8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے۔اس کو بہتر کیا جائے۔جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی محمد فاروق نے اپنی خرمقدمی تقریر میں کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے مراد علی شاہ کو مبارکباد دیتا ہوں۔

اس ایوان میںمیں تنہا ضرور ہوں لیکن یقین دلاتا ہوں کہ کراچی اور سندھ کے لئے آواز ضرور اٹھاو ٴں گا۔تنہا بھی آپ کے ساتھ تعاون کریں گے۔اس صوبے اور شہر کو آگے بڑھنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں یہی بتانا چاہتا ہوں کراچی بھی سندھ کا حصہ ہے اس کے مسائل ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں انتخابی دھاندلی ہوئی ہے اس ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی ذمہ داری ہے اس پر بات کریںیہاں 1800 اور 2500 ووٹ لیکر لوگ بیٹھے ہیں مگر32000 ووٹ لینے والے باہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے شہر کے طلبا و طالبات کے ساتھ انٹر بورڈ نے جو کچھ کیا ہے وہ افسوس ناک ہے۔ نگراں حکومت کی جانب سے ان کو گریس مارک دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ گیارہویں کے نتائج منسوخ کیے جائیں۔ان کو بارہویں کے مطابق نمبز دئیے جائیں۔پی ٹی آئی کے آزاد رکن ساجد سومرومراد علی شاہ کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ کیا وجہ ہے ابھی تک لیاری جو ہے وہ لیاری نہیں بن سکا ہے۔

لیاری میں اس وقت منشیات کا گڑھ بن چکا ہے۔پیپلز پارٹی کے آغا سراج درانی نے کہا کہ مراد علی شاہ کو دل کی گہرائیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوںمراد علی شاہ تیسری بار منتخب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو نئے بھائی آئے ہیں یہاں آپ روز آکر سبق سیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی سندھ کا حصہ ہے اس کو تقسیم کرنے کی بات نہ کریں۔ جب سندھ میںسیلاب آئے تو مراد علی شاہ ہرجگہ پہنچ جاتے تھے ،میرے علاقے میں زیادہ نقصان ہوا تھا۔

مراد علی شاہ نے بڑی محنت سے کام کیا۔میں آج بہت خوش ہوں کہ میں آج یہاںں بیٹھ کر بول سکتا ہوں۔سائیں ہمیں بہت بڑا لڈو ضرور کھلائیں گے۔امید ہے آپ خرچہ کریں گے اورہمیشہ کی طرح اپنی جیب سے خرچہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صوبے کو آگے چلانا ہے۔اگر اپوزیشن والے ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے رہیں گے تو ایوان کس طرح چلے گا۔ایم کیو ایم کے طحہ احمد نے کہا کہ مراد علی شاہ تیسری مرتبہ وزیر اعلی بنے ہیںہم آپ کے ہر اچھے اقدام میں آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

ہم ذاتیات کے بجائے اصلاحات پر بات کریں گے۔ہم چاہتے ہیں اس صوبے اور ملک کے حالات تبدیل ہوں۔ہم اپوزیشن میں بھی اصلاحات پر بات کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے کہا کہ مجھے پہلے بھی مراد علی شاہ کے ساتھ کام کا موقع ملا ہے یہ پہلے سی ایم ہیں اور ہمارا پہلا اسپیکر ہے جنہیں 112 ووٹ ملے۔ہمارا فرض ہے کہ ہم ثابت کریں کہ سندھ کی حقیقی جماعت صرف پیپلز پارٹی ہے سندھ کے عوام نے ہمیں ووٹ دیا ، ہم پر اعتماد کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہماری ساری لیڈر شپ سڑکوں پر تھی امید ہے کہ سندھ کے لوگوں کی ہم خدمت کریں گے تو وہ آئندہ بھی ہمیں ووٹ دینگے۔پیپلز پارٹی کے جام شورو نے کہا کہ مراد علی شاہ پاکستان بنانے والے صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں ،پیپلز پارٹی پر جمہوریت کو آگے بڑھانے کی بڑی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا ہم ان کی قیادت میں صوبے کو مزید آگے لے جائیں گے اورہم اسی طرح سندھ کے لوگوں کی خدمت کرتے رہیں گے۔

پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمینبلاول بھٹو نے ملک بھر میںانتخابی مہم کے دوران پرانی سوچ ختم کرنے اور نئی سوچ اپنانے کی بات کی ،بلاول صاحب نے ہدایت کی کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ اسمبلی میں موجود اور غیر موجود سب جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ جب وزیر اعلیٰ تھے ، روزے کی حالت میں بھی سیلاب میں لوگوں کی خدمت میں مصروف رہتے تھے۔

۔فریال تالپورنینئے قائد ایوان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی ایم کیو ایم سمیت پوری اپوزیشن کو اپنے ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کرے گی۔اس ایوان میں موجود تمام لوگوں کو ساتھ کے کر چلیں گے۔انہوں نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو بھی مبارکباد پیش کی۔قائم علی شاہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کی باتوں کا برا نہیں منائیںوہ ہمارے بزرگ ہیں دل کے بہت اچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہمارا عزم ہے کہ صوبے کے لیے کام کرینگے اور وطن کے لیے کام کرینگے ،پاکستان ہے تو ہم ہیںہماری پہچان پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت برا وقت دیکھا ہے۔مر کر اور مسکراتے ہوئے الیکشن جیتا۔لوگوں کی باتیں بھی سنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ہوتے رہیں گے ہمیں کہاں جانا ہے ً ہم اسی دھرتی پر رہے ہیں اور دھرتی کے لیے کام کرتے رہیں گے ،ہم آئندہ اس سے زیادہ نشستیں اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے پیچھے کھڑے ہیں اورساری دنیا دیکھے گی کہ سندھ کیسے پرفارم کرتا ہے اور دوسرے صوبے کیسے کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے قائد ایوان کے لئے نامزد امیدوار علی خورشیدی نے کہا کہ میں اپنی جماعت کا شکریہ ادا کرتا ہو مجھے سی ایم کے لئے نامز د کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان کراچی سے بھاری اکثریت کے ساتھ اعوان میں آئی ہے۔

انہوں نے مراد علی شاہ کو ان کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں پندرہ سال سے برسر اقتدار ہے مگر عوام کے پاس نا روزگار ہے نا کاروبار ہے۔صوبہ سندھ کاانفرااسٹرکچر خراب ہوتا جا رہا ہے۔مراد علی شاہ کو چاہیے کہ وہ صرف پیپلز پارٹی کے نہیں پورے صوبے کے وزیر اعلیٰ بنیں۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں تو پھر بھی عوام نے خدمت پر ووٹ دیا انہوں نے اپوزیشن کی جانب طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کون سا کمال کیا ہے جو ووٹ ملے ہیں انہیں کیسے ووٹ ملے ہیں سمجھ سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنکھیں ہوں تو سندھ میں ہونے والے کام دیکھے جا سکتے ہیں لیکن افسوس کہ پھر بھی یہ کہا جاتا ہے کہ سندھ میں کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے تمام امیدواروں سے حلف لئے اور ٹکٹ دینے سے قبل عوام سے رائے لی ایسی جمہوریت اور کس جماعت میں ہے انہوں نے کہا کہ کراچی سب کا ہے ہم خدمت کرنے والے لوگ ہیں۔ان اپوزیشن والوں نے کوئی مسجد یا مینار ہی بنایا ہوتا ان کا کام بس پیپلزپارٹی پر تنقید کرنا ہے قائم علی شاہ کی تقریر کے دوران پی پی ارکان قہقہے لگاتے رہے۔