yانسداد دہشتگردی عدالت میں الیکشن میں دھاندلی کیخلاف احتجاج،

ذ* پولیس پر حملہ اور کار سرکاری میں مخالفت پر گرفتاریوں کے کیس کی سماعت

پیر 11 مارچ 2024 19:35

dلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2024ء) انسداد دہشتگردی عدالت میں الیکشن میں دھاندلی کیخلاف احتجاج، پولیس پر حملہ اور کار سرکاری میں مخالفت پر گرفتاریوں کے کیس کی سماعت ہوئی، جج ارشد جاوید نے پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ کی جانب سے گاڑی کی سپرداری کی درخواست پر ریکارڈ طلب کرلیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس نے مجھے گاڑی سے نکال کر گرفتار کیا اور میری گاڑی قبضہ میں لی گئی، ڈرائیور سرفراز کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ، میرا ڈرائیور سرکاری ملازم ہے مجھے بطور سابق گورنر ملا ہوا ہے اس کو بھی گرفتار کر لیا گیا، میرے ڈرائیور کو تو چھوڑ رہے تھے مگر ڈرائیور نے کہا میرا صاحب گرفتار ہے تو مجھے بھی رہائی نہیں چاہئے، مجھے ایک مقدمہ میں گرفتار کیا گیا اور میری گاڑی اور ڈرائیور کو دوسرے مقدمہ میں ڈال دیا گیا۔

(جاری ہے)

لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی کی ایک ہی شرط ہے کہ چار حلقوں کا آڈٹ کروا لیں، دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا، نواز شریف ، عون چوہدری اور اسلام آباد کی کسی سیٹ کا آڈٹ کروا لیںاس کے علاوہ کوئی شرط نہیں ہے، جس نے فراڈ کیا اسکے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج ہونا چاہئے، میرا اسمبلی میں پہلا ہی یہ بل ہو گا، ہم اجلاس شروع نہیں ہونے دیں گے جب تک یہ معاملے حل نہیں ہوتے، 9 مئی سے لیکر 8 فروری تک کے معاملات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے، عوام نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ہی عوام کا لیڈر ہے، جعلی حکومت نہ آئین نہ حکومت کو مانتے ہیں،یہ ڈنڈا شاہی سے حکومت نہیں کر سکتے ہیں، یہ پرامن رہنے کا حق نہیں چھین سکتے ہیں،میں خود متاثر ہوں میرے ساتھ بھی ظلم ہوا،ہم سب ایم این اے اور ایم پی اے نے اکٹھا ہونا تھا،ہم نے جی پی او چوک سے پنجاب اسمبلی تک پرامن احتجاج ریکارڈ کرانا تھا،یہ جعلی حکومت فارم پینتالیس اور سینتالیس کی ردوبدل کا نتیجہ ہے، کل انہوں نے چھے مقدمات لاہور میں درج کیے، اسلام آباد، سندھ ، پنجاب میں الگ الگ قانون ہیں، مجھ پر ایف آئی آر درج کی اور ڈرامہ کیا، یہ غیر قانونی گرفتاریاں ہیں، پانچ دہائیوں پر محیط قانون سے وابستہ ہوں،مجھے چھے گھنٹے حراست میں رکھا گیا، پولیس خود بھی معذوری کا اظہار کر رہے تھے کہ حکم ہے، سعد رفیق کو کہا کہ بہت مہربانی کہ تم نے اصلیت دکھا دی، سعد رفیق نے کل فون کر کے کہا کہ میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، چھے گھنٹے بعد مجھ سے بیس ہزار کا مچلکہ لے کر چھوڑنے کا کہا، میرے ڈرائیور اور میری گاڑی کو کسی دہشت گردی کے مقدمہ میں ڈال دیا ہے، اتوار کا دن تھا کوئی سڑکیں بلاک نہیں کیں، نہ ہی کوئی توڑ پھوڑ کی، کسی پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے، نئی حکومت نہ آئین کو مانتی ہے نہ قانون کو، اگر پاکستان کے عوام سے احتجاج کا حق چھین لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ 25 کروڑ عوام کو یرغمال بنا لیا ہے۔