تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، پی ٹی آئی رہنما چھوٹے بچوں کی طرح آپس میں لڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی اندرونی سیاست چھوڑ کر میثاق معیشت کے لئے کردار ادا کرے، عطاءاللہ تارڑ

پیر 25 مارچ 2024 17:38

تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، پی ٹی آئی رہنما چھوٹے بچوں کی طرح آپس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2024ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے قومی دھارے میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، پی ٹی آئی رہنمائوں کا رویہ ایسا ہے جیسے چھوٹے بچے آپس میں لڑ رہے ہوں، پی ٹی آئی رہنما اندرونی سیاست چھوڑ کر قومی دھارے میں آئیں، یہاں پر سیاست کریں، میثاق معیشت کے لئے اپنا کردار ادا کریں، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، انشاءاللہ پہلے بھی امن قائم کیا تھا اور اب بھی امن قائم ہوگا، گوادر پورٹ اتھارٹی پر حملے میں ملوث کریم جان نامی دہشت گرد 2022 سے مسنگ پرسن ڈیکلیئر تھا، یہ انتہائی حساس معاملہ ہے، اسے مزید دیکھنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم کی سربراہی میں معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر پوری تندہی سے کاربند ہیں، وزیراعظم کا وژن ہے کہ غریب آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف روزانہ کی بنیادوں پر معیشت کے حوالے سے اجلاس منعقد کر رہے ہیں، حکومتی توجہ عوام کے مسائل کے حل پر مرکوز ہے، سٹیٹ اون اداروں کی نجکاری، حکومتی اخراجات میں کمی، ٹیکس اصلاحات، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، ٹیکس نیٹ میں اضافہ جیسے اقدامات پر ہماری توجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان پہلی مرتبہ ٹیکس حجم کو بڑھانے والے کاروباری حضرات کو ایوارڈز سے نوازے گی، اس ضمن میں وزیراعظم ہائوس میں باقاعدہ تقریب ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی اصلاحات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے وزیراعظم نے ملک بھر میں وزراءکی ڈیوٹیاں لگائیں، کل بھی وفاقی وزراءنے یوٹیلٹی سٹورز کے دورے کئے اور وہاں موجود انتظامات کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لئے تمام اقدامات کے حوالے سے روڈ میپ بن رہا ہے، وزیراعظم کی توجہ معاشی اصلاحات پر موجود ہے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، انشاءاللہ پہلے بھی امن قائم کیا تھا اور اب بھی امن قائم ہوگا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز پر مکمل اعتماد ہے، شہداءکو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلے دنوں گوادر پورٹ اتھارٹی پر حملہ ہوا جس کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی، اس حملے میں ملوث کریم جان نامی دہشت گرد ہلاک ہوا، جب اس کی میت ورثاءکے حوالے کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ 2022 سے مسنگ پرسن ڈیکلیئر تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی تشویشناک بات ہے کہ اس دہشت گرد کے حوالے سے دو سال سے یہ مہم چلائی جا رہی تھی کہ یہ مسنگ پرسن تھا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ ہمارا تجارتی مرکز ہے، سی پیک کا حصہ ہے، اس پر حملہ ہماری معیشت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن قائم کرنے کے لئے حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، گوہر خان الگ اور شیر افضل خان الگ بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی رہنما ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک قومی جماعت ہے لیکن اس کے رہنمائوں کا رویہ ایسا ہے جیسے چھوٹے بچے آپس میں لڑ رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اندرونی سیاست چھوڑ کر میثاق معیشت کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کبھی آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں، کبھی یورپی یونین سے الیکشن کی تحقیقات کا کہہ رہے ہیں، اگر آپ کو شکایت ہے تو الیکشن کمیشن یا الیکشن ٹربیونلز میں جائیں، یہ لوگ لابنگ فرمز ہائر کرتے ہیں، لابنگ فرمز کو ہائر کرنے پر لاکھوں ڈالر خرچ آتا ہے، اتنا پیسہ ان کے پاس کہاں سے آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سرٹیفائیڈ جھوٹا قرار دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں قومی دھارے میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہیلتھ انشورنس پروگرام کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں اور رپورٹرز کی فلاح و بہبود وزارت اطلاعات کی ذمہ داری ہے، ہماری کوشش ہے کہ یہ پروگرام فعال رہے۔

چین کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد عالمی سطح پر سب سے پہلا انٹرویو چین کی نیوز ایجنسی شنہوا کو دیا، وزیراعظم کے انتخاب کے فوری بعد چین سے مبارکباد کے پیغامات آئے، چین کے ساتھ ہماری دوستی میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری توجہ سی پیک پر ہے۔ غیر قانونی مقیم شہریوں سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر داخلہ نے اس حوالے سے الٹی میٹم بھی دیا ہے، محسن نقوی اس پر کام کر رہے ہیں۔

یہ لوگ معیشت پر بوجھ ہیں، اگر ان کی رجسٹریشن نہیں ہے تو اس بات کی کڑنی نگرانی ہونی چاہئے کہ یہ لوگ یہاں کیا سرگرمی کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بہتر سمجھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی چیئرمین شپ وزیر خزانہ کے پاس رہنی چاہئے، بہت ہی کوئی اہم معاملہ ہو وزیراعظم کے پاس لایا جائے۔ وزیراعظم معاشی اصلاحات سے متعلق کئی اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے ہیں، ان کی مصروفیات زیادہ ہوتی ہیں اس لئے انہوں نے یہی مناسب سمجھا کہ ای سی سی کی چیئرمین شپ وزیر خزانہ کے پاس رہنی چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ غریب آدمی پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، انہیں زیادہ سے زیادہ رعایت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ معیشت کے استحکام پر مرکوز ہے، پچھلی مرتبہ جب پی ڈی ایم کی حکومت تھی، تو ہماری پوری توجہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے پر مرکوز تھی، اس ضمن میں آئی ایم ایف سے ایگریمنٹ ہوگیا اور معاملات درست ہوئے، چین کی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز کے اجراءپر غور کیا جا رہا ہے، اس سے معیشت مزید بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کی صحافیوں کے ساتھ پریس بریفنگ کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کو ہدایت کی گئی ہے کہ عام عوام کو بھی اشیائے ضروریہ پر 15 سے 20 فیصد کی خصوصی رعایت دی جائے، تین کروڑ 96 لاکھ خاندانوں کو بی آئی ایس پی کے تحت سبسڈی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران 12 ارب روپے کا سبسڈی پیکیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی اس وقت کم ہوتی ہے جب روپیہ مستحکم ہو، زرمبادلہ میں اضافہ ہو، حکومتی اخراجات کم کئے جائیں، ٹیکس محصولات کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ ہر سال کئی سو ارب روپے ہوتا ہے، ہماری معیشت اس کا بوجھ برداشت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ اون اداروں کی نجکاری اور حکومتی اخراجات میں کمی جیسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، ٹیکس پیئرز کو ایوارڈز دینے کا سلسلہ شروع کرنا ایک حوصلہ افزائی ہے، یہ لوگ معیشت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ جہاں کہیں غلطی ہو اس کی نشاندہی کریں، یہ ملک ہم سب کا ہے اور سب سے پہلے ہے، سیاست اور سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں۔ اس ملک کو سنوارنے میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہلاک دہشت گرد کریم جان کے معاملے پر وزارت قانون نے تفصیل سے کام کیا ہے، یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی آیا ہے۔

یہ حساس نوعیت کا معاملہ ہے اس کی تفصیلات جلد سامنے آئیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جس کا دل کرتا ہے فیک نیوز پھیلا دیتا ہے، ہمیں اپنے اوپر خود ایسا ضابطہ اخلاق لاگو کرنا ہوگا، فیک نیوز کا اثر پورے ملک پر آتا ہے، ہمارا ملک اس طرح کی چیزوں کا متحمل نہیں ہو سکتا، صحافیوں اور صحافتی اداروں کو اس بارے میں چارٹر کرنا ہوگا، اگر دیر ہو گئی تو یہ معاملہ ہاتھ سے نکل جائے گا، اس حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے۔