مقبوضہ و آزادکشمیر میں ہونیوالے انتخابات رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ،محمد فاروق حیدر

مقبول بٹ شہید کو سازش کے تحت ہندوستان نے پھانسی دی ،یاسین ملک کی پھانسی کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے،آزادکشمیر میں ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں پوری اسمبلی آزاد ہوچکی ،ایوان میں کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر

ہفتہ 20 اپریل 2024 23:04

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2024ء) سابق وزیراعظم آزادکشمیر و مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور آزادکشمیر میں ہونے والے انتخابات رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ،مقبول بٹ شہید کو سازش کے تحت ہندوستان نے پھانسی دی ،یاسین ملک کی پھانسی کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں قید حریت رہنماؤں نے زندگیاں جیلوں میں گزار دیں،آزادکشمیر میں ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں پوری اسمبلی آزاد ہوچکی ہے ،ایوان میں کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے ۔میں مسلم لیگ کا ادنیٰ سیاسی کارکن ہوں میری خواہش ہے کہ جماعت مضبوط ہو اس کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرونگا ،مگر موجودہ حالات میں جماعتی عہدیداران پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کس طرح جماعت کو مظبوط بناتے اور موجودہ صورتحال میں کیا پالیسی اختیار کرتے ہیں،آج سیاسی جماعتوں کا وجود عملی طور پر ختم ہوچکا ہے ،نظریاتی انحطاط نے اس خطے کے وجود کو خطرات سے دو چار کردیا ہے،موجودہ حکومت عارضی ملازمین کے چولہے نا بجھائے ،تکبر اللہ تعالی کی ذات کو سخت ناپسند ہے یہ خود کونسے میرٹ پر آئے ہیں، میں نے اپنے والد سے یہی سیکھا ہے کہ ڈر صرف اللہ پاک کی ذات کا ہے اس کے علاوہ مجھے کسی کا خوف نہیں ۔

(جاری ہے)

ختم نبوت پر قانون سازی میری زندگی کا اثاثہ ہے دنیا کی کوئی طاقت،کوئی مصلحت کسی اقتدار کا لالچ یا اور کوئی بات مجھے حق بات کہنے سے نہیں روک سکتی ۔تحریک آزادی کشمیر، آزادکشمیر، اس شہر کے حوالے سے جو بھی کردار ادا کرسکتا ہوا ضرور ادا کرونگا ،آزادکشمیر کے لوگوں بالخصوص سیاسی کارکنوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ٹانگوں میں جان پیدا کریں برا وقت زیادہ دیر نہیں رہتا ،اچھا وقت بھی آتا ہے استقامت بڑی چیز ہے ،حکومت کی ناکامیوں خرابیوں کے لیے اس کو لانے والے شریک سمجھے جاتے ہیں ۔

اپنے والد گرامی تحریک آزادی کشمیر کے نامور رہنما بطل حریت راجہ محمد حیدر خان کی برسی کے موقع پر منعقدہ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ اس دفعہ شدید موسی صورتحال کے باعث برسی کی تقریب کو صرف دعااور قرآن خوانی و دعا تک محدود کیا گیا ہے ۔تقریب سے سابق چیئرمین معائنہ کمیشن زاہد امین کاشف ،راجہ ممتاز حسین صدر حیدر میموریل سوسائٹی،راجہ مظہر قیوم ،راجہ شاہد لطیف ،علامہ حمید الدین برکتی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہندوستان آزادکشمیر میں نظریاتی تخریب کاری کے لیے بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے اور نئی نسل میں سے کچھ لوگ درپردہ جانے انجانے میں اس کے پروپگینڈہ کا شکار ہورہے ہیں جس کے لیے منظم حکمت عملی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔نوجوان نسل سوشل میڈیا پر ہندوستانی فوج کے مظالم اجاگر کرے ،میں کسی نظریہ کے خلاف نہیں جو لوگ نیک نیتی اور بغیر کسی آلہ کار بنے خود مختار کشمیر کی بات کرتے ہیں وہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں مگر اس کا فیصلہ سب نے راے شماری کے ذریعے سے کرنا ہے ۔

مقبول بٹ شہید کا دل سے احترام کرتا ہوں میری ان سے ملاقات بھی رہی کچھ لوگ چنار کے پتے کی تصویر لگا کر ہمارے قائدین سردار محمد ابراہیم خان، سردار عبدالقیوم خان کو گالیاں نکالیں ،ہمارے خلاف پاکستان کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کریں تو یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ۔کیا وجہ ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی خاطر راے شماری کے ایک نقطے پر متفق نہیں ہوسکتی میں یہ کہتا ہوں کہ غیر مشروط رائے شماری کے آپشن پر ریاست کی تمام اکائیاں متحد ہوسکتی ہیں ،کچھ لوگ گالم گلوچ نفرت اور تعصب کا مظاہرہ کرکہ کشمیر کے اندر تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں ،دوسری جانب نسل درنسل قربانیوں کا سلسلہ چل رہا ہے ان کے عزم ولولے ہمت حوصلے کو داد دینے کے بجائے ہم باہم دست و گریباں ہیں کسی کو فکر نہیں کہ ہماری کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں ،کشمیریوں نے ہندوستان کے خلاف قربانیاں دیں جدوجہد کی ،اپنے لخت جگر قربان کیے ،کشمیریوں کے قاتل ہندوستان کے حمایتیوں کے لیے آزادکشمیر میں کوئی جگہ نہیں ،آٹے ،چینی ،دالوں کے ریٹ کا مائوں،بہنوں ،بیٹیوں کی عصمتوں کا سودا کرنے والوں کو کیا کہنا چاہیے یہ آپ خود فیصلہ کریں ۔

لائن آف کنٹرول پر بسنے والے عوام نے بے مثال قربانیاں دیں ،ایک بڑی تعداد نے مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کی ،اپنا گھر بار چھوڑا ،یہاں آج بھی وہ اپنے پیاروں سے دور ہیں ،انہوں نے کس لیے قربانی دی ہندوستان کھربوں روپے لگا کر بھی کشمیریوں کے ضمیر کو نہیں خرید سکا ،موجودہ دور میں انتخابات کے نام پر سجائے گئے ڈرامے کی حیثیت کچھ بھی نہیں نا ہی اس سے کشمیر کے مسلے پر کچھ اثر پڑ سکتا ہے ،یہ مشق ہندوستان سات دہائیوں سے کررہا ہے ،دنیا اس کو تسلیم نہیں کرتی نا ہی مہذب اقوام اسے جائز سمجھتی ہیں ،وقتی طور پر مشکلات سہی مگر کشمیریوں نے ایسے مرحلے پہلے بھی دیکھے ہیں مگر تحریک نا تو پہلے رکی ہے نا اب کمزور ہوگی ،حکمت عملی حالات و موقع کے تناسب سے تبدیل ہوتی رہے گی۔