Live Updates

ہائیکورٹ سے میرا غیر قانونی اغوا لندن پلان کا حصہ تھا، عاصم منیر اس فعل پر معافی مانگیں، عمران خان

ڈی جی آئی ایس پی آر اور آرمی چیف دھمکی آمیز سیاسی بیانات دے کر فوج کو سیاست میں ملوث کر رہے ہیں، ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایک خود ساختہ بادشاہ نے تمام فیصلوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ جیل سے پیغام

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 مئی 2024 11:51

ہائیکورٹ سے میرا غیر قانونی اغوا لندن پلان کا حصہ تھا، عاصم منیر اس ..
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ سے میرا غیر قانونی اغوا لندن پلان کا حصہ تھا، جنرل عاصم منیر اس فعل پر معافی مانگیں، ڈی جی آئی ایس پی آر اور آرمی چیف دھمکی آمیز سیاسی بیانات دے کر فوج کو سیاست میں ملوث کر رہے ہیں جس سے فوج کا امیج خراب ہو رہا ہے۔ اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایک خود ساختہ بادشاہ نے تمام فیصلوں پر قبضہ کر رکھا ہے، جب جمہوری مینڈیٹ سے محروم لوگوں کو حکومت دی جاتی ہے تو ملک کرپشن اور افراتفری کا مرکز بن جاتا ہے، آزاد کشمیر سے شروع ہونے والی افراتفری پاکستان بھر میں پھیلنے کا خدشہ ہے، پورے ملک میں فارم 47 کی غیر جمہوری حکومتیں قائم ہو چکی ہیں، جب کوئی حکومت جمہوری طریقے سے منتخب ہوتی ہے تو اسے عوام کی حمایت حاصل ہوتی ہے، عوام اپنی منتخب حکومت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اگر کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو اسے بات چیت سے حل کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس لوگ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پنجاب اور پاکستان میں مسلط حکومتوں پر کوئی اعتبار نہیں کرتے، اس وجہ سے بڑے پیمانے پر بدامنی اور مایوسی ہے، جب بجٹ کا اعلان کیا جائے گا تو فارم 47 حکومتوں کے خلاف مزید ردعمل سامنے آئے گا کیوں کہ بدقسمتی سے ملک میں عوام پر ایک مصنوعی سیٹ اپ مسلط کر دیا گیا ہے، نگران وزیراعظم کاکڑ اور راولپنڈی کے کمشنر نے اس حکومت کی اصلیت بے نقاب کر دی ہے، اس حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، ایس آئی ایف سی جیسا غیر آئینی ادارہ پاکستان پر مسلط کر دیا گیا ہے اور کوئی سوال کرنے کی جرات نہیں کرتا، یہ سرمایہ کاری لانے کے واحد مقصد کے ساتھ قائم کیا گیا تھا جب کہ پاکستان بزنس کونسل نے کھلے عام کہا ہے کہ سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے اپنی سرمایہ کاری واپس لے کر جا رہے ہیں۔

قائد پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ایک طرف قوم کو زرعی انقلاب کی جھوٹی امیدیں لگا کر گمراہ کیا گیا اور دوسری طرف اربوں روپے کے غبن کے لیے گندم کی درآمد نے گندم کے کاشتکاروں کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے، اس بوگس سیٹ اپ میں حکومت ان لوگوں کو دی جاتی ہے جن کی ساری دولت ڈالروں کی شکل میں باہر پڑی ہوتی ہے، ایک لیڈر کو قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور نواز اور زرداری کا یہ ٹولہ کسی بھی حالت میں قربانی نہیں دے گا اور نہ ہی اپنا پیسہ ملک میں واپس لائے گا۔

اپنے پیغام میں عمران خان کہتے ہیں کہ جنرل مشرف اور بعد میں آئی ایس آئی نے مجھ سمیت ہر کسی کو ان کی لوٹی ہوئی رقم کی تفصیلات فراہم کیں لیکن آج وہہ لوگ ہم پر مسلط کر دیئے گئے ہیں، ان کی کرپشن کے الزامات کو صاف کیا جا رہا ہے، اس جعلی نظام کو قوم پر مسلط کرنے کا مقصد صرف اس ایک آدمی کی طاقت بڑھانا ہے جس نے اپنے ذاتی اقتدار کے لیے پورے ملک کو تباہ کر دیا ہے، حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ کس طرح ایک شخص یحییٰ خان نے اپنی ذاتی طاقت بڑھانے کے لیے ملک کو ٹوٹنے دیا، ہر شہری حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرے اور جان لے کہ یحییٰ خان اور شیخ مجیب الرحمن کے درمیان غدار کون تھا؟۔

انہوں نے کہا ہے کہ میں اس وقت جیل میں ہوں کیوں کہ میرا آزاد ہونا اس ایک شخص کی طاقت کو چیلنج کرے گا، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین اور پاکستان کے سب سے زیادہ اعزاز یافتہ شخص کو جس طرح سے 9 مئی کی صبح ہائی کورٹ سے اغوا کیا گیا اس کا مقصد عوام کو مشتعل کرنا تھا، اس ویڈیو کے باوجود جو میں نے اس صبح پوسٹ کی تھی، واضح طور پر یہ بتاتے ہوئے کہ اگر مجھے گرفتاری کے وارنٹ کے ساتھ پیش کیا جائے تو تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں، اس درخواست کی پرواہ کیے بغیر ذلت آمیز اغوا کیا گیا۔

سابق وزیراعطم کا کہنا ہے کہ 9 مئی سے قبل 25 مئی 2022ء، 3 نومبر 2022ء، 8 مارچ 2023ء، 14 مارچ 2023ء اور 18 مارچ 2023ء کو میری پارٹی کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ذریعے مجھے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم میں اور میری جماعت مکمل طور پر پرامن رہے، ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی جائز اور قانونی سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھاتے رہے، اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر اور چیف آف آرمی سٹاف دھمکی آمیز سیاسی بیانات دے رہے ہیں اور فوج کو سیاست میں ملوث کر رہے ہیں جس سے فوج کا امیج خراب ہو رہا ہے، جب سیاسی بیانات اور پریس کانفرنسیں ہوتی ہیں تو سیاسی جماعتوں کو ان کا جواب دینے کا حق ہے، 9 مئی کی صبح ہائی کورٹ سے میرا غیر قانونی اغوا لندن پلان کا حصہ تھا جس کے لیے جنرل عاصم منیر کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس جتنا مضحکہ خیز اور احمقانہ کوئی کیس نہیں ہو سکتا کیوں کہ جو پیسہ پاکستان واپس لایا گیا وہ نا صرف قومی خزانے میں ہے بلکہ حکومت اس پر اربوں روپے کا منافع بھی کما رہی ہے، یہ رقم ملک ریاض اور برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں براہ راست سپریم کورٹ کو بھیجی گئی، نہ تو اس رقم کو کسی عدالت میں ریاست پاکستان کی جائیداد قرار دیا گیا اور نہ ہی کسی عدالت میں اسے جرم کی کارروائی قرار دیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2019ء کے آخر سے مئی 2023ء تک حکومت پاکستان نے ملک میں واپس آنے والی اس رقم پر 13 ارب 94 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے جب کہ مئی 2023ء سے لے کر اب تک ہونے والے منافع کے اعداد و شمار کے مطابق جاری ہونا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ شوکت خانم اور نمل کی طرح القادر ٹرسٹ میری یا میرے خاندان کی ملکیت نہیں ہے اور نہ ہی میں نے اس سے ذاتی طور پر کوئی فائدہ اٹھایا ہے، غریب بچوں کو اسلامی علوم اور جدید مضامین کی مفت تعلیم فراہم کرنے کے لیے ایک ویران اور صحرائی سرزمین پر قائم کی گئی القادر یونیورسٹی کا مکمل انتظام و انصرام ٹرسٹ کے ذمے ہے، جو میری یا میرے خاندان کے افراد میں سے کسی کی ملکیت نہیں ہے، اس بیہودہ کیس کے پیچھے محرکات مکمل طور پر سیاسی ہیں۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ زرداری اور نواز شریف عوامی فلاح و بہبود کے لیے ٹرسٹ نہیں بنا رہے بلکہ اپنی سلطنتیں قائم کر رہے ہیں، جب کہ فوج پر قابض نیب ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف ثابت شدہ مقدمات معاف کر رہی ہے، میں نے چیف الیکشن کمشنر سے زیادہ بے شرم انسان بھی نہیں دیکھا جس نے تاریخ میں سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن کروائے، جس پر فافن اور پلڈاٹ جیسے اداروں نے اپنے تفصیلی مشاہدات دیئے اور ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا، راولپنڈی کے کمشنر اور نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے اعترافی بیانات کی تحقیقات کرنا چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری تھی لیکن وہ خود اس ساری دھاندلی کا حصہ تھے۔

آخر میں قائد پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ یاد رکھیں! یہ ملک میرا ملک ہے اور میں اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا، مزید یہ کہ کسی بھی قسم کی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہین ہوتا، پاکستان کو آمرانہ انداز میں چلایا جا رہا ہے، ہمارا کل ریونیو 13.9 ٹریلین روپے ہے جب کہ ہمیں 9.8 ٹریلین روپے سالانہ سود کے طور پر ادا کرنے پڑتے ہیں، ایسے جبر کے استعمال سے ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات