دبئی پراپرٹی لیکس نے حکمران طبقہ کی بیرون ملک جائیدادوں اور دولت کا پول کھول دیا

حکمران بتائیں کہ خریداری کیلئے رقم کہاں سے آئی اور دبئی کیسے منتقل ہوئی؟ سرمایہ کاری پاکستان سے باہر کیوں کی گئی، پاکستانی اشرافیہ نے عالمی سطح پر ملک کو کئی بار بدنام کیا، امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 15 مئی 2024 19:35

دبئی پراپرٹی لیکس نے حکمران طبقہ کی بیرون ملک جائیدادوں اور دولت کا ..
کراچی ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی 2024ء) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پہلے پانامہ لیکس، پھر پینڈورا پیپرز سامنے آئے اور اب دبئی پراپرٹی لیکس نے ملک کے حکمران طبقہ کی بیرون ملک جائدادوں اور دولت کا پول کھول دیا، قوم کو جواب چاہیے۔ دبئی لیکس سکینڈل پر ردعمل دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکمران طبقے کی دولت و ثروت کی ہوشربا داستانیں اب اسکینڈلز کا لازمی حصہ بنتی جارہی ہیں۔

پاکستانی اشرافیہ نے بین الاقوامی سطح پر ملک کو کئی بار بدنام کیا ہے۔ بدھ کو سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے انھوں نے کہا کہ پراپرٹی لیکس کے مطابق دبئی میں 22 ہزار پاکستانیوں کی جائدادیں ہیں۔ 23 ہزار جائدادوں کی مالیت کا اندازہ 12.5 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا فہرست میں شامل حکمران طبقہ یہ بتانا پسند کرے گا کہ ان کے پاس خریداری کے لیے رقم کہاں سے آئی؟ یہ رقم کن ذرائع سے پاکستان سے دبئی منتقل ہوئی؟ کیا یہ تمام جائیدادیں بروقت ایف بی آر، الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ بینک میں ڈکلیئرکی گئیں؟ سرمایہ کاری پاکستان سے باہر کیوں کی گئی؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اگر بالفرض یہ جائیدادیں ڈکلیئرکربھی دی گئی ہیں تو سوال تب بھی ہے کہ جب حکمران طبقہ ملک سے باہرسرمایہ کاری کرے گاتو پاکستان میں سرمایہ کاری کون کرے گا؟ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ ایسے تمام افراد کو اب اعلیٰ عہدوں سے الگ ہونا چاہیے جن کی جائدادیں بیرون ملک میں منظر عام پر آئی ہیں، کیونکہ ایسے عناصر پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے غیر محفوظ بناتے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حکمرانی یہاں، سرمایہ کاری وہاں، یہ نہیں چلے گا۔ انھوں نے مزید سوال کیا کہ کیا سیاست دان، فوجی جرنیل اور بیوروکریٹس قوم کو بتائیں گے کہ یہ دولت کہاں سے کمائی، دولت کس طرح باہر بھیجی؟ قوم کو جواب چاہیے، منی ٹریل سامنے لائی جائے۔ مزید برآں نائب امیر جماعت اسلامی اور مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے 20 مئی کو مجلسِ قائمہ کا اجلاس طلب کرلیا۔

امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن مجلسِ قائمہ کے ممبرز کو ملکی حالات اور آئندہ کے لائحہ عمل  کے لیے وژن اور بریفنگ دیں گے۔ مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور میں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد سے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے 22 ارکان ممبر ہیں۔ اجلاس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے لیے سفارشات تیار کی جائیں گی۔ خیبرپختونخوا کے سابق سینئر وزیر عنایت اللہ خان مجلسِ قائمہ کے سیکرٹری ہیں۔

لیاقت بلوچ نے وزیرآباد، لاہور اور راولپنڈی میں سیاسی مشاورتی اجلاس اور عوامی وفود سے ملاقاتوں میں کہا کہ آزادکشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے بعد مسائل حل ہونے کے بعد احتجاج کے خاتمہ اور دورانِ احتجاج پُرتشدد عوامی ردِعمل کے قومی سیاست اور عوامی احتجاج پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ عوام میں غصہ اور پُرتشدد ردعمل کی بنیادی وجہ ریاستی اداروں کی سیاسی اور سماجی معاملات میں غیرآئینی مداخلت، کرپٹ اشرافیہ اور حکمران طبقات، عدلیہ کے جج صاحبان، بیوروکریسی اور سرکاری محکموں میں رشوت، بدعنوانیوں کی انتہا ہے۔

کسی کا جائز کام بھی اب سفارش، رشوت اور مُٹھی گرم کرنے سے ہوتا ہے۔ ناجائز کام کے لیے رشوت خور ہر طرح کی سہولت کاری کے لیے دن رات ہردم تیار ہیں۔ بجلی، پٹرول، گیس قیمتوں اور ٹرانسپورٹ کے ہوشربا کرایوں سے عوام میں یہ یقین پختہ ہوچکا ہے کہ کرپٹ اشرافیہ عیاشیاں کرتا ہے اور بوجھ غریب سفیدپوش طبقہ پر پڑتا ہے۔ 9 مئی کے واقعات، گوادر (بلوچستان) میں ماہی گیروں کے مسائل سے متعلق عوامی ردِعمل، آزاد کشمیر میں پُرتشدد عوامی مظاہروں اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں اسٹریٹ کرائمز میں عوام کے ہتھے چڑھنے والے ڈاکوؤں کی عوام کے ہاتھوں دُرگت اور پُرتشدد انجام اس بات کا اعلان ہے کہ ملک پُرتشدد انارکی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیاں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ریاستی ادارے اب تو ہوش کے ناخن لیں، وگرنہ حالات کسی کے بھی کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اقتصادی بحران کاخاتمہ آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کے سامنے سجدہ ریزی اور دوست ممالک کے سامنے کشکول پھیلانے سے نہیں بلکہ ملک کے اندر سیاسی استحکام اور گُڈگورننس کے ذریعے ممکن ہے۔

خیبرپختونخوا میں فارم 45 اور وفاق، سندھ، پنجاب، بلوچستان میں فارم 47 کی حکومتیں پرفارمنس کے اعتبار سے برابری کی بنیاد پر ناکام ہیں۔ گندم کا بحران پیدا کرنے اور زراعت، کسان و ہاری کو تباہ کرنے میں پی ٹی آئی، پی ڈی ایم اتحادی حکومتیں، نگراں حکومت اور 2024ء انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومتیں برابر کی شریک ہیں۔ 16 مئی کو لاہور میں امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں ملک بھر کے کسانوں، ہارہوں، زمین داروں سے اظہارِ یکجہتی اور حکومتوں کی زراعت و کسان کشن پالیسی کے خلاف پُرامن اور زبردست احتجاج ہوگا۔