Live Updates

وزیراعلی کسان کارڈ کیلئے دس ارب اوروزیر اعلی روشن گھرانہ پروگرام کیلئے چار ارب روپے رکھے گئے ہیں، مجتبی شجاع الرحمن

منگل 25 جون 2024 22:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2024ء) صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبی شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعلی کسان کارڈ کیلئے دس ارب روپے رکھے گئےہیں جس کا وزیر اعلی افتتاح کریں گی، اگلے مالی سال کے بجٹ تک پنجاب کے سب اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے صفائی کریں گے،وزیر اعلی روشن گھرانہ پروگرام کیلئے چار ارب روپے رکھے گئے ہیں ، تین سے چار سال میں پنجاب میں تین سو یونٹ فری سولر کی مد میں دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ 2024-25پر جاری بحث کو سمیٹے ہوئے کیا۔ پنجاب اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ 39منٹ کی تاخیر سے منگل کے روز سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس میں وزیر خزانہ میاں مجتبی شجاع الرحمن نے بجٹ2024-25پر جاری بحث کو سمیٹے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی دور اندیشی ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور شہبازشریف خادم پنجاب نے قوم کی خدمت کی،مریم نواز نے صوبے کی پائیدار ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ دی ہے، پانچ ہزار چار سو چھیالیس ارب روپے کا بجٹ سرپلس بجٹ ہے ، آٹھ سو بیالیس ارب ترقیاتی بجٹ رکھا جس کا سو فیصد کیش کور موجود ہے، ہمارے ممبران نے چار دن بجٹ بحث میں بھرپور حصہ لیا،ممبران کی جانب سے اچھی تجاویز آئیں اپوزیشن نے صرف پوائنٹ سکورنگ کی، رانا آفتاب اور احمد خان بھچر اگلے سال کیلئے ٹیم کو تیار کریں نہ کہ پوائنٹ سکورنگ کریں،چار روز میں پندرہ گھنٹے اپوزیشن نے مجھ پراور میری قیادت پر تنقید کی،مجھے کہاگیا کہ 2024-25خسارے کا بجٹ ہے 8 سو سے بارہ سو ارب روپے خسارے کا بجٹ بتایا گیا، ہم پر تنقید کی گئی کہ وزیر اعلی آفس کیلئے 1.3ارب روپے مختص ہیں تو اس کے کل 728ملازمین ہیں 95کروڑ روپے یوٹیلٹی بلز، تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات اور غیر ملکی وفود کیلئے پانچ کروڑ روپے رکھے گئے، گورنر ہاوس کیلئے ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے مختص ہیں، گورنر ہائوس کے بیاسی کروڑ تنخواہ الائونس ،ستر کروڑ روپے ،آپریشنل پی او ایل ، ایل پی آر کیلئے اور دس کروڑ بیالیس لاکھ روپے ،انٹرٹینمنٹ کیلئے ایک کروڑ اٹھاون لاکھ روپے کا بجٹ ہے، زراعت کیلئے کسان تو وزیر اعلی کی تعریفیں کررہے ہیں پتہ نہیں اپوزیشن کون سے کسانوں کی بات کررہی ہے، زراعت کے لئے 117بلین مختص ہیں جس میں سے چونسٹھ ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے،سماجی تحفظ کے لئے 130 کروڑ روپے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کیلئے 120کروڑروپے مختص ہیں ،اگلے مالی سال کے بجٹ تک پنجاب کے سب اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے صفائی کریں گے، اپنی چھت اپنا گھر غریبوں کو دیں گے اپنی زمین ہوگی تو بلاسود قرض دیں گے، طلبہ کولیپ ٹاپ کیلئے چھ ارب روپے رکھے گئے ہیں،طلبہ و طالبات کو ای بائیکس دیں گے،ماحولیات پر بات ہوئی تو پہلی بارسموگ پالیسی رکھی جس کیلئے 22ارب روپے رکھا گیا ہے، اقلیتوں کیلئے ڈھائی ارب روپے ، لائیو سٹاک کیلئے کارڈ دیں گے، زراعت پر سبسڈی 26ارب روپے اور ٹرانسپورٹ کیلئے 24ارب روپے رکھی گئی ہے۔

(جاری ہے)

تنخواہوں کی مد میں 513سے بڑھاکر 603اور پنشن کی مد میں 392 سے بڑھاکر 451ارب روپے رکھے گئے ہیں، مہنگائی کی شرح 11.8فیصد پر آ گئی روٹی بارہ روپے ، کھانے پینے کی چیزیں سستی ہوئی ہیں، اپوزیشن والے خود خریداری نہیں کرتے تو اس لئے انہیں قیمتوں کا پتہ نہیں ہے،پرائمری سیکنڈری ہیلتھ کیلئے 42.60ارب روپے رکھے گئے ہیں،مریم نواز کا ائیر ایمبولینس بہت بڑا قدم ہے جنوبی پنجاب سنٹرل پنجاب شمالی پنجاب کیلئے الگ الگ ائیر ایمبولینس ہوگی جس پر حکومت کام کررہی ہے، ہم نے پنجاب میں ایک بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا،صوبائی ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ ہے 471ارب، صوبائی نان ٹیکس ریونیو 486ارب روپے کا ہے۔

اجلاس میں اپوزیشن رکن خواجہ صلاح الدین اکبر نے تونسہ میں بائیس سالہ نوجوان کی گٹر میں گر کر ہلاکت پر تحریک التوا کار پیش کی، پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز علی نے پولیس کے رحیم یار خان میں کچے کے علاقے کے ڈاکوئوں کے ساتھ روابط کی تحریک التوا ئے کار پیش کی، سپیکر نے ان دونوں تحریک التواکار جواب متعلقہ وزراسے مانگ لیا، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 41مطالبات زر کی منظوری کے آغاز پر اپوزیشن کی جانب سے15کٹوتی کی تحریکیں جمع کرائی گئیں، جن میں سے محکمہ ایکسائز آبپاشی،پولیس کے بارے میں کٹوتی کی تحریکیں کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں جبکہ محکمہ آبپاشی وبحالی اراضی کی مد میں 36ارب 10کروڑ94 لاکھ 9 ہزار مالیت کا مطالبہ زر منظور کر لیا گیا، محکمہ آبپاشی کے وزیر کاظم علی پیرزادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم نہ بناکر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیاگیا،محکمہ زراعت کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی سو سالہ پرانا نظام چلا رہے ہیں،اپوزیشن کی جانب سے محکمہ پولیس پر بھی کٹوتی کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا اور محکمہ پولیس کی مد میں 1کھرب 87ارب 36کروڑ 51لاکھ 47ہزار روپے کے مطالبات زر کی منظوری دیدی گئی ،اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی تحریک رکن اسمبلی محمد اسماعیل سیلہ نے پیش کی ۔

وزیر خزانہ میاں مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ پنجاب پولیس صوبہ میں امن و امان کی ذمہ دار ہے،اس لئے اپوزیشن کی تحریک کو مسترد کرکے اس ضمن میں مطالبہ زر منظور کیا جائے۔اپوزیشن کی طرف سے ایوان میں محکمہ تعلیم بارے میں پیش کردہ کٹوتی کی تحریک بھی کثرت رائے مسترد کردی گئی اور تعلیم کی مد میں 1کھرب 19ارب 86کروڑ 76لاکھ 18 ہزار روپے کا مطالبہ زر منظور کر لیا،اس موقع پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے وزیر رانا سکندر حیات نے کہا کہ سکولوں کے فنڈز ختم کرنا چاہتے ہیں جس کی دیواریں گری ہوئی ہیں، اس عمارت کے نیچے جھوٹ بولنا گناہ سمجھتا ہوں،پنجاب کے بچوں کو مفت کتابیں، کیڈٹ کالج پسرور سیالکوٹ میانوالی دانش سکول بند کردیں،یہ تعلیم ہمیں سکھاتے ہیں استعفی دے کر جائوں گا یہ بھی استعفی دیں بتائیں کہ کون آفٹر نون شفٹ لے کر آیا ہے،ستائیس ارب سے ہر بچے کو کھانا دیں گے سپورٹس ، سکول اسمبلی بند کردی گئی،پنجاب میں ایک لاکھ اٹھارہ ہزار اساتذہ کی کمی ہے اس کمی کو پورا کریں گے،میٹرک پہلے سائنس و آرٹس میں ہوتی تھی اب ٹیکنالوجی میں بھی کروائیں گے، بیس لاکھ بچوں میں جعلی بچے کس نے شامل کئے ہمیں سکھاتے ہیں کرپشن اور اخلاق کی باتیں ، ساڑھے تیرہ ارب روپے کی کتابیں کس نے چھاپیں، بنائیں کمیٹی فیصلہ کرے ،حلف اٹھانے کو تیار ہوں،پینتیس ہزار سکول ٹیچرز رکھ چکے ہیں اور ٹیچرز کی کمی کو ایک لاکھ اٹھارہ ہزار سے اٹھاون ہزار تک لے آئے ہیں، بیس ہزار ٹیچرز کو رورل ایریا میں لائیں گے،پہلے سنیپ چیٹ پر پانچ سو روپے کا پرچہ فروخت ہوتاتھاکیمرے لگاکر نوے فیصد بوٹی مافیا کو کنٹرول کیا ہے، تعلیم کو آکسفورڈ لیول تک لے جائیں گے،اپوزیشن کی جانب سے تعلیم پر سردار محمد علی خان ، ندیم قریشی اور نادیہ کھر نے بھی بات کی ۔

Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات