نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ سے

لاہور میں برٹش ہائی کمیشن کی خارجہ پالیسی کونسلر اور پولیٹیکل ایڈوائزر نے ملاقات کی

Tariq Majeed Khokhar طارق مجید کھوکھر جمعہ 12 جولائی 2024 18:04

جہلم (اُاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جولائی2024ء ) : نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ سے لاہور میں برٹش ہائی کمیشن کی خارجہ پالیسی کونسلر سیم شرمین، پولیٹیکل سیکرٹری جولیا بریک، پولیٹیکل ایڈوائزر عدیلہ بہار خان نے ملاقات کی۔ بریک فاسٹ میٹنگ میں پاک-برطانیہ تعلقات، پاکستان کے انڈیا اور افغانستان سے تعلقات، جماعتِ اسلامی کا اسلام اباد میں دھرنا، پاکستان کے غیرمستحکم جمہوری اور اقتصادی حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔

ملاقات میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذہبی ٹورازم، تجارتی تعلقات اور کھیل و پارلیمانی تعلقات پر کسی کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ بھارت ہی خود سب سے بڑی رُکاوٹ ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت ہی ہے۔

(جاری ہے)

نریندر مودی کو خود بھارتی عوام نے اکثریت نہ دےکر انتخابات میں عملاً مسترد کردیا ہے۔

آزادی کشمیریوں کا بنیادی انسانی حق ہے۔ غزہ فلسطین پر سابق وزیراعظم برطانیہ رشی سونک کی پالیسی ناکام ہوگئی اور برطانوی عوام نے بھی انتخاب میں اُنہیں مسترد کردیا۔ عالمی امن کے لیے اب عالمی برادری کو حق، انصاف اور بنیادی انسانی مسائل کو بنیاد بنانا ہوگا۔ اسرائیل نے غزہ پر ظلم کی انتہا کردی لیکن غزہ میں مظلوم، نہتے انسانی جانوں کی قربانیوں نے پوری دُنیا میں بیداری کی نئی لہر پیدا کردی ہے۔

لیاقت بلوچ سے عوامی وفود نے ملاقات کی اور کہا کہ غریب اور متوسط طبقہ کے ہر گھر کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی ناممکن ہوگئی ہے۔ گھروں کے مرد و خواتین پریشان، نفسیاتی تناؤ اور اپنے مستقبل سے مایوس ہورہے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پورے ملک میں بجلی بحران، مہنگے یوٹیلٹی بلوں پر جماعتِ اسلامی کا احتجاج جاری ہے اور 26 جولائی کو انشاء اللہ اسلام آباد میں دھرنا ہوگا، زوردار ہوگا اور پوری عوامی طاقت سے ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے وزیر توانائی کے آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ کی بات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات، بجلی پیداوار کا ناقابلِ برداشت بوجھ کے پیش نظر آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ، عوام دشمن معاہدوں پر فی الفور مجموعی نظرثانی قومی تقاضا ہے۔ آئی پی پیز مالکان کوئی اور نہیں بلکہ موجودہ اور سابق حکمران جاعتوں پی پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کے ہی ہیں۔

عوام کو آئی پی پیز کی مہنگی بجلی نہیں بلکہ سستی پن بجلی کی فراہمی کے لیے بھاشا ڈیم، داسو ڈیم، مہمند ڈیم جیسے بڑے منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل چاہیے. ان منصوبوں میں مزید تاخیر اور بےجا التواء عوام کے غم و غصہ کو حکمرانوں کے خلاف تحریک میں بدل دے گا۔ عوام اب گِرڈ اسٹیشن یا بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر نہیں بلکہ آئی پی پیز اسٹیشنز کے باہر مظاہرے اور دھرنے دیں گے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں، ظالمانہ اور عوام دشمن آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کرکے انہیں قابلِ برداشت بنائیں، درآمدی ایندھن (فرنیس آئل، گیس/ایل این جی اور درآمدی کوئلہ) سے چلنے والے پلانٹس بند کریں اور عوام کو سستی بجلی فراہمی کے میگا پن بجلی منصوبے جلد از جلد مکمل کریں۔