کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2024ء) سربراہ
پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ
شہید پر تہران میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں یہ
حملہ اسماعیل ہنیہ پر نہیں بلکہ عالم اسلام کی غیرت پر کیا گیا ہے پوری
دنیا میں کلمہ گو مسلمان اس حملے کی تکلیف کو محسوس کر رہے ہیں یہ
حملہ محض ایک رہنما پر نہیں ہوا اور نہ ہی اس حملے کے اثرات صرف
فلسطین تک محدود رہیں گے
اسرائیل نے اس حملے سے بالخصوص
ایران اور بالعموم پوری
دنیا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے ورلڈ عوام کی اکثریت
فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے ، تہران میں اسماعیل ہنیہ پر ہونے والا
حملہ کئی وجوہات کی بنا پر تشویش ناک ہے
ایران کے سربراہان ان حملوں سے محفوظ ہیں اور اسماعیل ہنیہ جو
دنیا کے کئی ممالک میں جاتے رہے ہیں لیکن
اسرائیل کو کسی ملک میں ان پر
حملہ کرنے کی جرات نہیں ہوسکی جبکہ تہران میں ہونے والے حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے سابقہ میزائل حملوں نے بھی
ایران کے کردار کو مایوس کن ثابت کیا اب اس حملے کا جواب ان کے کردار کا تعین کرے گا
طالبان نے ایک مہمان کے لئے پورے ملک کی حکومت ختم کروا دی اور 20سال تک جنگ لڑی لیکن
ایران کی صورتحال یکسر مختلف ہے اگر وہ حفاظت نہیں کرسکتا تھا تو بیرونی مہمانوں کو مدعو نہیں کرنا چاہیے تھا
ایران کے حکمرانوں کو اپنے کردار کو واضح کرنا ہوگا وہ
اسرائیل اور
امریکہ کی صرف مخالفت کرتا ہے یا وہ حقیقی طور پر ان کے مخالف ہیں اس موقع پر
ایران کے ایک سینئر ذمہ دار کا حالیہ بیان تشویش ناک ہے کہ
ایران کو اس مسئلے میں نہیں پڑنا چاہیے، قادیانیوں سے متعلق مبارک ثانی
سپریم کورٹ کے فیصلے سے عوام میں شدید ابہام پایا جارہا ہے
،پاکستان سنی تحریک نے مبارک ثانی فیصلے کو آئین سے متصادم قراردے کر مسترد کردیا تھا ،اس فیصلے میں آئین کی تشریح کرتے ہوئے ری رائٹ کیا گیا ،چیف جسٹس
قاضی فائز عیسی ،سمیت تینوں ججز کے خلاف جنہوں نے آئین سے انحراف کیا اورآئین شکنی کی
،پاکستان سنی تحریک سپریم جوڈیشل کونسل میں آئین سے انحراف اور آئین شکنی کرنیوالے ججز کے خلاف ریفرنس داخل کریگی ،ہم اس پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہیں ایسے کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے جو جو شریعت اور آئین سے متصادم ہو ،ہم حکومت
پاکستان بالخصوص
صدر مملکت سے مطالبہ کرتے ہیں مبارک ثانی کیس کے فیصلے میں آئین سے انحراف کرنیوالے ججز کو فوری طور پر آئینی عہدوں سے ہٹایا جائے اور ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کسی میں آئین سے انحراف کرنے کی جرات نہ ہوسکے ،ملک کے عوام آئین کو مانتے ہیں کسی جج کی مرضی اور آرا کو تسلیم نہیںکرتے ،قادیانی غیر مسلم اور اسلام اور
پاکستان کے دشمن ہیں جو ملک کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے ،ملک کے آئین کو تسلیم نہ کرنیوالوں کو کس طرح
اقلیت کی مراعات دی جاسکتیں ہیں ،عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ،انصاف آئین وقانون کی بالادستی قائم کرنے کی بجائے آئین سے انحراف پر فیصلے ہونگے تو وہ انصاف کا
قتل ملک سے
غداری کے مترادف تصور کئے جاتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر پی ایس ٹی کے نائب سربراہان محمد شاہد غوری، صاحبزادہ بلال عباس قادری، مرکزی رہنمائوں فہیم الدین شیخ،محمد آفتاب قادری، محمد مبین قادری،
کراچی کے امیر محمد فرقان قادری سمیت
کراچی رابطہ کمیٹی کے ارکان موجود تھے، محمد شاداب رضا نقشبندی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ دوسرا ایک انتہائی اہم مسئلہ جس کی طرف ہم آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے
پاکستان کو ایک لاحاصل آگ میں دھکیلا جارا ہے
چیف جسٹس نے مبارک ثانی قادیانی کیس میں نظر ثانی کی درخواستوں کو مسترد کر کے اور اپنے فیصلے میں تضادات پیدا کر کے اس آگ کو بھڑکایا ہے پوری
دنیا کا عالم کفر قادیانیوں کی حمایت میں کھڑا ہے اور وہ ہمیشہ قادیانیوں کو سپورٹ کرتا ہے اور وہ ایسا کیوں کرتے ہیں کیونکہ یہ انہی کی پیداوار ہیں اور انہی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ان کا مقصد مسلمانوں کو
جہاد سے روکنا ہے اس لئے قادنیانی قرآن میں دیگر تحریفات کے ساتھ ساتھ
جہاد کے بھی منکر ہیں قادیانیوں کا کردار ہمیشہ سے
پاکستان مخالف رہا ہے قیام
پاکستان کے موقع پر قادیانیوں نے
کشمیر پر
بھارتی قبضے کی راہ ہموار کی اور
پاکستان کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا، 1974میں
پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے 24کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے متفقہ طور پر ان قوانین کو بنایا تھا عدلیہ کی طرف سے ان قوانین کی غلط وضاحت آئین میں ترمیم کے مترادف ہے ،
چیف جسٹس کے متنازعہ فیصلے میں نظر ثانی کی درخواستوں کو یکسر مسترد کر کے بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا اور نظر ثانی فیصلے میں نئے تضادات کو جنم دیا گیا جس کی وجہ سے آج گلی محلوں سے
پارلیمنٹ ہائوس تک ہر فرد شدید برہم اور اشتعال میں ہے ،عقیدہ ختم نبوت ﷺ ہمارا ایمان ہے اور اس پر کسی طرح سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا تحریک ختم نبوت میں ہزاروں عاشقان رسول نے اپنی جانوں کے نظرانے پیش کیے تھے اور ان قوانین کو بچانے کے لئے ہزاروں عاشق اپنی جانیں قربان کرنے کے لئے تیار کھڑے ہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قادیانیوں نے کبھی آئین
پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا اس کی واضح مثالوں میں فیڈرل شریعت
کورٹ میں امتنائے قادیانیت آرڈیننس کو چیلنج کرنا ہے جہاں پر انہوں نے واضح طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم شرعی طور پر مسلمان ہیں اور اس کے علاوہ شعائر اسلام کو استعمال کرنے پر ان کے خلاف درج سینکڑوں ایف آئی آرز ہیں کسی بھی مذہبی
اقلیت کو حقوق اس وقت مل سکتے ہیں جب وہ اپنے آپ کو
اقلیت تسلیم کریں لہذا آئین
پاکستان سے بغاوت کے جرم میں ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمات درج ہونے چاہیے یا پھر ان کو ملک بدر کر دینا چاہیے،شاداب رضا نقشبندی کا مزید کہنا تھا کہ
بلوچستان کے عوام اتنے ہی محب وطن ہیں جتنا کہ دوسرے صوبوں کی عوام ہے
بلوچستان کی عوام کو ان کے
معاشی و سیاسی حقوق دینے کیلئے حکومت مثبت کردار ادا کرے
فوج اور عوام کے درمیان دوری کی کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے
بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کو فوری بازیاب کروانے کیلئے حکومت اہم کردار ادا کرے ،
بلوچستان کی عوام میں احساس محرورمی ختم کرنے کیلئے تمام اکائیوں کو یکجا ہو کر جدوجہد کرنا ہوگی
بلوچستان کی عوام کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے قومی اداروں ، حکومت اور سیاسی جماعتوں کو ملک کے مفاد اور عوامی مسائل کے حل کیلئے مثبت اور اہم فیصلے کرنا ہوں گے ۔
#