۔وفاقی حکومت دہشتگری کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں ابھی تک وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ روابط بھی قائم نہیں ہو سکے،

آئی جی اسلام آباد پر ایف آئی آر کر کے غیر قانونی کارروائی میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے گا، لله*مریم نواز نے حب حسینؓ ِمیں نہیں بغض معاویہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے ،بیرسٹر سیف

جمعرات 7 نومبر 2024 21:25

۷&پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 نومبر2024ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں، بشمول مریم نواز اور خواجہ آصف، اپنی پرانی ٹرمپ مخالف پوسٹس ڈیلیٹ کرنے میں مصروف ہیں۔

امریکی عوام کا فیصلہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت اس اعتماد کا مظہر ہے جو امریکی عوام نے ان پر ظاہر کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیوں امریکی معاملات میں مداخلت کرتے رہے اور ٹرمپ کے خلاف پوسٹس شیئر کرتے رہے، حالانکہ ان کا اس معاملے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔

(جاری ہے)

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ سے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے بیرونی سہاروں کی تلاش میں رہتی ہے، اور شاید اس بار انہیں امید کملا ہیرس کی صورت میں تھی، جو مددگار ثابت نہ ہو سکی۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ جعلی حکومت اپنی بقا کے لیے جتنی کوششیں کرلے، ان کے دن گنے جا چکے ہیں، اور ہر دن انہیں اقتدار میں رہنے پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''دو نمبر اتحاد'' کی حکومت ہمیشہ عارضی رہتی ہے اور ان کے اقتدار کے دن بھی اب ختم ہونے کو ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے پشاور پریس کلب میں خیبر یونین اف جرنلسٹس کی نو منتخب کابینہ کو مبارکباد دینے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری انداز میں الیکشن لڑ کر ساتھیوں کا اعتماد حاصل کرنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے خیبر یونین آف جرنلسٹس کے نو منتخب صدر کاشف الدین اور ان کی ٹیم کو اپنی، وزیراعلیٰ اور حکومت خیبرپختونخوا کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔پشاور پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کزشتہ روز کابینہ اجلاس میں پختونخوا ہائوس اسلام آباد پر حملے کے واقعے پر تفصیلی غور کیا گیا، جس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اسلام آباد پولیس نے آئی جی اسلام آباد کی قیادت میں خیبر پختونخوا ہاؤس پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں وہاں شدید توڑ پھوڑ کی گئی۔

اس کارروائی کے دوران پولیس نے دروازے توڑے، قیمتی فرنیچر برباد کیا، اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا، جس سے لاکھوں روپے کا مالی نقصان ہوا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ یہ غیر قانونی حملہ صرف مالی نقصان تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہاں موجود سرکاری اہلکاروں، اراکین صوبائی اسمبلی، اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ظلم و زیادتی اور ہراسانی کا سلوک بھی کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت اس واقعے کو کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کرے گی اور اس کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس معاملے میں قانونی اقدامات اٹھائیں اور آئی جی اسلام آباد سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے فوری کارروائی کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اس غیر قانونی حملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن قانونی راستہ اپنائیگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسلام آباد میں وقوعے کی جگہ پر بھی ایف آئی آر کے لیے درخواستیں دی ہیں اور خیبر پختونخوا میں بھی مقدمہ درج کرائیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قانونی تقاضوں کے تحت کسی بھی پاکستانی کے خلاف جرم کی ایف آئی آر ملک کے کسی بھی حصے میں درج کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں لندن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کے حوالے سے بھی لاہور میں ایف آئی آر درج کی گئی، اور اسی طرح ڈاکٹر عمران فاروق کے لندن میں قتل کے مقدمے کی ایف آئی آر بھی پاکستان میں درج ہوئی تھی۔ اس لئے خیبر پختونخوا ہاؤس پر حملے کی ایف آئی آر خیبر پختونخوا میں بھی درج کی جا سکتی ہے، اور ہم نے اسی اصول کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے امید ظاہر کی کہ اس فیصلے کے نتیجے میں اس غیر قانونی کارروائی میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے گا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دہشت گردی کے مسئلے پر وفاقی حکومت کی جانب سے عدم تعاون پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف صوبائی مسئلہ نہیں بلکہ ایک نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، جس کی وجوہات گزشتہ 40 سال کی پالیسیوں اور اقدامات میں چھپی ہوئی ہیں، جن کا اثر آج پورے ملک اور خصوصاً خیبر پختونخوا پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور خیبر پختونخوا پولیس اپنی ذمہ داریوں کو ادا کر رہی ہے، اور اس کے جوان و افسران اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے اس جنگ میں ضروری وسائل اور حکمت عملی فراہم کرنے میں کوتاہی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف خون بہانے اور شہداء کی تعداد بڑھانے سے نہیں جیتی جا سکتی، بلکہ اس کے لیے وفاقی حکومت کو موثر حکمت عملی، وسائل اور لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

وفاقی حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے لئے مطلوبہ اقدامات میں تذبذب کا شکار ہے اور اس کا اثر صوبے کی ترقی اور امن و امان پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی سیاست تو کر رہی ہے، مگر ان دہشت گردی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے، ترجمان نے کہا کہ وفاقی حکومت کو افغانستان کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کرنا چاہیے تھا تاکہ سرحدی اور دہشت گردی کے مسائل حل کیے جا سکیں، لیکن بدقسمتی سے وفاقی حکومت نے اس حوالے سے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی مسائل اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں عدم رابطہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔