اگر ٹمپریچر نیچے نہیں لایا جاتا تو سیاسی بحران باقاعدہ لڑائی میں بدل جائے گا، فواد چوہدری

شہبازشریف کی احمقانہ تقریر اور پنجاب حکومت کی پختونخواہ کیخلاف بیہودہ میڈیا کمپین کے جواب میں کے پی اسمبلی میں جو تقاریر ہوئیں وہ خطرناک صورتحال کی طرف لے جا رہی ہیں؛ سابق وفاقی وزیر کا بیان

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 30 نومبر 2024 13:45

اگر ٹمپریچر نیچے نہیں لایا جاتا تو سیاسی بحران باقاعدہ لڑائی میں بدل ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 نومبر 2024ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹمپریچر نیچے نہیں لایا جاتا تو سیاسی بحران باقاعدہ لڑائی میں بدل جائے گا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی تقریر کو احمقانہ اور پنجاب حکومت کی کیمپین کو بیہودہ قرار دیا اور کہا کہ شہباز شریف کی احمقانہ تقریر اور پنجاب حکومت کی خیبر پختونخواہ کے خلاف بیہودہ میڈیا کمپین کے جواب میں پختونخواہ اسمبلی میں جو تقاریر ہوئی ہیں وہ خطرناک صورتحال کی طرف لے جا رہی ہیں۔

فواد چوہدری نے خدشہ طاہر کیا کہ اگر سیاسی ٹمپریچر نیچے نہیں لایا جاتا تو پاکستان کا سیاسی بحران باقاعدہ لڑائی میں بدل جائے گا، ان حالات میں موجودہ صورتحال سے بچنے کے لیے فوری مذاکرات کا عمل بحال کیا جانا چاہیئے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کا کنہا ہے کہ وفاق کی جانب سے صوبے میں گورنر راج لگائے جانے سے ڈرتے نہیں ہیں، وفاق میں ہمت ہے تو لگا کر دکھائے، بے غرت اور بے شرم کہتے ہیں کہ بھاگ گئے، میرا ورکر میرے لوگ کوئی دہشت گرد ہیں کہ تم ان پر گولیاں ماروگے اور وہ بچارے کھڑے رہیں گے، ہاں اب جب اسلحہ اٹھا کر آئیں گے پھر تمہیں بتائیں گے کہ بھاگتے ہیں یا بھگاتے ہیں، پھر تگڑے ہوجانا، پھر اپنے ان لوگوں کو سنبھال لینا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرسی نہیں عزت اور خودداری چاہیے، اپنے حق کیلئے پرامن طریقے سے جدوجہد کرتے رہیں گے، یہ روایت یہ رواج ہم نہیں مانتے اور یہ بھی سن لو ہم کرسی والے نہیں ہیں، ہم لعنت بھیجتے ہیں ایسی کرسیوں پر کہ جن سے تم ہمیں ڈرالوگے کہ تم گورنر راج لگا دو گے، ڈرو اس وقت سے جب ہم نے کہا کہ گولی کا جواب گولی سے دیں گے، امن کا نعرہ چھوڑ کر نکلیں گے۔

علی امین گنڈاپور کہتے ہیں کہ اسلحہ ہمارے پاس بھی ہے، بارود ہمارے پاس بھی ہے، پیسہ ہمارے پاس بھی ہے، پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ہے، ڈی چوک کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، حکومت نے اپنی روایات کو قائم رکھتے ہوئے 245 کے تحت فوج کو مظاہرے میں مداخلت کی اجازت دی، انار کلی، ماڈل ٹاؤن کے بعد ڈی چوک پر گولیاں برسائی گئیں۔