27ویں ترمیم پر (ن) لیگ ہمارے ساتھ ، اسی بنیاد پر ہی حکومت میں شامل ہوئے ، مصطفی کمال

میرے زمانے میں کراچی دنیا کے 12تیز ترقی کرنیوالے شہروں میں شامل ہوا، رہنماء ایم کیو ایم

پیر 30 دسمبر 2024 20:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 دسمبر2024ء) رہنماء ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر (ن) لیگ کیساتھ ایم او یو سائن کیا تھا ،وہ پوری طرح ہمارے ساتھ ہے ،ترمیم کی بنیاد پر ہی ہم حکومت میں شامل ہوئے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء ایم کیو ایم سید مصطفی کمال نے بتایا کہ 2013ء میں جب پاکستان سے باہر گیا تو استعفیٰ دے کر نہیں گیا تھا کیونکہ اگر اعلان کر کے جاتا تو ملک سے باہر نہیں جا سکتا تھا، میں ایم کیو ایم چھوڑنا چاہتا تھا، جب پاکستان چھوڑا تو لندن اور یہاں کی رابطہ کمیٹی ڈھونڈتی رہی ، میرا رابطہ پارٹی سے صرف ای میل پر رہا اور پارٹی کو کہا ذاتی مسائل کی وجہ سے پارٹی میں واپس نہیں آسکتا، پارٹی ممبران کہتے تھے بھائی سے ایک دفعہ بات کر لو، پیغام ملتا تھا بھائی کہہ رہے ہیں ایک دفعہ بات کروا دو میری۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ نومبر2013میں سینیٹ سے استعفیٰ کا پیغام ملا، مستعفی ہونے کے 7ماہ بعد میرا استعفیٰ سینیٹ میں جمع کروایا گیا، 13اگست 2013کے بعد الطاف حسین سے بات نہیں ہوئی، ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی انگلیاں الطاف حسین کی طرف اٹھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے زمانے میں کراچی دنیا کے 12ویں تیز ترقی کرنیوالے شہروں میں شامل ہوا، آج کا کراچی دنیا کے چار بدترین شہروں میں شامل ہے ، اگر آبادی بڑھی ہے تو وسائل بھی بڑھے ہیں، اس سال این ایف سی ایوارڈ کے 1800ارب روپے سندھ کو ملے ہیں، ہمارے دور میں سو ڈیڑ ھ سو ارب ملتا تھا، 1800 ارب روپے کا مالک صوبے کا وزیراعلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت آئین کے آرٹیکل 140 Aپر عمل نہیں کر رہی ، ہم نے 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ بنایا اور ترمیم کو آئین کا حصہ بنانا چاہتے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم میں ہی 27ویں ترمیم شامل کرنا چاہ رہے تھے، 27ویں ترمیم سے وزیر اعلی کو مقامی حکومتوں کی تشریح نہیں کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ بڑی جماعتوں کے لوگ نئی لیڈرشپ نہیں چاہتے ، ہر بڑی پارٹی نے لوکل گورنمنٹ کی مخالفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی بنانا ہمارا اپنا فیصلہ تھا، جب ریاست کو را سے فنڈز لینے والوں سے مسئلہ نہیں تو ہمیں کیوں ہوگا ، ہمارا 800سے 900نوجوان لاپتہ تھا جس کو اٹھاتے تھے اس کو را کا ایجنٹ بولتے تھے ، نوجوانوں کو را کا ایجنٹ لیڈر شپ کی وجہ سے بولتے تھے،مہاجروں کی پہچان را کے ایجنٹ کی نہیں، پڑھے لکھے نوجوانوں کی تھی ، جب دشمنی کی ہے تو کھل کر کی ہے۔

مصطفی کمال نے کہا کہ جو میرے ڈی این اے کو جانتے ہیں انہیں علم ہے کوئی مجھ سے کام نہیں کروا سکتا، میرے پاس ثبوت ہے کہ میں 2018ء کا الیکشن جیتا ہوں، 9بج کر 16منٹ پر ملک کا آر ٹی ایس سسٹم بٹھا دیا گیا تھا، کوہلو، وزیرستان ، افغانستان بارڈر سے رزلٹ آگئے مگر کراچی کا رزلٹ نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ نیب کے دونوں کیسز میں زمین کی الاٹمنٹ کا ذکر نہیں ہے ، جس زمین کا نمبر لکھا ہے وہ 35سال سے پرائیویٹ پراپرٹی ہے، پانچ سال سے پیشیاں بھگت رہا ہوں مگر کیس میں کوئی گواہ نہیں آیا، 2019ء میں ملک چلانے والے چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی میں شامل ہو جائوں۔

انہوں نے کہا کہ 2021ء کے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پر چھٹے دن معاہدہ ہوا تھا، ایم کیو ایم اکیلے حکومت چھوڑنے والا کام نہیں کرے گی، ایم کیو ایم کو صوبائی حکومت میں اسپیس دی جائے، ہمارے پاس ایک منسٹری ہے جس کا کوئی سر پیر نہیں، جو منسٹری ہمیں دی ہے وہ صرف اسلام آباد میں سکولوں کی مالک ہے۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد طاقت اور وسائل وزرائے اعلی ہائوس میں قید ہو گئے، 18ویں ترمیم کا اطلاق پوری طرح نہیں ہوا، جب تک طاقت نچلی سطح تک نہیں جائے گی گورننس بہتر نہیں ہوگی ، ملک بہت بری کنڈیشن میں کھڑا ہے، پولرائزیشن کی وجہ سے کوئی کسی کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے، اب اختلافات سیاسی دشمنیوں میں بدل گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سٹیل مل کی نجکاری کرنی چاہیے، ہم کبھی کسی نا جائز چیز کی حمایت نہیں کریں گے، ملک میں انتظامی بنیادوں پر 22صوبے بننے چاہئیں، ڈی سینٹرلائزیشن سے اخراجات بڑھتے نہیں کم ہوتے ہیں ، کیا 48ہزار سکولوں کی خبر ایک وزیر تعلیم رکھ سکتا ہی ، سکول کی دیکھ بھال والا اسی محلے میں ہو گا تو احتساب آسان ہو گا۔