وXمظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2025ء)جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کے زیر اہتمام کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے نریندر مودی کا زوال شروع ہو چکا ہے ، کشمیر کی آزادی ہندوستان کے حصے بخرے کرنے کا عنوان بنے گی ، پاکستان کے پچیس کروڑ پاکستانی عوام صبح آزادی تک کشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیں گے۔
ہندوستان کی 10 لاکھ قابض فوج جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے عالمی برادری نوٹس لے۔عالمی برادری کی خاموشی کی وجہ سے ہندوستان شہ پاکر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ریاست کے آزاد خطوں کے نوجوانوں کے لیے بنو قابل پروگرام شروع کریں گے دونوں خطوں کے ایک لاکھ نوجوانوں کو بنو قابل پروگرام کے تحت ہنر مند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائیں گے۔
(جاری ہے)
پاکستان کے 25 کروڑ لوگ کشمیریوں کی پشت پر کھڑے ہیں اور کشمیریوں کو آزادی ملے گی ۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے یہ بانی پاکستان نے کہا ہے۔ تحریک آزادی دراصل تحریک پاکستان کا تسلسل ہے تکمیل پاکستان کی تحریک ہے ہندوستان کی دس لاکھ فوج جنگی جرائم کے مرتکب ہورہی ہے۔گزشتہ عرصہ میں سیاست پر کنڑول رکھنے والوںنے مایوس کیا ہے حکمرانوں کی کوتاہی کی وجہ سے کشمیری عوام مایوس نہ ہوں ہم پاکستان کے عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں۔
یہ جغرافیہ کی نہیں نظریے کی لڑائی ہے پاکستان جہاد سے آزاد ہواتھا۔ کشمیر کے لوگوہم اس چوک سے نیا رخ دینے کا اعلان کررہے ہیں۔ہندوستان جمہوریت کے بڑے دعوے کرتا ہے، ہندوستان کے اندر چار کروڑ لوگ ایسے ہیں جوہندوستان کے دلتوں کی وجہ سے ظلم سہتے ہیں ۔ ہندوستان کے اندر آزادی کی تحریکیں موجود ہے سرینگر کے آزادی کے جذبے کو شکست نہیں دے سکتے۔
ہندوستان کشمیر میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کا قتل کر چکا ہے ۔مودی کے عروج کے بعد زوال کا دور شروع ہو چکا ہے مودی کا چہرہ دنیا کے سامنے آچکا ہے جو کشمیر کی آزادی کا راستہ ہے۔افغانستان کے ساتھ بامقصد بات چیت ہونی چاہئے پاکستان میں بم دھماکے ہندوستان کی ایجنسی را کراتی ہے۔ یہ کھل کر کہنا چاہئے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے۔
پاکستانی جرنیل آگے بڑھیں آزادی حاصل کریں ہندوستان صرف جہاد کی زبان سمجھتا ہے کشمیر بازور شمیرآزاد ہو گا۔یہاں کے عوام کے مسائل حل کرنا پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے آزاد کشمیر کے نوجوانوں کے لیے پورا پاکستان کھلا ہوا۔وزیر اعظم آزاد کشمیر انوار الحق نے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے یہ مارچ کر کے احسن اقدام کیا ہے تحریک آزادی کشمیر کے لیے جماعت اسلامی کا کردار سب کے سامنے ہے میں سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔
5 جنوری کو ایک تقریب کے دوران میں نے جہادی کلچر کو اپنانے کے لیے کہا ۔ راج نات سنگھ ہندوستان کے لیے خود خطرہ ہے راج نات سنگھ خود غیر قانونی ہے وہ کسی کو کہا کہے گا۔ گجرات کے قاتل مودی کے نمائندے کو بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ بیس کیمپ ایک مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں کے عوام پوری قوت سے مقبوضہ کشمیر کے لیے جہاد کریں گے ہمارے اصل سے کچھ عرصہ دور رکھاگیا۔
یہ مسئلہ پوری قوم کا ہے آزاد خطے کے لوگ نہیں اٹھیں گے تو باقی کون آئے گا۔پہلے ہم خود اٹھیں گے تو پھر اور بھی ساتھ ملیں گے۔ فرشتے مدد کو تب اتریں گے جب ہم عسکری جہاد کریں گے اس دھرتی نے آج بھی بیٹے پیدا کر رہی ہے جو مودی کی فوج سے ٹکرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اقتدار اللہ کی امانت ہے مخلوق کی بھلائی اور تحریک آزادی کے لیے وسائل فراہم کرنا اور یہاں کے مسائل حل کرنا ہمارا مقصد ہے ہم روشن پاکستان کا خاص خیال رکھتے ہیں۔
ہمیں عالمی قوانین یہ حق دیتے ہیں کہ ہم حربی طاقت استعمال کریں۔ نوجوانوں کو عسکری تربیت دیں گے۔پاک فوج کے چاروں صوبوں کے نوجوا ن طاقت کی صورت موجود ہیں۔حق خود ارادیت کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہم سب ایک ہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق احمد نے کہا کہ نریندر مودی مستند دہشت گرد ہے 2 کروڑ کشمیر 10 لاکھ بھارتی فوج کو ہما چل پردیش تک پیچھا کریںگے ۔
جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ کشمیری شہادتوں کے لیے تیار ہیں تحریک آزادی کشمیر 77 سالوں سے جاری اور اپنی منزل کی طرف رواں ہے۔ جدوجہد میں شامل جتنے مرد و زن ہیں نہ تھکے ہیں نہ جھکے ہیں نہ بکے ہیں لہٰذا اج کا یہ عظیم الشان اجتماع اس تحریک کے تمام شہداء کو ہدیہ تبریک پیش کرتا ہے اور ان تمام سرفروشو ں کو جنہوں نے بھارت کی پیلٹ گن سے اپنی بینائی گنوا دی اس کے ٹارچر سیلز میں اذیتیں برداشت کرتے ہوئے اپنے جسمانی اعضا کھو بیٹھے ان سب کو آج کا یہ عظیم الشان اجتماع اپنے محسن قرار دیتے ہوئے سلام عقیدت پیش کرتا ہے، کشمیریوں کی لازوال قربانیاں اس طرح جاری ہیں کہ ہندوستان تمام تر بین الاقوامی کمٹمنٹ کے باوجود کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا حق آزادی دے گا کے باوجود مظالم کا ارتکاب کرتے چلا جا رہا ہے۔
5اگست 2019 کو مودی نے ہندوستانی آئین کی دو اہم دفعات دفعات 370 اور 35 اے کو ختم کرتے ہوئے کشمیر ہڑپ کرنے کی کوشش کی ہے اس وقت سے کی تمام سیاسی قیادت پابند سلاسل ہے کسی طرح کی آزادی اظہار ختم ہے اور ساتھ ساتھ یہ کہ پریس کی آزادی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے کشمیر میں ہونے والے ظلم اور بربریت کی داستان لوگوں تک نہیں پہنچنے دی جا رہی ہے اور اج کل کی دنیا میں بھارت ہر گزرتے دن کے ساتھ ظلم و جور کے پہاڑ کشمیریوں پر توڑتا چلا جا رہا ہے ان کی اس تحریک آزادی کشمیر کا رول ادھر سے منتقل ہو کر مظفراباد کی طرف آ چکا ہے۔
مظفرآباد تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہونے کی وجہ سے اس بات پر پابند ہے کہ وہ خون شہیداں کی پہرے داری کا کردار ادا کرے، چنانچہ فروری کا مہینہ جو کہ کشمیریوں کی تاریخ میں ایک اہمیت اختیار کر گیا ہے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے 1990 کو کشمیریوں کی آزادی کی اس تحریک کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے پاکستان کی ساری سیاسی جماعتوں کو اور 25 کروڑ عوام کے جملہ طبقات کو اس بات کے لیے تیار کیا کہ وہ اپنی عمومی زندگی میں تحریک آزادی کشمیر کی خاطر جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو بھول نہ جائیں بلکہ پانچ فروری کو ہر سال ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے رہیں آج ہم ان کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ تین دہائیاں گزر جانے کے باوجود کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کا یہ دن مسلسل منایا جا رہا ہے اس سال جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان نے 2فروری یعنی آج کے دن کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے کشمیر مارچ کا اہتمام کیا ہے جس کے مہمان خصوصی جناب انجینئر حافظ نعیم الرحمن صاحب امیر جماعت اسلامی پاکستان ہیں جو بجا طور پر قاضی حسین احمد کہ جانشین کے طور پر 25 کروڑ پاکستانیوں کی طرف سے کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو یہ آئے ہیں کہ کشمیریوں کی اس جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں۔
ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہمہ گیر جہاد ہے ازاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا بچہ بچہ جہاد کرے گا یہ ہمارے اسلاف کی سنت ہے۔مودی کو پیغام دیتا ہوں کہ تمارے سارے اقدامات کینمذمت کرتینہیں۔عبدالرشید ترابی سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر نے کہا کہ قاضی حسین احمد نے پوری ملت اسلامیہ کو کشمیریوں کی پشت پر لاکھڑا کیا۔
حافظ نعیم الرحمان اس مرحلہ پر ائے ہیں کہ مودی نے کشمیریوں کے تشخص ختم کیا جماعت اسلامی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو قومی مسئلہ بنایا۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کنوینئر کل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہا کہ پاکستان اپنی شہ رگ بچانے کے لیے کردار ادا کرے۔قاضی حسین احمد اپنے عہد پر قائم رہے اور کشمیری بھی اپنے عہد پر قائم ہیں۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے فیصل ممتاز راٹھور نے کہا سالار نعیم الرحمان کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم مسئلہ کشمیر پر ایک ہیں اوربہترین مارچ پر نعیم الرحمان کا شکریہ اداکرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکملنایجنڈاہے اسے جلد حل ہونا چاہیے۔
عزیز غزالی نے کہا کہ فلسطین اور کشمیرکے ساتھ مارچ کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہی فلسطین اور کشمیر کی آزادی تک جماعت اسلامی ساتھنرہے گی۔اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر چوھدری انوار الحق ،امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان ،سابق امیر عبدالرشید ترابی کنونیئر کل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل وزیر حکومت فئصل ممتاز راٹھور ،لبریشن فرنٹ کے رہنما راجہ عبدالقیوم، سیکرٹری جنرل کل جماعتی حریت کانفرنس پرویز احمد ایڈووکیٹ،جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر شیخ عقیل الرحمان ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی آزاد کشمیر راجہ جہانگیر خان، ڈپٹی سیکرٹری جنرل قاضی شاہد حمید ایڈووکیٹ ،امیر ضلع راجہ آفتاب احمد، جاویداحمد کار، حبیب الرحمان آفاقی، طاہر اسلام نے بھی خطاب کیا۔
جماعت اسلامی آزادجموں کشمیر گلگت بلتستان کے زیر اہتمام منعقدہ یہ نمائندہ ریاستی اجتماع اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ جموںکشمیرکی عوام سے اقوام عالم نے حق خودارادیت کا جو وعدہ کیا گیا تھا سات دہائیاں گزرنے کے باوجود انہیں ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی سربراہی میں رائے شماری نہ کراکر اہل جموں کشمیر کے ساتھ عالمی سطح پر دھوکہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی اپنے ہی فیصلوں پر عمل درآمد میں ناکامی اور بھارتی ہٹ دھرمی کے نتیجے میںبراہ راست فوجی تنازع پیدا ہوا جس کے بعدجنوبی ایشیا عدم استحکام کا شکار ہے جس کے بعد اس کا امن جوہری طاقتوں کے رحم وکرم پر ہے۔اس وقت تک پانچ لاکھ انسان اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں، لاکھوں زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں معذور اور زخمی ہیں جب کہ بڑی تعداد میں سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکن بھارتی عقوبت خانوں میں بند ہیں۔
شہری انفراسٹرکچر اور لوگوں کی جائیدادوںکو پہنچنے والا نقصان بھی ناقابلِ تلافی ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلانے میں ناکامی کا نتیجہ صرف اور صرف موت اور تباہی ہے۔یہ تعجب کی بات نہیں کہ کشمیر کے لوگ بھی فلسطین کے لوگوں کی طرح اپنے ناجائز قبضے کے خلاف بھرپور مزاحمت کررہے ہیں اورعالمی قوانین کے مطابق انہیں غیر ملکی قابض استعمارکے خلاف مزاحمت کا حق حاصل ہے۔
مزاحمت کے اس حق سے کشمیری کسی بھی صورت پیچھے ہٹے ہیں نہ ہٹیں گے،کیوں کہ یہ ان کابنیادی حق ہے۔ اس لیے کشیدگی سے پاک اور مستحکم جنوبی ایشیا کے لیے بھارت کو کشمیر سے اپنا قبضہ ختم کرکے بین الاقوامی قوانین، جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس خطے کا امن تباہ ہو نے کا خدشہ ہے۔
گزشتہ ایک سال میں اہل فلسطین نے قابض مافیا کے خلاف اپنا حق مزاحمت استعمال کر کے دنیا کے دیگر مظلوموں کے لیے ایک راستہ متعین کر دیا ہے۔ریاست جموں کشمیر کے عوام پانچ لاکھ جانوں کی قربانی دینے کے بعد اپنا لہو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔اس لیے ریاست جموںکشمیر کے سیاسی مستقبل کے تعین کے لیے حق خودارادیت کے وعدے پر فوری طور پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ:بھارت اور اسرائیل کو کشمیر اور فلسطین سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا۔بھارت کو بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پابندی کرنی ہوگی۔مقبوضہ عوام کو حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کا فوری حق دینا ہوگا۔نیورمبرگ ٹرائلز کی طرح فلسطین اور کشمیر کے متاثرین کو آئی سی سی اور آئی سی جے کے ذریعے انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔
نوآبادکار کالونیاں بسانے اور آبادی میں تناسب کو بگاڑنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔خواتین اور بچوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنانا ہوگی۔جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی تطہیراور نسل کشی کی حدوں کو چھوتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو آزادانہ اور بلا روک ٹوک رسائی دینا ہوگی۔
بھارت ‘ اسرائیل اور ان کے پشتیبانوں کے ساتھ تمام سفارتی اور اقتصادی تعلقات ختم کرنے ہوں گے۔کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں پر ظلم کے پہاڑتوڑنے والوں کااحتساب کرنا ہوگا۔امت مسلمہ بالعموم اور فلسطین و کشمیر کے عوام بالخصوص او آئی سی کی طرف آخری چارہ کارکے طور پر دیکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے او آئی سی کے مضبوط کردار سے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔
جب تک مسلم ممالک اجتماعی طور پر اس مسئلے کو نہیں اٹھاتے ‘ مسلمانوں کی نسل کشی ہوتی رہے گی۔ہمارے مسائل کا حل ہمارے اتحاد میںمضمر ہیتحریک آزادی کشمیر کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر آزاد کشمیر کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں متحد اور متفق ہیں ،تحریک آزادی کو کامیابی کی منزل سے ہم کنار کرنے کے لیے بیس کیمپ میں نظریاتی فضا تیار کرنا وقت اور حالات کا تقاضا ہے ۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام بیس کیمپ سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں ، اس پس منظر میں بیس کیمپ کو وہی کردار ادا کرنا ہوگا جوآزادی کی تحریکوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔اس مقصد کے لیے بیس کیمپ کوعسکری تیاری کے ساتھ ساتھ بھارت کی شہ پرنظریاتی خلفشار پھیلانے والوں کا کڑا محاسبہ کرنا چاہیے،بیس کیمپ اس افراتفری کا قطعاً متحمل نہیں ہوسکتا ۔نظریاتی یکسوئی کے ساتھ ساتھ ریاستی وسائل کو عوام کی بہبود اورتحریک آزادی کشمیر کے لیے مختص کیا جائے۔
بیس کیمپ میں اللے تللے ختم کر کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ طلبہ وطالبات کے لیے این سی سی کی لازمی تربیت فوری بحال کی جائے اوریکسوئی کے ساتھ پوری قوم کو تحریک آزادی کشمیر کا پشتیبان بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔