نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مرد میدان سے بھاگ گئے اب زنانہ لڑائی جاری ہے، بیرسٹرسیف کا طنز

بلاول تقریریں کرنے کے بجائے ابو سے پوچھ لیں کہ نہروں کی منظوری کیوں دی، نواز شریف وزیراعظم بننے آئے تھے، مریض بن کر واپس لندن جا رہے ہیں؛ مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ کا بیان

Sajid Ali ساجد علی پیر 7 اپریل 2025 15:00

نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مرد میدان سے بھاگ گئے اب ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اپریل 2025ء ) مشیر اطلاعات خیبر پختونخواہ بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری تقریریں کرنے کی بجائے ابو سے پوچھ لیں کہ نہروں کی منظوری کیوں دی نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مرد میدان سے بھاگ گئے اور زنانہ لڑائی جاری ہے۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے نہروں کے معاملے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں حکومت میں ہیں، سب کچھ خود کر رہی ہیں لیکن بیانات ایسے دے رہی ہیں جیسے اپوزیشن میں ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت بیمار اور بچے نااہل ہیں، بہتر ہے کہ اقتدار عوام کے حوالے کرکے ایک ہی دفعہ سارے لندن چلے جائیں کیوں کہ نواز شریف جو وزیراعظم بننے آئے تھے وہ اب مریض بن کر واپس لندن جا رہے ہیں، نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف کی لندن یاترا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ پلان ٹو کی تیاری ہے کیوں کہ میاں صاحب کبھی باز نہیں آتے۔

(جاری ہے)

ادھر وزیراعلیٰ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ملک میں پانی کی تقسیم، خیبرپختونخوا میں امن و امان اور مختلف سیاسی معاملات پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں پانی کی تقسیم کے طریقہ کار کو ازسرنو منظم کرنے کی ضرورت ہے، بھارت والا حصہ آباد ہو چکا، وہ سبز ہو رہا ہے اور یہاں سیلاب کے دنوں میں قیمتی پانی ضائع ہو جاتا ہے، ہمیں اسے بہتر طریقے سے مینج کرنے کی ضرورت ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو جلسے میں کھڑے ہوکر پانی جیسے اہم مسئلے پر سیاست نہ کریں، اس پر سنجیدہ اور تکنیکی سطح پر بات ہونی چاہیئے، اتحادی جماعتیں مسلسل گولہ باری کر رہی ہیں، پہلے یہ تو دیکھ لیں کہ بات کس پانی کی ہو رہی ہے، کینال سسٹم پر سیاست ہو رہی ہے جبکہ اصل ضرورت عملی اقدامات کی ہے۔

خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پر بھی نشانہ سادھتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی وزارتِ اعلیٰ خطرے میں ہے اور خود ان کی پارٹی کے لوگ انہیں کرپٹ وزیر اعلیٰ قرار دے رہے ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی پارٹی اپنی اندرونی کمیٹی سے سرکاری وسائل کے غبن کا آڈٹ کروائے، یہ کام تو نیب یا متعلقہ ادارے کا ہے، خود ان کے وزیر جیسے سواتی، جنید اکبر اور اسد قیصر ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں، ان سے کوئی پوچھنے والا ہے۔