اسلامی نظریاتی کونسل آزادجموں وکشمیر کا اجلاس ، مولانا محمود الحسن اشرف اور مولانا محمد الطاف حسین سیفی کی پیش کردہ قراردادیں متفقہ طور پر منظور

پیر 7 اپریل 2025 20:10

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) اسلامی نظریاتی کونسل آزادجموں وکشمیر کے اجلاس میں مولانا محمود الحسن اشرف اور مولانا محمد الطاف حسین سیفی نے دو الگ الگ قراردادیں پیش کیں جنہیں اراکین کونسل نے مشترکہ طور پر منظور کر لیا۔ مولانا محمود الحسن اشرف کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل آزادجموں وکشمیر کا یہ اجلاس بھارتی قابض افواج کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی وجہ سے پاک فوج کے جوانوں اور سویلین کی شہادت ،بے گناہ اور نہتے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے، املاک کو نقصان پہنچانے، بھارتی قابض افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم اور کنٹرول لائن پر چھیڑی گئی غیر اعلانیہ جنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

قرار داد میں مزید کہا گیاکہ کونسل کی رائے میں ہندوستان میں برسرِاقتدار انتہا پسند قیادت اسطرح کے غیر انسانی ، غیر اخلاقی اور پست ہتھکنڈوں کے ذریعے نہ تو مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنی آزادی اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیئے بر سرِ پیکار کشمیریوں کی تحریک کو کچل سکتی ہے اور نہ ہی آزادی کے اس بیس کیمپ میں بسنے والوں کو حد متارکہ کے اس پار بھارتی قابض افواج کی سفاکی اور بہیمانہ مظالم کے شکار اپنے بھائیوں کی تائید و حمایت سے باز رکھ سکتی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ کونسل کا یہ اجلاس اقوام متحدہ، اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور دنیا کی تمام انصاف پسند قوموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ بھارتی افواج کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور مقامی آبادی پر بلا اشتعال بمباری کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلوانے میں اپنا مثبت و مؤثر کردار ادا کریں۔

مولانا محمد الطاف سیفی کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کا یہ اجلاس ملک میں فتنة الخوارج کی جانب سے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے المناک واقعات، خصوصاً جعفر ایکسپریس کو اغوا کر کے نہتے مسافروں اور مسلح افواج وسیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنا کر قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع، شہادتوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ، رنج و الم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان ظالمانہ، سفاکانہ اور غیر انسانی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

یہ اجلاس اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسلام سراسر امن، سلامتی، محبت، رواداری اور انسان دوستی کا مذہب ہے اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ دہشت گردی، قتل و غارت گری اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے عناصر نہ صرف اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ ملکی سلامتی، اتحاد اور استحکام کے بھی دشمن ہیں۔

قراردادمیں کہا گیا کہ کونسل کا یہ اجلاس اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ پوری قوم کو افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کے ساتھ مل کر ملک کو اس فتنہ و فساد سے پاک کرنے کے لیے متحد و یکجا ہونا ہوگا۔ کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے نہ صرف ملکی سطح پر مربوط اور مؤثر حکمت عملی اختیار کی جائے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی دہشت گرد عناصر کے خلاف مربوط لائحہ عمل اپنایا جائے۔

قرارد اد میں مزید کہا گیا کہ کونسل کا یہ اجلاس علماء و مشائخ، دینی و سیاسی قیادت ،دانشوروں، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پرسنز اور عوام الناس سے اپیل کرتا ہے کہ ملک میں فتنہ و فساد برپا کرنے والے ان دہشت گردعناصر کے خلاف بھرپور اجتماعی موقف اپنائیں اور ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ریاستی اداروں کا ہر ممکن ساتھ دیں۔