پنجاب اسمبلی اجلاس ،پی ٹی آئی ،پی پی کاگرینڈ ہیلتھ الائنس کے مظاہرین سے روا رکھے جانے والے سلوک پر احتجاج

اپوزیشن ارکان ہاتھوں میں بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھائے اورنعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر ، وزیر پارلیمانی امور کے درمیان شکوہ جواب شکوہ کا مقابلہ، اجلاس پیر تک ملتوی

جمعہ 18 اپریل 2025 21:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے اراکین نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مظاہرین سے روا رکھے جانے والے سلوک پر اپنا احتجاج ریکارد کرایا۔کااجلاس ایک گھنٹہ 42منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔اپوزیشن ارکان ہاتھوں میں بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھائے اورنعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے ۔

اجلاس کے آغاز پروزیر قانون صہیب بھرتھ کے چچا کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ حکومت یا جن کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس والے دھرنا دئیے بیٹھے ہیں ان کی بات سنیں، گرینڈ ہیلتھ الائنس کو باہر بیٹھے دس سے بارہ دن ہو گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے ممتاز چانگ نے کہا کہ پولیس نے مظاہرین کے ٹینٹ اکھاڑ دئیے ،خواتین اگر اپنے حقوق کے لئے بیٹھی ہیں تو بیٹھنے دیاجائے۔

صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ مذاکرات کے لئے محکمہ صحت اور حکومت کی سطح پر کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے کیمپ نہیں اکھاڑنے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی کی نیلم جبار نے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے جائز مطالبات کے لئے احتجاج کرنا ان کا حق ہے ان کو ان کا حق دیا جائے، یہ تاثر نہ دیا جائے کہ ہم میں تقسیم ہے۔

صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کرنے یقین دہانی کروائی۔اجلاس میں محکمہ صنعت و تجارت سے متعلقہ سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔وفقہ سوالات کے بعد قائد حزب اختلاف احمد خان بھچرنے میںاپنی گرفتاری کے حوالے سے بتاتے ہوئے اسے بدترین واقعہ قرار دیا اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بدترین سلوک کیا جا رہا ہے ،فارم سینتالیس کے باوجود ہمارے 107ممبرز ہیں، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ فیصلے کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب ، زرتاج گل ، علامہ ناصر ،حامد رضا اور میں جیل مینول پر اڈیالہ جیل گئے ،اڈیالہ جیل کے باہر ہمیں گرفتاری کی دھمکی دی گئی اور پھر ہمیں قیدیوں کی وین میں بٹھا دیا گیا،ہم کیا دہشتگرد ہیں،ہمارے ساتھ تو موساد ، را کے دہشتگردوں کی طرح جیل میں سلوک کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ کوٹ لکھپت میں قید ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور شاہ محمود قریشی سے ملنے کی اجازت مانگی لیکن نہیں دی گئی کیا وہ دہشتگرد ہیں، اگر عدالت کے حکم سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دینی تو پھر عدالت کے دروازے بند کر دینے چاہئیں، سیاسی قیدی سے ملاقات نہیں کروائی جاتی کیا یہ گورننس ہے۔انہوں نے کہا کہ واٹر کینن اور شیلنگ سے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے لوگوں کو دھرنے سے اٹھایا گیا ، ساڑھے نو سو بی ایچ یوز کو حکومت پرائیویٹائز کررہی ہے ، حکومت کی توجہ صرف مخالف جماعت کے اراکین اسمبلی کے گھروں کی چادر چار دیواری کو پامال کرانا ہے لیکن ہم نہیں جھکیں گے ہم اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں،ہم اپنے مقصد سے نہیں ہٹیں گے ،پولیس بار کہہ رہی ہے ہمارا کوئی قصور نہیں ہے،جو کچھ میرے ساتھ ہوا کبھی تحریک استحقاق پیش نہیں کی۔

(ن) لیگ کی پہلے صوبائی میں بیالیس اور قومی میں سترہ سیٹیںتھیں کیا (ن)لیگ ختم ہو گئی،سیاسی جماعتیں ڈکٹیٹر شپ سے ختم نہیں ہوتیں ،انہیں تیسری جماعت ہضم نہیں ہو رہی، دو سیاسی جماعت سسٹم ہی انہیں قبول تھا ،اب تیسری جماعت کو قبول ہی نہیں کررہے، کیا ضیا الحق نے پیپلزپارٹی کو ختم کردیا ،گیارہ سال بعد الیکشن ہوئے تو تب بھی پیپلزپارٹی جیتی، اگر صاف شفاف الیکشن ہوئے تو تحریک انصاف ہی جیتے گی۔

صوبائی پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دوہزار اٹھارہ میں آر ٹی ایس ہم نے نہیں بٹھایا ،ہم تو دو تہائی اکثریت سے جیت رہے تھے،بانی پی ٹی آئی کو الیکشن چوری کرکے وزیر اعظم بنایا گیا ،پنجاب میں ہماری اکثریت تھی،جہانگیر ترین کا جہاز ویگن کی طرح استعمال کرکے لوگوں کو پی ٹی آئی میں شامل کروایا گیا اور بنی گالہ میں گلے میں پٹے ڈالے گئے، کیا شہبازشریف قائد حزب اختلاف نہیں تھے انہیں جھوٹے کیسز میں ڈیڑھ سال جیلوں میں ڈالا گیا،جیلوں میں شہباز شریف کے ساتھ بدترین سلوک کیاگیا،قیدی نمبر 804 جیل میں کیمروں سے دیکھ کر ہماری قیادت کو تکلیف پہنچائی،ہم نے ان کے اور ان کے لیڈر کے ساتھ مہربانی کی ہے ،امریکہ میں کھڑے ہوکر کہتا تھاکہ جیل میںپنکھے بند کردوں گا ،کھانا روک دوں گا، قیدی نمبر 804جو کھانا کھانا چاہتے ہیں انہیں دیاجاتا ہے ،ہمارے لیڈران کو تو گھر کا کھانا نہیں دیا جاتا تھا،حمزہ شہباز کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بننے دیا کیونکہ بانی پی ٹی آئی کی اجازت نہیں تھی،مریم نواز پر جھوٹے کیسز بنائے گئے والد کو جیل میں ملنے گئیں تو ان کے سامنے تذلیل کرکے گرفتار کیاگیا،مریم نواز کی نیب سیل میں کیمرے لگائے گئے ،رانا ثنااللہ پر ہیروئن نہیں ڈالی گئی انہیں کال کوٹھری میں نہیں رکھا گیا ،جو بولتا تھا کیا اسے جیل میں نہیں ڈالا،ہمارے گھر توڑے گئے ،فیصل کھوکھر کا گھر توڑا گیا ،خان ویڈیو سے سب دیکھ رہا تھا،آپ نے ریاست و پاکستان پر حملہ کیا ،بھارتی چینلز نے تعریفیں کیں جو آپ کے لیڈر نے کیا وہ بھارت نہ کر سکا، جن شہیدوں نے ملک کے لئے جان دی ان کے مجسموںکو توڑا گیا ، جب بھی دوبارہ الیکشن ہوں گے آپ کی ضمانتیں ضبط ہوں گی،نو مئی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ،ہم اٹھائیس مئی والے ہیں جنہوں نے ملک کو ناقابل تسخیر کیا،ہماری طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی،خود کمپرومائز بیٹھے ہیں ان میں تو فارم سینتالیس والے ہیں ،روحانی طور رپ فیض حمید سے مستفید ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلی میں بیٹھے ہیں ،اگلی بار فیض حمید کے فیضیاب ہونے والوں کے نام بتائوں گا،ہمارے جتنے لیڈر ر جیل میں گئے کوئی نہیں رویا ،ہم کہتے تھے یہ روئیں گے تو رونا دھونا ہوگیا ۔

انہوں نے کہا کہ جس نے پریس کانفرنس کی وہ دودھ کا دھلا جس نے نہیں کی وہ مقدمات بھگت رہا ہے، جب (ن)لیگ کی حکومت بنی تو پہلا مطالبہ تھا کہ نو مئی پرجوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے، اگر اداروں پر حملہ کیا گیا تو نو مئی پر جوڈیشل کمیشن بناتے ،نو مئی کو35ہزار لوگوں پر مقدمات ہوئے ایک کو توڑ کر دکھا دو۔ڈپٹی اسپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ ملاقات ہونی تھی یا نہیں تسلیم کریں اسپیکر نے آپ کے ایک ایک ممبر کو طاقتور کیا، پی اے سی کے چیئرمین بننے کیلئے کوئی اختلاف نہیں تھا،آپ اپنی مرضی سے پنجاب کے افسران کو بلاتے ہیں تو پنجاب کی عوام دیکھتی ہے جس میںملک محمد احمد خان کا کردار ہے۔

ممتاز چانگ نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کے ساتھ جوزیادتی ہوئی اس کی مذمت کرتے ہیں، ہمارے ساتھ ہمیشہ زیادتیاں کی گئیں ہم انتظامی سیاست سے دور ہو گئے۔اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے ایوان میں پری بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لائیو سٹاک میں 9 ارب رکھے تھے جبکہ خرچ 97کروڑ کیے گئے ،یہ حکومت ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہی ہے،حکومت کی جانب سے دی گئی بجٹ رپورٹ کے مطابق یہ نہایت نالائق حکومت ہے،گندم کی امدادی قیمت کے لئے کسان پہلے بھی رو رہا تھا اور آج بھی رو رہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ میرا چیئر سے مطالبہ ہے کوئی ایسا کلیہ بنائیں کہ بیوروکریسی یہاں آ کر بیٹھے ،وزرا بھی یہاں آکر بیٹھیں اور ہمیں جواب دیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے۔باہر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پولیس خواتین کو گھسیٹ کر لے جا رہی تھی جس کی مذمت کرتے ہیں۔ممتاز علی چانگ نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسانوں سے گندم خرید لیتے تو زیادہ اچھا ہوتا ،اگلے بجٹ میں ہمارے علاقے میں تعلیمی ادارے بنا دیں،محکمہ آبپاشی میں پچاس کیوسک سے زیادہ نہریں پختہ ہو رہی ہیں لیکن میرے علاقے میں ایک بھی پختہ نہر نہیں بنائی گئی۔

حکومتی چیف وہب رانا محمد ارشد ایوان میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ڈویلپمنٹ بجٹ مثالی بجٹ ہے،اپوزیشن نے آج بھی پری پلان بائیکاٹ کردیا حالانکہ آج بجٹ پر اہم اجلاس ہے۔حکومتی رکن راجہ شوکت بھٹی نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو وزیرا علیٰ کو جھولیاں اٹھا کر دعائیں دیتے دیکھا جب انہیں رمضان میں چیک ملے،ہمارا بجٹ بھی یہ بتا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خصوصی پروگرام کے ثمرات پہنچ رہے ہیں،عوام جو پارٹی بناتی ہے وہ پارٹی چلتی ہے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئر پرسن سمیع اللہ خان نے اجلاس 21اپریل سوموار دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔