عافیہ صدیقی کو امریکی و پاکستانی حکومت کے تعاون سے اٹھایا گیا، جیل میں دوران حراست دو بار افغان فوجیوں نے ریپ کیا، وکیل کلائیو اسمتھ

عافیہ کو واپس نہ لاسکنا سسٹم کی کمزوری ہے،حکومت نے واپسی کیلئے پاس موجود آپشن استعمال نہیں کئے، کوئی خاتون یورینیم اپنے ساتھ لے کر گھوم رہی ہو کیا ایسا ممکن ہی شاہد خاقان عباسی

منگل 6 مئی 2025 21:45

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء) امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسمتھ نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی اور بچوں کو امریکی و پاکستانی حکومت کے تعاون سے اٹھایا گیا، افغانستان کی جیل میں دوران حراست دو بار افغان فوجیوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔عافیہ صدیقی سمیت دیگر قیدیوں کے انسانی حقوق کے حوالے سے اسلام آباد میں رائونڈ ٹیبل کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں عافیہ صدیقی کیس کے علاوہ بھی کیسز کے لیے یہاں آیا ہوں، 2015 میں یہاں آیا تھا جب افغانستان میں امریکی حملوں سے لوگ مارے جا رہے تھے، مجھے خوشی ہے کہ مجھے لاپتہ افراد کے لیے کام کرنے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہاکہ یہاں موجود تمام افراد کی پسے ہوئے طبقے کیلئے آواز اٹھانا ان کی ذمہ داری ہے، جب میں نے گوانتانا موبے جیل میں قید لوگوں کیلئے کام کیا تو 73 فیصد کیسز میں لوگ بے گناہ تھے، سب جانتے ہیں کہ گوانتانا موبے جیل میں خطرناک سے بھی خطرناک قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

کلائیو اسمتھ نے کہا کہ عافیہ صدیقی نے ان سالوں میں انتہائی ناروا سلوک برادشت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 768کیسز میں سے گوانتاناموبے جیل میں 756کو ہم نے معصوم ثابت کیا، جب میں نے پاکستان میں قیدیوں کی صورتحال پر بات کی تو ایک جج نے کہا 1143قیدی اس وقت ڈیتھ رو میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی اور اس کے بچوں کو امریکی اور پاکستانی حکومت کے تعاون سے اٹھایا گیا۔افغانستان پولیس نے عافیہ کو پولیس ہیڈ کوارٹر منتقل کیا جہاں ان سے امریکی فوجیوں نے ملاقات کی، عافیہ کو ایک کمرے میں پردے کے پیچھے رکھا گیا جہاں 6امریکی فوجیوں سے ملاقات کے دوران ان پر دو گولیاں چلائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں پر ایم فور بندوق سے گولی چلانے کے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں، امریکی فوجیوں پر قاتلانہ حملے کی کوشش میں امریکی عدالت میں 86سال قید کی سزا سنائی ، میں امریکی جیلوں میں موجود ڈیتھ سیلز میں کئی بار گیا ہوں وہ انتہائی بری جگہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں عافیہ سے ڈیتھ سیل میں ملاقات کرنے گیا تو جس سیل میں انہیں رکھا گیا وہ تو ان سب سے زیادہ بری جگہ ہے، میرا سوال یہ ہے ہمیں ایسے انسان کیلئے کیا کرنا چاہئے جسے دوران قید زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، عافیہ کو جیل میں طبی سہولیات دستیاب نہیں انہیں کسی سے ملنے نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ عافیہ کو افغانستان جیل میں رکھا گیا جہاں ان کے ساتھ دو بار افغان فوجیوں نے ریپ کیا، عافیہ کو جب سی آئی اے نے اپنی حراست میں لیا تب سلیمان بھی ان کے ساتھ تھا جس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں، امریکی حکومت نے پچھلے سال 10ہزار 52بچوں کو افغانستان سے تحویل میں لیا۔رائونڈ ٹیبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں عافیہ کے کیسز میں کلائیو سمتھ کے کردار اور خدمات کو سراہتا ہوں، میں وکیل نہیں ہوں لیکن بہت سے کیسز کا سامنا کرنے کے بعد یہ معلوم ہوا عدالت میں سچ کو سچ ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور سابق وزیراعظم میں سمجھتا ہوں کہ عافیہ کو واپس لانے کے حکومت پاکستان کے پاس آپشنز تھے جنہیں استعمال نہیں کیا گیا، عافیہ کے بارے میں ایک رائے یہ ہے کہ وہ یو ایس نیشنل تھیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ پاکستانی ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ ہمارے سسٹم کی کمزوری ہے کہ ہم عافیہ کو واپس نہیں لاسکے، عافیہ کو واپس لانے کی ایک یہی امید ہے کہ اسے دونوں ممالک کے مابین معاہدہ کے ذریعے واپس لایا جائے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ عافیہ کو ہی کیوں اغوا کیا گیا اس پر کلائیو اسمتھ نے جواب دیا کہ امریکی سی آئی اے سمجھتی ہے کہ عافیہ نیوکلیئر سائنس دان ہیں اور وہ نیوکلیئر بم بنا سکتی ہیں، سی آئی اے سمجھتی ہے کہ اسے القاعدہ نے نیوکلیئر بم کیساتھ امریکہ بھیجا ہے، سوچیں کوئی خاتون یورینیم اپنے ساتھ لے کر گھوم رہی ہو کیا ایسا ممکن ہے ۔