Live Updates

واشنگٹن دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی پر توجہ کئے ہوئے ہے ، امریکی محکمہ خارجہ

صدرٹرمپ بھی اس بارے میں واضح موقف رکھتے ہیں اور انہوں نے دونوں وزرائے اعظم کو امن اور دانش کا راستہ اپنانے پر سراہا ہے، ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، ترجمان ٹومی پگوٹ کی پریس بریفنگ

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 14 مئی 2025 13:50

واشنگٹن دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 مئی 2025)امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، ہم فریقین کے درمیان براہ راست رابطے کی بھی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں، واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ٹومی پگوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اب پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور دونوں وزرائے اعظم کو امن کا راستہ اختیار کرنے پر سراہتے ہیں۔ٹومی پِگوٹ نے کہا کہ ہم اس بارے میں واضح رہے ہیں ہم مسلسل براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

صدرٹرمپ بھی اس بارے میں واضح موقف رکھتے ہیں اور انہوں نے دونوں وزرائے اعظم کو امن اور دانش کا راستہ اپنانے پر سراہا ہے۔

پریس بریفنگ کے دوران ٹومی پگوٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان نے ان دہشت گرد سرگرمیوں کو روکنے کے حوالے سے کوئی یقین دہانی کرائی ہے جن کا بھارت الزام لگاتا ہے تو انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن واشنگٹن کی جانب سے مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کیا۔ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ایسے الزامات کو قطعی طور پر بے بنیاد قرار دیتا ہے اور بھارت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ ان الزامات کو پاکستان کے خلاف اپنی جارحیت کو جواز دینے کیلئے استعمال کرتا ہے۔

ٹومی پگوٹ سے جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا رویہ واشنگٹن کیلئے مایوس کن ہے تو ترجمان نے کسی بھی تنقید سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس چیز پر خوش ہیں وہ جنگ بندی ہے یہی چیز ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، ہماری توجہ اسی پر مرکوز ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ جنگ بندی برقرار رہے اور ہم براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔

ہماری توجہ جنگ بندی پر ہے، ہماری توجہ براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی پر ہے، یہی ہماری ترجیح رہے گی، صدر اس پر بات کر چکے ہیں۔ٹومی پگوٹ سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ اگر صدر ٹرمپ کشمیر کا تنازع حل کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو کیا وہ نوبیل امن انعام کے حقدار ہوں گے؟۔اس پرانہوں نے جواب دیا کہ صدر ڈونلڈٹرپ امن کے علمبردار ہیں وہ امن کی قدر کرتے ہیں وہ ڈیل میکر بھی ہیں اور انہوں نے بارہا یہ صلاحیت دکھائی ہے۔

جب تنازعات کے حل کی بات آتی ہے تو صدر ان مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں جہاں وہ کر سکتے ہیں وہ مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔پریس بریفنگ کے دوران ٹومی پگوٹ سے جب صحافی نے ان سے پوچھا کہ بھارت کی جانب سے امریکہ کے کردار کو مسترد کئے جانے پر واشنگٹن کا ردعمل کیا ہے توپگوٹ نے کہا کہ میں اس پر قیاس آرائی نہیں کروں گا میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں پاکستان کی بعض محفوظ ایٹمی تنصیبات سے تابکاری کے اخراج کی خبریں سامنے آنے کے بعد جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے کوئی ٹیم پاکستان بھیجی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے پاس اس وقت اس بارے میں بتانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات