’بھارت میں آئی فون نہ بنائیں‘ ٹرمپ کے بیان پر کنگنا رناوت کو ٹویٹ کرنے پر معافی مانگنی پڑگئی

بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کے بیان پر تنقید کی تھی

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 17 مئی 2025 14:07

’بھارت میں آئی فون نہ بنائیں‘ ٹرمپ کے بیان پر کنگنا رناوت کو ٹویٹ کرنے ..
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مئی2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت میں آئی فون نہ بنانے کے غیر معمولی بیان کے بعد اس معاملے پر کنگنا رناوت کو اپنے ٹویٹ پر معافی مانگنی پڑگئی۔ تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ اداکارہ اور لوک سبھا کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق ایک ٹویٹ کی اور بعد میں انہوں نے اسے ڈیلیٹ کردیا، سج کی وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے ٹرمپ کے ٹیک کمپنی ایپل کے سی ای او ٹم کک کو بھارت میں آئی فون کی تیاری سے متعلق ایک پوسٹ ہٹانے کو کہا، مجھے اس معاملے میں اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرنے پر افسوس ہے لہٰذا میں نے ان کی ہدایات کے مطابق فوری طور پر پوسٹ ہٹا دی۔

Kangna
بتایا جارہا ہے کہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک سے کہا تھا کہ وہ انڈیا میں ایپل آئی فون نہ بنائیں، بھارت اپنے مفادات کا خیال خود رکھ سکتا ہے، میں نے ٹم کک سے بات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ ٹم ہم آپ کے ساتھ اچھا تعلق برقرار رکھنا چاہتے ہیں، آپ 500 ارب ڈالر کی کمپنی بنا رہے ہیں لیکن اب میں نے سنا ہے کہ آپ بھارت میں یہ فیکٹریاں لگا رہے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ آپ انڈیا میں آئی فون بنائیں، ہم نے برسوں تک چین میں قائم آپ کی فیکٹریوں کو برداشت کیا ہے لیکن اب ہم نہیں چاہتے کہ آپ اپنی فیکٹریاں بھارت میں بنائیں کیوں کہ انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے اور وہ یہ کام بہت اچھے سے کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں آپ اب امریکہ کی جانب واپس لوٹیں اور اپنی فیکٹریاں وہاں لگائیں۔

(جاری ہے)

اس پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں جہاں انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان پر تنقید کی وہیں ان کا موازنہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کیا اور کہا کہ اگرچہ ٹرمپ دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے لیڈر ہیں لیکن نریندر مودی دنیا کے مقبول ترین لیڈر ہیں، اس سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ کا فیصلہ سفارتی عدم تحفظ کے احساس سے محرک تھا؟۔