اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) ایک ایسے وقت جب پاکستان اور بھارت کے درمیان اب بھی کشیدگی کا ماحول ہے، بھارتی فوج کے ایک سینیئر افسر نے پاکستان کے خلاف جارحانہ نوعیت کا بیان جاری کر کے کہا ہے کہ بھارتی فوج پاکستان میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ایک اعلیٰ بھارتی فوجی افسر نے زور دے کر کہا، بھارت کے پاس پاکستان کی پوری گہرائی میں اہداف کو نشانہ بنانے کی فوجی صلاحیت ہے، اور اگر پاکستانی فوج اپنا ہیڈکوارٹر راولپنڈی سے منتقل کرتی ہے تو اسے چھپنے کے لیے ایک بہت گہرا گڑھا تلاش کرنا پڑے گا۔
آرمی ایئر ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سمر ایوان ڈی کنہا نے بھارت کی ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ پورا پاکستان بھارتی فوج کے "حملے کی رینج میں" ہے۔
(جاری ہے)
بھارت پاک کشیدگی: بھارت کا ایشیا کپ میں حصہ نہ لینے پر غور
بھارتی فوج کے جنرل نے کہا کہ اگر پاکستان اپنے فوجی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) کو راولپنڈی سے خیبر پختونخواہ (کے پی کے) جیسے علاقوں میں منتقل کرتے ہیں، تو بھی انہیں بچنے کے لیے "گہرا گڑھا تلاش کرنا پڑے گا۔
"واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی تھی اور اس کی غیر جانبدار تفتیش کی پیشکش کی تھی۔
پانی کو ہتھیار بنانے کے'نتائج‘ نسلوں پر محیط ہوں گے، پاکستان
تاہم بھارت نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی، جس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر زبردست فضائی حملے کیے، جس میں دونوں جانب کے بہت سے فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے، اور پھر دس مئی کے روز امریکہ کی ثالثی سے جنگ بندی کا اعلان ہوا۔
بھارتی فوج نے مزید کیا کہا؟
دونوں ملکوں کی فوجیں جنگ بندی پر عمل پیرا ہیں، تاہم بھارت میں پاکستان کے خلاف ہر سطح پر ایک مہم جاری ہے۔ اسی کے دوران بھارتی فوج میں ایئر ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سمر ایوان ڈی کنہا نے پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیان جاری کیا۔
انہوں نے کہا، "میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے ہتھیاروں کا کافی ذخیرہ موجود ہے۔
لہٰذا، اس (پاکستان) کے وسیع و عریض سے تنگ ترین علاقے تک، جہاں بھی ہو، پورا پاکستان ہمارے دائرے میں ہے۔"پاکستان اور بھارت کے مابین لڑائی میں فاتح کون؟
ان کا مزید کہنا تھا، 'ہم پوری صلاحیت رکھتے ہیں، اپنی سرحدوں کے پاس یا گہرائی میں بھی، جہاں سے ہم پورے پاکستان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اور جی ایچ کیو راولپنڈی سے کے پی کے یا جہاں بھی وہ منتقل ہونا چاہتے ہیں، جا سکتے ہیں، لیکن وہ پوری طرح سے ہماری حدود میں ہیں، اس لیے انہیں واقعی ایک گہرا گڑھا تلاش کرنا پڑے گا۔
"بھارتی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ "ہمارا کام اپنی خودمختاری، اپنے لوگوں کی حفاظت کرنا ہے۔۔۔ لہذا، میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی مادر وطن کو اس حملے سے بچانے میں کامیاب رہے ہیں، جس کا مقصد آبادی کے مراکز اور ہماری چھاؤنیوں میں بہت سارے مسائل پیدا کرنا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اپنے لوگوں کو، نہ صرف اپنی سول آبادی کو بلکہ فوجیوں کو بھی، تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔
"بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج ڈرون حملوں کے بارے میں بھی، "فکر مند تھی اور ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اس سے کوئی جانی نقصان نہ ہونے پائے، مجھے یقین ہے کہ اس بات نے نہ صرف فوجیوں کو فخر محسوس کرایا، بلکہ بھارتی آبادی کو بھی اس پر فخر محسوس ہوا اور یہ ہمارے لیے بڑا ٹیک اوے ہے۔
"پہلگام حملے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تقریبا تین روز تک فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رہا تھا، جس میں سرحدی علاقوں میں بسنے والے درجنوں افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے اور زبردست تباہی ہوئی۔ دونوں میں اب بھی ماحول کشیدہ ہے، تاہم سرحد پر اب صورتحال پہلے کے مقابلے میں پر امن ہے۔
ادارت: جاوید اختر