Live Updates

گزشتہ سال پاسکو میں اندازے کے مطابق ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہے، وفاقی وزیررانا تنویرحسین

جمعرات 29 مئی 2025 22:54

گزشتہ سال پاسکو میں اندازے کے مطابق ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہے، ..
اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2025ء)وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر حسین نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو بتایا ہے کہ گزشتہ سال پاسکو میں اندازے کے مطابق ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہے،وزیراعظم کی ہدایت پر پاسکو کے ادارے کو ختم کیا جارہا ہے ،اس حوالے سے ایک نیا ادارہ بنا رہے ہیں،بیج پر بہت کام کر رہے ہیں ، جعلی بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات لے رہے ہیں ، اگریکلچر منسٹری میں چھ ماہ میں بہت تبدیلی نظر آئے گی جبکہ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے دوران پاسکو کی خریداری کا ہدف 1.8 ملین ٹن تھا ،ادارے نے 1.785 ملین ٹن خریداری کی،پاسکو کے پاس 28 اپریل 2025 تک 2428287 ملین میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کے حکام کی جانب سے سال 2024 کے دوران گندم کی خریداری کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ گندم کی خریداری کے دوران افسران و اہلکاروں کی جانب سے ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں اور ا ن کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا،سال 2025 کے لیے پاسکو کی جانب سے گندم کی خریداری کا مقرر کردہ ہدف کا جائزہ لیا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے حکام کی جانب سے ادارے کے کام، کارکردگی اور ملک میں جعلی بیجوں کی فروخت، جس کے باعث قومی غذائی تحفظ کو لاحق سنگین خطرات، کے علاوہ جعلی بیجوں کی فروخت میں ملوث کمپنیوں اور سرکاری افسران کے خلاف اب تک کی جانے والی کارروائیوں بارے قائمہ کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کے حکام کی جانب سے سال 2024 کے دوران گندم کی خریداری کے حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران پاسکو کی خریداری کا ہدف 1.8 ملین ٹن تھا ،ادارے نے 1.785 ملین ٹن خریداری کی۔ قائمہ کمیٹی کو صوبہ بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں مجموعی طورپر خریدی گئی گندم کی تفصیلات بارے بھی آگاہ کیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاسکو کے پاس 28 اپریل 2025 تک 2428287 ملین میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال 2025 کے لئے ادارے کو گندم کی خریداری کا وفاقی حکومت سے ابھی تک کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا،قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 249 افسران و سٹاف کے خلاف انکوائری کی گئی ہے جن میں دو سینئر جرنل منیجر بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 6 افسران،243 سٹاف کے خلاف انکوائری کی گئی ہے۔

ان میں سے ایک افسر کو نوکری سے فارغ، ایک کو جبری ریٹائرڈ، دو افسران کی ایک سال کی انکرئمنٹ کو روکا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مسرور احسن نے سوال کیا کہ گندم کی خریداری میں کتنے روپے کی خورد برد کی گئی ہی جس پر وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر حسین نے آگاہ کیا کہ گزشتہ برس پاسکو میں بڑی کرپشن ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سینیٹر مسرور حسین نے وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر حسین سے استفسار کیا کہ پاسکو کے متبادل میں کون سا نیا ادارہ بنایا جا رہا ہے جس پر وفاقی وزیر خوراک نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر پاسکو کے ادارے کو ختم کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ایک نیا ادارہ بنا رہے ہیں۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں گندم خراب ہو رہی ہے اگر خریدی نہ گئی تو پھر مستقبل میں اسکینڈل بن جائے گاجس پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں گندم کا کچھ ذخیرہ خراب ہو ا تھا۔

چیئرمین کمیٹی کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک کی کیا صورتحال ہے۔جس پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک نے زراعت کے شعبے میں بہت محنت کی اور وہ آگے نکل گئے اور ہم ایگریکلچر سیکٹر میں ان سے پیچھے رہ گئے۔انہوں نے کہا کہ وہاں کسانوں کو 10 گھنٹے بجلی فری ملتی ہے اور یوریا کی بوری 4500 کی ملتی ہے جبکہ پاکستان میں اتنی نہ سہولیات نہیں ہیں اور نہ ہی ریلیف ملتا ہے۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیراعظم کی سخت ہدایت پر فوکس کر رہے ہیں، بیج پر بہت کام کر رہے ہیں اور جعلی بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں فصلوں کی پیدوار کی بہتری کے لئے معیاری اور بہتر بیجوں کی فراہمی پر موثر کام کر رہے ہیں۔ ہائبرڈ بیجوں کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ کاشتکاروں کو آسانی سے میسر ہو سکیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کاٹن کا ہائیبرڈ بیج منگوایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اریجنل اور سرٹیفائیڈ بیج بھی منگوا رہے ہیں۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اگریکلچر منسٹری میں چھ ماہ میں بہت تبدیلی نظر آئے گی۔سینیٹر دنیش کمار کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ بیجوں کی انسپکشن پہلے وزارت کرتی تھی اور اب پنجاب اپنی انسپکشن کرتا ہے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ خراب اور جعلی بیجوں کو مارکیٹ سے نکالنے کا ایک حل یہ ہے کہ جعلی بیجوں کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کاشتکاروں کو فائدہ ہو سکے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اصلی بیج کی مارکیٹ میں رسائی اور فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے جس سے جعلی بیج کی فروخت میں کمی آئے گی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1200 کے قریب کمپنیاں رجسٹرڈ تھیں جن کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرایا گیا جس میں سے 400 کے قریب کمپنیاں جعلی ثابت ہوئیں اور ان کو کینسل کر دیا گیا ہے،غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جعلی بیج فروخت کرنے والی کمپنیوں کیخلاف مالی سال 2020-21 میں 234 جبکہ 2021-22 میں 465 اور2022-23 میں 1067 جبکہ 2023-24 میں 967 چالان کیے گئے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ جو کمپنیاں اچھے بیج تیار کر رہی ہیں ان کو سہولت فراہم کررہے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبوں کو بار بار اس حوالے سے آگاہ کیا جا رہا ہے پہلے فیلڈ اسسٹنٹ ہوتے تھے جو کاشتکاروں کو معاونت فراہم کرتے تھے اب صوبہ پنجاب میں ایک ہزار کے قریب ماہرین ہائیر کیے گئے جو کسانوں کو ان امور کے حوالے سے معاونت فراہم کرتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ افرادی قوت کم ہونے کی وجہ سے صرف صوبہ پنجاب میں اس حوالے سے بہتر کام ہو رہا ہے البتہ باقی صوبوں کے لئے ہم ویب سائٹ پر یہ تمام معلومات جاری کر دیتے ہیں تاکہ متعلقہ کاشتکار اس سے مستفید ہو سکیں۔ افرادی قوت کو بڑھانے سے بہتری لائی جا سکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی اے آر سی کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے اور پی اے آ ر سی کے چیئرمین چھٹیوں پر ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی اے آر سی انتہائی اہمیت کا حامل ادارہ ہے اس کے چیئرمین انتہائی ماہر جو ان امور پر مکمل عبور رکھتا ہو کو ہونا چاہیے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مسرور احسن کے علاوہ سینیٹر راحت جمالی، سینیٹر عبد الوسع، سینیٹر دانش کمار، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین اور وزارت قومی تحفظ و غذائی تحقیق کے علاوہ متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات