Live Updates

بھارت میدان جنگ ،بیانیہ کی جنگ ہارنے کے بعد اب سفارتی جنگ بھی ہارتا نظر آرہا ہے،سردار مسعود خان

بھارتی پارلیمانی وفود پاکستان پر جھوٹی الزام تراشی کے ذریعے ہندوستان کی ننگی جارحیت کو چھپانے کیلئے جو زہر افشانی کررہے ہیں اس پر دنیا نے کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے، سابق صدر آزاد کشمیر

پیر 2 جون 2025 22:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اورسینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ اور بیانیہ کی جنگ ہارنے کے بعد اب سفارتی جنگ بھی ہارتا نظر آرہا ہے۔ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے حوالے سے بھارت کا نقطہ نظر دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے جو بھارتی پارلیمانی وفود دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کررہے ہیں وہ جھوٹ کا بیانیہ بیان کررہے ہیں اور پاکستان پر جھوٹی الزام تراشی کے ذریعے ہندوستان کی ننگی جارحیت کو چھپانے کے لیے جو زہر افشانی کررہے ہیں اس پر دنیا نے کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے۔

ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمانی وفود کو امریکہ اور بعض خلیجی ریاستوں میں کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

دوسری طرف پاکستان کا پارلیمانی وفد جس کی قیادت بلاول بھٹو زرداری صاحب کر رہے ہیں ایک سچائی کا بیانیہ لیکر گیا ہے جس میں سچائی بھی اور وزن بھی ہے۔ پاکستان کے پارلیمانی وفد کو اپنا بیانیہ مصنوعی طریقے سے بنا سجا کر پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پاکستان کے پاس ایسے حقائق ہیں جو خود بیان کر رہے ہیں کہ پاکستان کہاں کھڑا ہے اور ہندوستان کہاں کھڑا ہے۔

ساری دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ اس جنگ میں پاکستان ہر اعتبار سے سچائی پر کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا بھارتی پارلیمانی وفد نے امریکہ میں بیٹھ کر امریکی حکومت کو للکارا ہے اور اس پر تنقید کی ہے، ایسے طرز عمل سے وہ اپنے ملک کا نقطہ نظر کیسے سمجھائیں گے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کو دوبارہ فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کرانے کی کوششوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی مدد یا حمایت کرنے کا اگر کوئی ثبوت ہے تو وہ ضرور پیش کرے۔

پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستان کے پاس ناقابل تردید ثبوتوں کا پلندہ موجود ہے اور وہ یہ تمام ثبوت فیٹف کے حوالے کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ہندوستان نے ایک بار پھر بلوچستان میں اپنی پراکسیز کو متحرک کر دیا ہے۔ خضدار میں ایک سکول بس پر دہشت گردانہ حملہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان نے بھارت کی طرف سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کے ثبوت فیٹف کو مہیا کئے گئے تھے لیکن بھارت اور امریکہ کی اسٹرٹیجک تعلقات کی وجہ سے ان ثبوتوں کو میز پر زیر بحث نہیں لایا گیا لیکن اس بار پاکستان کو فیٹف میں اپنا مقدمہ لڑنا ہوگا اور بھارت کی طرف سے دہشت گردوں کی مدد پر اسے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا بھارت کے خلاف تمام ثبوت ہم ماضی میں دے چکے ہیں اور اب یہ ثبوت نئے سرے سے مرتب کئے گئے جنہیں فیٹف میں دوبارہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ چین کی طرف سے ہانگ کانگ میں میں ایک نئے عالمی ثالثی ادارے کے قیام اور اس کے ذریعے سندھ طاس معائدے کی بھارت کی طرف سے خلاف ورزی کا مقدمہ لڑنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سب سے پہلے انڈس واٹر کمیشن کو خط لکھ دیا جس میں معائدے کی بحالی اور اس معاملے پر مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جاکر بھارت کی آبی جارحیت جس سے پاکستان کی اسی فیصد آبادی کی صعنت و حرفت، زراعت اور روزگار متاثر ہوا کا معاملہ اٹھانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں عالمی عدالت انصاف سے بھی رجوع کرنا چاہیے جہاں ایسے قوانین موجود جن کے تحت پانی کی تقسیم جیسے معاملات کو زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت ماضی میں پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات اٹھاتا رہا ہے اور دنیا اس کے اقدامات کو قبول کرتی رہی، بھارت کا اب بھی یہی خیال ہے کہ وہ جو بھی یکطرفہ قدم اٹھائے گا تو دنیا اسے قبول کرے گی لیکن ایسا لگتا ہے اس بار حالات یکسر مختلف ہیں کیونکہ پہلگام واقعے کے بعد سے لیکر پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے تک تمام بھارتی اقدامات کو دنیا نے من و عن تسلیم نہیں کیا اور عالمی میڈیا خاص طور پر بھارتی اقدامات پر مختلف سوالات اٹھا رہا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات