Live Updates

کشمیری مسلمانوں کو جامع مسجد سرینگر اورعیدگاہ میں عید نماز ادا نہیں کرنے دی گئی،میر واعظ گھر میں نظر بند

ہفتہ 7 جون 2025 16:10

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں نریندر مودی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوںکو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کر دیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انتظامیہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حکم پر دونوں اہم مقامات پر نماز عید ادا نہیں کرنے دی۔

جامع مسجد کے اطراف میں بڑی تعداد میں بھارتی پیرا ملٹری اہلکارتعینات کیے گئے تھے۔ 2019میں مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ میں انتظامیہ کے اس اقدام پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ”یہ افسوسناک ہے کہ عیدگاہ میں نماز نہیں ادا کرنے دی گئی، جامع مسجد بھی سیل کی گئی ، 7بر س سے مسلسل یہی ہورہا ہے ، مجھے بھی گھر میں نظر بند کیا گیا ہے، مسلم اکثریتی علاقے میں مسلمان ہی ایک اہم مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم ہیں۔

یہ ان لوگوں کے لیے شرم کا مقام ہے جو ہم پر حکمرانی کرتے ہیں“۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر عید نماز سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کے دعویدار بھارت نے کشمیریوں کے مذہبی حقوق بھی غصب کر رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری مسلمانوںکو آزادی کے مطالبے کے پاداش میں بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے ، اس وقت حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیری اپنے اہلخانہ سے سینکڑوں میل دور بھارتی جیلوںمیں عید کا خوشیوں بھر ا دن منانے پرمجبور ہیں۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی مظالم اور بربریت کا فوری نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرے جوخطے میں کشیدگی کا بنیادی سبب ہے۔

دریں اثنا بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ سرینگر کے علاقے عالی کدل کا رہائشی زبیر احمد 3 جون کو دلی کے ایک پارک میں پراسرارحالت میں مردہ پایا گیا تھا۔نوجوان کے اہلخانہ نے کہاہے کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کانشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔

میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہا کہ زبیر احمد کے قتل نے بھارت میں مقیم ہزاروں کشمیری طلبہ اورتاجروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔انہوں نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ دیگر کشمیری رہنماﺅں نے بھی زبیر کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر آزاد جموںوکشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ جموںوکشمیر کے دورے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ پاسبان حریت کے زیر اہتمام مظاہرے میں سینکڑوں شہریوں نے شرکت کی۔ انہوں نے سیاہ جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ بینروں پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر اور بھارتی فورسز کیطرف سے نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔نریندرمودی نے گزشتہ روز مقبوضہ علاقے کا دورہ کیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات