Live Updates

معیشت بہتری کی راہ پر گامزن ، معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر تھیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاور تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر، ملک کی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا جو معاشی ترقی کا نشان ہے، پریس کانفرنس

پیر 9 جون 2025 17:00

$اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جون2025ء) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہے اور ہم معاشی استحکام کے ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر تھیں، ان اصلاحات کے مثبت نتائج اب نمایاں ہو رہے ہیں۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاور تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر رہا ۔

ملک کی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا جو معاشی ترقی کا نشان ہے ۔ اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے نیوز بریفنگ میں انہوں نے کہا رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی، جو کہ گزشتہ سال کی منفی شرح کے مقابلے میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔ افراطِ زر کی شرح جو 2023 میں 29 فیصد سے تجاوز کر چکی تھی، اب گھٹ کر 4.6 فیصد تک آ گئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آ چکا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جس میں ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال اور ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی اصلاحات کا اہم کردار ہے۔ پاور سیکٹر میں ایک سال کے دوران ریکارڈ ریکوری ہوئی ہے، گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے بینکوں سے معاہدہ کیا گیا ہے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں پیشہ ور بورڈز کا تقرر کیا گیا ہے، جس سے گورننس میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے نہ صرف بین الاقوامی اعتماد بحال ہوا بلکہ پائیدار میکرو اکنامک استحکام کے لیے درکار وسائل بھی حاصل ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ 24 سرکاری اداروں کو نجکاری کے لیے پیش کیا گیا ہے، جبکہ پنشن اصلاحات اور سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ کے تحت اہم پیش رفت جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک پاکستانیوں کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کی فی کس آمدنی 1824 ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ معیشت کا کل حجم 411 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے، تاہم صنعتی شعبے میں 6 فیصد اور خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مشینری کی درآمد میں اضافہ معیشت کے متحرک ہونے کی علامت قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، معیشت کی بحالی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، اور حکومت اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہماری معاشی ریکوری ٰ کو عالمی منظر نامے میں دیکھا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا افراط زر میں ریکارڈ کمی آئی ہے اب یہ شرح چار اعشاریہ چھ فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح اڑسٹھ فیصد سے کم ہو کرپینسٹھ فیصد رہ گئی ہے ۔ معاشی پالیسی کا تسلسل دو ہزار چوبیس کے کے بعد دو ہزار پچیس میں بھی جاری ہے۔

نگران حکومت میں اچھے اقدامات بھی قابل ستائش ہیں ۔ توانائی اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں ۔ گردشی قرضے کو بھی ختم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا ٹیکنا لوجی کے زیادہ استعمال سے محصولات کی وصولی میں اضافہ ہوا ہے ۔ این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا بہترین اقدام تھا ۔ انہوں نے کہا حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کے لئے اصلاحات کی ہیں۔

ڈسکوز میں پروفیشنل بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئی ۔ انہوں نے کہا وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے اچھے فیصلے کیے۔ انہوں نے کہا جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ریٹیل رجسٹریشن 74 فیصد ہوئی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی تا اپریل 1.9 ارب ڈالر سرپلس رہا،وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارتی جارحیت پر افواج پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، اکنامک محاذ پر بھی ایک جنگ چل رہی تھی، ہماری افواج پاکستان نے اپنا لوہا منوایا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا ہے، ایس آئی ایف سی کا فوکس انرجی، ا?ئی ٹی، زراعت اور مائننگ پر ہے، لوکل انویسٹرز آئیں گے تو فارن انویسٹرز آئیں گے، 800 ارب قرضوں کی ادائیگی میں بچائے، مالیاتی ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر سے آئندہ اپنی شرائط پر قرض لے گی، رواں مالی سال انفرادی فائلرز کی تعداد میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے انویسٹ کررہے ہیں، پاسکو کرپشن کا گڑھ ہے اسے ختم کرنے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کمی ہوئی، آلو کی فصل میں 11.5 فیصد، پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مکئی میں 15.4 فیصد،چاول میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، اسی طرح کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد، گنے کی پیداوار 4 میں 3.9 فیصد کمی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا ملک میں فوڈ اسٹوریج کا بہت بڑا ایشو ہے۔ پنجاب میں الیکٹرونکس ویئر ہاوس بنانے شروع کر دیئے ہیں ۔ فوڈ اسٹوریج سے آڑھتیوں کا کردار ختم ہو گا، کسان کو بہتر قیمت ملے گی۔ انہوں نے کہا عالمی کریڈٹ اداروں نے ہماری ریٹنگ میں بہتری کی۔ انہوں نے کہا انڈیا کے ساتھ معاشی محاذ پر بھی ایک جنگ لگی ہوئی تھی۔ انڈیا کی کوشش تھی کہ آئی ایم ایف پاکستان کو قرض نہ دے۔ الحمداللہ نہ صرف ای ایف ایف کا قرض ملا بلکہ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام بھی ملا ۔ انہوں نے کہا عالمی مالیاتی ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا معیشت نیشنل سکیورٹی کا ایک بہت اہم جزو ہے۔ کلائمیٹ فنانسگ پروگرام کی رقم کو آئندہ سال سے مختلف منصوبوں پر لگائیں گے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات