ہارون اختر خان نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025ط30 کا باضابطہ اجراء کر دیا

جمعرات 19 جون 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2025ء)وزیراعظم کے معاونِ خصوصی صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعارف کردہ نئی الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی 2025ط30 نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کرے گی بلکہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025ط30 کا باقاعدہ اجرائ کردیا ہے، اس پالیسی کو پاکستان کی صنعتی، ماحولیاتی اور توانائی اصلاحات کی جانب ایک تاریخی اور انقلابی قدم قرار دیا۔

جمعرات کوپریس کانفرنس کے دوران ہارون اختر خان نے کہا کہ یہ پالیسی وزیراعظم پاکستان کے وڑن کے مطابق تیار کی گئی ہے جس کا مقصد صاف، پائیدار اور سستی ٹرانسپورٹ، ماحولیاتی تحفظ، اور مقامی صنعت کی ترقی ہے۔

(جاری ہے)

ہارون اختر خان نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف قومی ترقی کا حصہ ہے بلکہ پاکستان کی جانب سے پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کی عملی تکمیل بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ پاکستان میں کاربن کے اخراج کا بڑا ذریعہ ہے، جس کی اصلاح ناگزیر ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کے بڑے اہداف میں سے 2030 تک 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے،سالانہ 2.07 ارب لیٹر ایندھن کی بچت ممکن، جس سے تقریباً 1 ارب امریکی ڈالر کا زرمبادلہ بچے گا۔انہوں نے کہا کہ 4.5 ملین ٹن کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی آئے گی،405 ملین ڈالر سالانہ صحت عامہ پر اخراجات میں کمی متوقع ہے۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ مالی سال 2025ط26 کے لیے 9 ارب روپے کی ابتدائی سبسڈی مختص کی گئی ہے جس کے تحت 116,053 الیکٹرک بائیکس اور3,171 الیکٹرک رکشوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 25 فیصد سبسڈی خواتین کے لیے مخصوص ہو گی تاکہ خواتین کو آسان، سستا اور ماحول دوست سفری ذریعہ میسر آئے۔انہوں نے کہا کہ ایک مکمل ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے سبسڈی کے لیے درخواست دینا اور رقم کا اجرا آن لائن طریقے سے ہوگا، جس سے شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تحت موٹرویز پر 40 نئے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز نصب کیے جائیں گے، جن کے درمیان اوسط فاصلہ 105 کلومیٹر ہوگا۔ اس کے علاوہ بیٹری سویپنگ سسٹمز،گاڑی سے گرڈ (V2G) اسکیمیں اور نئے بلڈنگ کوڈز میں EV چارجنگ پوائنٹس کی شمولیت لازمی قرار دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات شہری علاقوں میں ای وی کے استعمال کو فروغ دیں گے اور عوام کے لیے آسانی پیدا کریں گے۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ پالیسی کے تحت مقامی مینوفیکچررز کو مراعات دی جا رہی ہیں تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ مقامی سطح پر تیاری (Localization) ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ2 اور 3 وہیلرز میں 90 فیصد پرزے پہلے ہی مقامی سطح پر تیار ہو رہے ہیں،چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں (SMEs) کے لیے خصوصی پیکیجز متعارف کرائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ AIDEP ٹیرف سہولت 2026 تک جاری رہے گی، جسے 2030 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔

معاونِ خصوصی نے بتایا کہ پالیسی کی تشکیل میں 60 سے زائد ماہرین، اداروں اور صنعتکاروں سے مشاورت کی گئی۔ یہ مشاورت ستمبر 2024 سے جاری تھی اور وزارت صنعت و پیداوار کی زیرِ نگرانی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی نے اس کی رہنمائی کی۔انہوں نے کہا کہ ہر ماہ اور ہر سہ ماہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوگا،ہر 6 ماہ بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان پالیسی کے اقدامات کا آڈٹ کرے گا۔

ہارون اختر خان نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025ط30 نہ صرف پاکستان کے لیے ایک ماحولیاتی انقلاب ہے بلکہ یہ صنعتی ترقی، مقامی روزگار، توانائی کے تحفظ اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی بنیاد رکھتی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، نجی شعبہ، اور عوام مل کر اس وڑن کو حقیقت کا روپ دیں گے تاکہ پاکستان ایک صاف، جدید اور پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کی جانب گامزن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک وہیکل (NEV) پالیسی 2025ط30 پاکستان کے نقل و حمل کے شعبے میں نہ صرف ایک پیش رفت ہے بلکہ صنعتی ترقی، توانائی کے تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ یہ ایک جامع، جامع اور نتائج پر مبنی حکمت عملی ہے جو پاکستان کو ایک صاف اور پائیدار مستقبل کی طرف لے جائے گی۔وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت کا وڑن ایک صاف، پائیدار اور خود کفیل صنعتی ماڈل کی تشکیل ہے۔

پاکستان میں جو پروڈکٹس لوکل سطح پر تیار کی جاتی ہیں، ان کی لاگت امپورٹڈ مصنوعات کے مقابلے میں 30 سے 40 فیصد کم ہوتی ہے۔ ٹو وہیلر سیکٹر میں تو اب 90 فیصد سے زائد پرزے مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان جیسے ملک، جو ماحولیاتی لحاظ سے حساس ترین خطوں میں شامل ہیں، کو آلودگی اور موسمیاتی تغیر کے اثرات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔

الیکٹرک وہیکل پالیسی کاربن اخراج میں کمی کے عالمی اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔ہارون اختر خان نے بتایا کہ اس پالیسی کے ذریعے آئندہ 24 سے 25 برسوں میں پاکستان کو تقریباً 800 ارب روپے کی مجموعی بچت متوقع ہے، جس میں ایندھن کی درآمد میں کمی، سستی بجلی کا استعمال اور کاربن کریڈٹ سے حاصل شدہ آمدن شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ بجلی سے گاڑیوں کی چارجنگ کے نتیجے میں کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 174 ارب سے کم ہو کر 105 ارب روپے کی ادائیگی متوقع ہے،15 ارب روپے کی آمدن کاربن کریڈٹ کی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی توانائی کی ضرورت آئندہ پانچ سالوں میں 126 ٹیرا واٹ رہے گی، جو نیشنل گرڈ میں موجود اضافی بجلی سے بآسانی پوری کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک رکشہ یا موٹر سائیکل ڈرائیور اپنی ابتدائی سرمایہ کاری ایک سال 10 ماہ میں واپس حاصل کر لے گا، کیونکہ چارجنگ کی لاگت پیٹرول کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک الیکٹرک موٹر سائیکل کی اضافی لاگت ڈیڑھ لاکھ روپے ہو، تو یہ رقم محض پونے دو سال میں ایندھن کی بچت سے پوری ہو جائے گی۔

معاونِ خصوصی نے مزید کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے تاکہ مقامی سطح پر انڈسٹری کو فروغ حاصل ہو۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس پالیسی کو خوش دلی سے اپنانا چاہیے کیونکہ یہ معیشت، ماحول اور صنعت، تینوں شعبوں کے لیے ایک گیم چینجر ہے۔