تنازعہ کشمیر دنیاکا خطرناک ایٹمی فلش پوائنٹ ہے ، گلوبل پیس انڈیکس کی رپورٹ میں انکشاف

منگل 24 جون 2025 14:42

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2025ء) گلوبل پیس انڈیکس 2025نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور ہزاروں کشمیریوں کے ماوروائے عدالت قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ تنازعے کو دنیا کا سب سے خطرناک ایٹمی فلیش پوائنٹ قراردیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سڈنی انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی جاری کردہ گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 1989سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں ہزاروں کشمیری شہید ہوچکے ہیں جبکہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں اتنی بڑی تعداد میں قابض فوجی تعینات ہیں ۔

بھارت نے یہاں تقریبا دس لاکھ سے زائد فوجیوں کو تعینات کرکھا ہے، جس سے یہ ایک بہت زیادہ ملٹریائزڈ زون ہے، جبکہ پاکستان نے کنٹرول لائن کے ساتھ صرف 60ہزارفوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

انڈیکس کے مطابق بھارت کی طرف جموں و کشمیرمیں لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی اور اس کے برعکس پاکستانی فوجیوں کی انتہائی کم تعداد کی آزاد کشمیرمیں موجودگی کے درمیان واضح فرق موجودہے ۔

رپورٹ میں واں سال مئی میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کوجواز بنا کر بھارت ی طرف سے پاکستان اور آزاد کشمیر پر بلا اشتعال جارحیت کو بھی ایک خطرناک اقدام قرار دیا گیا ہے جس سے تباہ کن جوہری جنگ شروع ہونے کا خطرہ تھا۔رپورٹ میں پہلگام آپریشن کیلئے مسلح افراد کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس کے ذریعے کشمیری آزادی پسند کارکنوں کو عسکریت پسند قراردینے کے بھار ت کے موقف سے انکار کیاگیاہے۔

تاہم ان حملوں کو گلوبل پیس انڈیکس کی حالیہ رپورٹ میں شامل نہیں کیاگیا ہے ۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرمیں 1989 سے مزاحمت شروع ہونے کے بعد سے خطے میں کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہو ا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگست 2019میں، بھارت نے دفعہ 370اور 35Aکو منسوخ کر کے غیر قانونی طورپر جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیاتھا۔

بھارت کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، بلیک آئوٹ اور فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیاگیا، جس سےجموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں اضافہ ہواہے۔ علاقے میں بھارتی پولیس اہلکاروں کی تعدادمیں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے پولیس اہلکاروں کی نفری کو بڑھا کر ایک لاکھ 30ہزارکردیاگیاہے جبکہ آزاد کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں تعینات نہیں ہیں ۔

بھارت اپنی کشمیر پالیسی کو مسلسل قوم پرستی کے جذبات کو بڑھکانے کیلئے استعمال کررہا ہے۔مودی حکومت نے اگست 2019 میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو قومی یکجہتی کے ایک دیرینہ وعدے کی تکمیل کے طور پر پیش کیا ہے۔مسلسل حل طلب دیرینہ تنازعہ کشمیر سے بھارت اور پاکستان دونوں ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ موجود رہے گا۔